سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے ''نیب ترمیمی بل2017--"منظور کر لیا

نیب ازخود پلی بارگین نہیں کر سکے گا ، نیب عدالتی احکامات کے بعد ہی پلی بارگین کر سکے گا،پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کیلئے نااہل ہوگا اگر کسی مقدمہ میں وکیل پیش نہیں ہوتا تو عدالت کی طرف سے متعلقہ فریق کو جرمانہ ہوگا، فوجداری مقدمات میں تاخیر کا بل 2017بھی منظور، ابتدائی طورپر صرف اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہوگا اردو کیساتھ چاروں صوبائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے بل آئندہ اجلاس تک موخر

پیر 27 مارچ 2017 23:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے احتساب ارڈ یننس میں ترمیم کا بل ''نیب ترمیمی بل2017--"منظور کر لیا،بل کے تحت نیب ازخود پلی بارگین نہیں کر سکے گی ، نیب عدالتی احکامات کے بعد ہی نیب پلی بارگین کر سکے گی،پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کیلئے نااہل ہوگا۔

کمیٹی نے فوجداری مقدمات میں تاخیر کا بل ''عدالتوں میں کیسز کے اخراجات بل2017بھی منظور کرلیا،بل کے تحت اگر کسی مقدمہ میں وکیل پیش نہیں ہوتا تو عدالت کی طرف سے متعلقہ فریق کو جرمانہ ہوگا،ابتدائی طور پر بل صرف اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہوگا۔کمیٹی نے اردو کیساتھ چاروں صوبائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔

(جاری ہے)

پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ،سیکر ٹری وزارت قانون و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے عدالتوں میں کیسز کے اخراجات بل2017 بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ فوجداری مقدمات میں تاخیر ہوتی ہے،کئی کئی سال مقدمات عدالتوں میں زیر التوا رہتے ہیں،بل کے تحت اگر کسی مقدمہ میں وکیل پیش نہیں ہوتا تو عدالت کی طرف سے متعلقہ فریق جرمانہ ہوگا،فی الحال یہ قانون صرف اسلام آباد میں نافذ ہوگا بعد میں اس کو پورے ملک میں بھی نافذکیا جا سکتا ہے۔

چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ پارٹی کو جرمانہ کرنے کی بجائے وکیل کو جرمانہ ہونا چاہیے،کیونکہ وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے موکل تو وکیل کے پیچھے مارامارا پھرتا ہے۔وکلاء بیک وقت کئی عدالتوں میں مقدمات لڑ رہے ہوتے ہیں،جس پر زاہد حامد نے کہا کہ موکل جرمانہ اپنی جیب سے دے یا وکیل سے لے کر دے اس کا مسئلہ ہے۔ کمیٹی نے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو کے اردو کیساتھ چاروں صوبائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے،اور سینیٹر کریم احمد خواجہ کی جانب سے اردو،بلوچی ،پشتو ،پنجابی ،سندھی سمیت بروہی کو بھی قومی زبان کا درجہ دینے کے الگ الگ بلوں پر بحث بھی ہوئی ۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ صوبائی زبانوں کو قومی درجہ دینے کے لئے صوبوں سے رائے لی جائے،سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ ملک بھر میں70 سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں سب کو شامل کرنے کی بجائے ابتدائی طور پر چار زبانوں کو شامل کیا جائے۔

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بل کی مخالفت نہیں کرتے مگر اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو زبانوں کو اپنی صوبائی زبان کا درجہ دینے کا اختیار دیا گیا ہے ،علاقی زبانوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے،ملک میں اس وقت60سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں اگر ان میں سے صرف چار زبانوں کو قومی زبان درجہ د یدیا گیا تو نیاپنڈورہ بکس کھل جائے گا،آئین میں ترمیم کیلئے دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت چاہیے اس لئے بل پر اتفاق رائے ضروری ہے ۔

کمیٹی نے بلوں پر بحث اور منظوری کیلئے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا، احتساب کیلئے نیب آرڈیننس میں ترمیمی بل دوہزار سترہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے منظور کر لیا۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بل کے مطابق پلی بارگین عدالتی حکم کے مطابق ہو گی،عدالتی احکامات کے بعد ہی نیب پلی بارگین کر سکے گی۔پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کیلئے نااہل ہوگا۔ (رڈ)

متعلقہ عنوان :