پاناما لیکس میں کئی بڑے نام بے نقاب ہوئے ، سراج قاسم تیلی

منگل 28 مارچ 2017 23:29

پاناما لیکس میں کئی بڑے نام بے نقاب ہوئے ، سراج قاسم تیلی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2017ء) چیئرمین بزنس مین گروپ( بی ایم جی) و سابق صدر کراچی چیمبرآف کامرس سراج قاسم تیلی نے زیربحث ’’ پاناما لیکس‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس میں کئی بڑے نام بے نقاب ہوئے جن پر یہ الزام عائد ہواکہ انھوں نے غیر قانونی طریقے سے رقوم بیرون ملک بھیجیں لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ ان سبھی کا یہ دعویٰ ہے کہ انہوں نے قانونی طریقے سے رقوم بیرون ملک منتقل کی جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے قانونی طریقے سے فنڈز کی بیرون ملک منتقلی کے حوالے سے متعلقہ قوائد موجود ہیں پر نہ تو عام آدمی اور نہ ہی بزنس مین ایسے قوانین سے واقف ہیں ۔

انہوں نے قانونی طریقے سے رقوم بیرون ملک منتقلی کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے ایک منظم نظام وضع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی سرمایہ کاری یا کسی اور مقصد کے لیے رقوم بیرون ملک منتقل کرنا چاہتا ہے اور رقوم منتقل کرنے سے متعلق قواعد بھی موجودہیں تو عوام میں پائے جانے والے ابہام کو دور کرنے کے لیے ان کی تشہیر کی جانی چاہیے۔

(جاری ہے)

چیئرمین بی ایم جی نے اسٹیٹ بینک کو مشورہ دیا کہ وہ تاجر برادری اور دیگر کی جانب سے بھیجی گئی بیرون ملک ترسیلات زر کی درجہ بندی کرتے ہوئے واضح تشریح بیان کرے کیونکہ تاجروں اور دیگر کی جانب سے رقوم کی منتقلی میںواضع فرق ہے۔ اگرچہ تاجر برادری بھی انکم ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر رقوم بیرون ملک منتقل کرتی ہے جو ایک غیر قانونی عمل ہے تاہم تاجربرادری کی منتقل کردہ رقوم ان کی اپنے کاروبار سے کمائی ہوئی ہے جبکہ دیگر کی جانب سے منتقل کی جانے والی رقوم یا چرائی ہوئی یا پھر کرپشن کرکے حاصل کی گئی ہوتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ بعض تاجر سرمایہ کاری کے مقصد کے تحت یا پھر پاکستان میں غیر یقینی حالات کے پیش نظر اپنی رقوم کو محفوظ رکھنے اور بیک اپ کے لیے منتقل کرتے ہیں۔انہوں نے ایمنسٹی اسکیم کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی ایمنسٹی اسکیم بھروسے کے فقدان کی وجہ سے رقوم واپس پاکستان لانے میں مددگار ثابت نہ ہوسکی۔ایمنسٹی اسکیم ذاتی دلچسپی سے بالاتر ہو کر آئین کے فرسٹ شیڈول کے تحت متعارف ہونی چاہئے تاکہ وہ ناقابل واپسی ہو لیکن اس کے نتیجے میںبھی کچھ رقوم ہی ملک میں واپس لانے میں مدد ملے گی ورنہ اس طرح کی ایمنسٹی اسکیمیں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ہمیشہ ناکام ہی رہی ہیں۔

ایمنسٹی اسکیمیں ایماندار ٹیکس گزاروں کے لیے سراسر انصافی کے مترادف ہے جو ایمانداری اور قانونی طریقے سے کماتے ہیں اور تمام ٹیکس ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ دوسروں کے مقابلے میںتاجربرادری کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس زیادہ ہو سکتے ہیں لیکن تاجربرادری کے اکاؤنٹس میں دیگر کی جانب سے لوٹی گئی رقوم کی نسبت فنڈز بہت کم ہی ہوں گے۔ اگر تاجربرادری کے 85بینک اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جائے اور صرف15 دیگر اکاؤنٹس سے موازنہ کیاجائے تو تاجروں کے مقابلے میں ان 15اکائونٹس کے مجموعی فنڈز زیادہ ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :