قائد اعظم یونیورسٹی کے رجسٹرار کو انکوائری رپورٹ کے جائزے کے بغیر جبری رخصت پر بھیج دیا گیا

منگل 28 مارچ 2017 16:23

قائد اعظم یونیورسٹی کے رجسٹرار کو انکوائری رپورٹ کے جائزے کے بغیر جبری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2017ء) قائد اعظم یونیورسٹی کے سنڈیکٹ نے جلد بازی میں رجسٹرار کو جبری رخصت پر بھیج دیاہے تاہم مبینہ انکوائری رپورٹ کا ایسا کرنے سے پہلے جائزہ نہیں لیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورستی کے نئے سنڈیکٹ نے سابقہ سنڈیکٹ کے 2014 کے فیصلے کو بحال کیا اور رجسٹرار ڈاکٹر شفیق الرحمان کو جبری رخصت پر بھیج دیا بلکہ اس کی گریڈ 21 سے 20 پر تنزلی بھی کر دی ۔

سنڈیکٹ کے ایک رکن نے بتایا ہیکہ اجلاس مین دو اراکین نے رجسٹرار کو رخصت پر بھیجنے کی وکالت کی تاہم اس باڈی نے انکوائری رپورٹ کا جائزہ ہی نہیں لیا جس کو سابقہ سنڈیکٹ نے مسترد کر دیا تھا ۔ یونونیورسٹی انتظامیہ نے چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جو ڈاکٹر شفیق الرحمان رجسٹرار یونیورستی کی مبینہ بے ضابطگیوں کی تفتیش کے لئے بنائی گئی تھی تاہم جامع انکوائری کے بعد سنڈیکٹ نے ستمبر 2016 میں رجسٹرار کو بی پی ایس اے کے ساتھ بحال کر دیا تھا یہ الزام لگایا گیا تھا کہ رجسٹرار کو غیر قانونی طور پر پروبیشن مدت کے دوران ہی بی پی ایس 21 میں ترقی دی گئی جس سے فیکلٹی اراکین متاثر ہوئے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ انکوائری رپورٹ کے بعد رجسٹرار شفیق الرحمان نے دو ستمبر 2016 کو سنڈیکٹ کو اپنی پریذٹیشن دی جس میں انہیں بحال کر دیا گیا تھا۔ سابقہ سنڈیکٹ نے انکوائری رپورٹ کو من گھڑت قرار دیا تھا ۔ جس کے باعث کثرت رائے سے رجسٹرار کی جبری رخصت بحال کی گئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر جاوید اشرف نے رجسٹرار کی بحالی کے فیصلے کی مخالفت نہیں کی اور سنڈیکٹ نے رپورٹ کی ٹمپرنگ پر سوالات اٹھائے اور اس کی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ دریں اثناء کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ رجسٹرار کے کیس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا کیونکہ منٹس کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :