اساتذہ ایوان ِاقبال میں اجلاس عام کریں گے ،بعد ازاں وزیر اعلیٰ کے دفتر کے باہر دھرنا دیں گے‘ یونائیٹڈ ٹیچرز کونسل پنجاب

فیصلہ کیا جائے گا مردم شماری کا بائیکا ٹ کیا جائے ،تمام تعلیمی سر گرمیوں کا بائیکاٹ کیا جائے یا طلبہ سمیت سڑکوں پر آکر احتجاج کیا جائے لاہور کے تیرہ ایکسیلنس سکولز کے پرنسپلز اور اساتذہ کو کہہ دیا گیا کہ وہ 20 اپریل تک فارغ ہوجائیں گے ‘ مرکزی رہنمائوں کا مشترکہ بیان

پیر 27 مارچ 2017 21:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) یونائیٹڈ ٹیچرز کونسل پنجاب کے اعلامیہ کے مطابق مردو خواتین اساتذہ پنجاب ہزاروں کی تعداد میں ایوانِ اقبال میں اجلاس عام کریں گے اور بعد ازاں وزیر اعلیٰ کے دفتر 90شاہراہ قائد اعظم تک احتجاجی ریلی نکالیں گے اور دھرنا دیں گے۔ یونائیٹڈ ٹیچرز کونسل پنجاب کے مرکزی رہنمائوں حافظ غلام محی الدین ، حافظ عبدالناصر اللہ بخش قیصر، محمد اجمل شاد، فرمان عباسی، اللہ رکھا گجر، رشید احمد بھٹی، محمد اشفاق نسیم ، محمد اسلم گجر، محمد اسحٰق رحمانی، محمد صدیق گل، طارق محمود، کاشف شہزاد چودھری، وحید مراد یوسفی،افضل چشتی،محمد حیات سسرانا، رائے غلام مصطفی وغیرہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سیکرٹری سکولز کے ساتھ یکم فروری کو ہونے والی میٹنگ میں مطالبات و مسائل تسلیم کیے جانے کے باوجود اب تک کسی ایک کام پر بھی کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

اس کے برعکس گزشتہ روز لاہور کے تیرہ ایکسیلنس سکولز کے پرنسپلز اور اساتذہ کو کہہ دیا گیا کہ وہ 20 اپریل تک فارغ ہوجائیں گے تب تک وہ اپنے لیے جگہیں تلاش کر لیں ۔ یکم اپریل سے پرائمری سکولزپنجاب سکول ایجوکیشن فائونڈیشن کے حوالے کیے جا رہے ۔دوسرے صوبوں کے برابر پی ایس ٹی سکیل 14، ای ایس ٹی سکیل 16، ایس ایس ٹی سکیل17کی منظوری بھی تعطل کا شکارہے جبکہ پی ایس ٹی کی صرف سکیل 12دئیے جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں ۔

بیشتر اساتذہ پر گڈ گورننس کے نام پر قطعی غلط اور نام نہاد انکوائریز کی تلوار یں لٹکا دی گئی ہیں جن سے ان کی پروموشنز حتیٰ کہ ریٹائرمنٹ اور پنشن روک دی گئی ہے ۔ سینئر اور جونئیر اساتذہ کی پروموشنز اور پے پیکج پر دو ماہ گزرنے کے باوجود کوئی کام نہیں ہوا ۔ ڈسٹرکٹ ایجو کیشن اتھارٹی کے قیام سے تمام امور جامد ہو گئے ،ایڈھاک ازم پر کام چلائے جارہے ہیں ۔

سکولوں کے فنڈز روک دیئے گئے ۔ چیف منسٹر کے روڈ میپ کے نئے اعلان کے مطابق اساتذہ کی 95فیصد حاضری لازمی قرار دے دی گئی ہے ۔ جس کی وجہ پنجاب بھر کے چالیس ہزار سکولوں میں سے اساتذہ کی کل تعداد بیس یا کم ہے تین لاکھ سے زائد اساتذہ کی رخصت اتفاقیہ بالکل بند کردی گئی ہے ۔ محکمہ تعلیم کے جبر اور استحصال کی وجہ سے اساتذہ کا نہ صرف معاشی استحصال ہو رہا ہے بلکہ انسانی حقوق بھی پامال ہو رہے ۔

اس لیے اساتذہ پنجاب کی بے چینی اضطراب سے گونگے بہرے حکمرانوں کو آگاہ کر نے کے لیے آج ایوان اقبال میں 2تا 4 بجے اجلاس عام ہو گا اوربعد ازاں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جو دفتر وزیر اعلیٰ شاہراہ قائد اعظم (مال روڈ ) کے سامنے دھرنا دے گی ۔ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ مردم شماری کا بائیکا ٹ کیا جائے یا تمام تعلیمی سر گرمیوں کا بائیکاٹ کیا جائے یا طلبہ سمیت سڑکوں پر آکر احتجاج کیا جائے۔