Live Updates

پانامہ کیس میں عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج نہیں کیا،خود کو احتساب کے لیے پیش کر دیا، عمران خان اور جہانگیر ترین کو بھی چاہیئے کہ وہ خود کو احتساب کے لیے پیش کریں،وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 28 مارچ 2017 22:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں ہم نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج نہیں کیا بلکہ خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے اس لیے عمران خان اور جہانگیر ترین کو بھی چاہیئے کہ وہ خود کو بھی احتساب کے لیے پیش کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ الزام لگانے والا ہی ثبوت بھی فراہم کرتا ہے لیکن تحریک انصاف کی قیادت الزام تو لگاتی ہے لیکن جب ثبوت مانگے جاتے ہیں تو کچھ بھی فراہم نہیں کیا جاتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیس میں ہمارے وکلاء معزز جج صاحبان کے سامنے روز یہ بات کہتے رہے کہ ہم نے چیلنج نہیں کیا لیکن یہی بات جس اخلاقیات کا درس وزیراعظم محمد نواز شریف کو دیا جا رہا تھا تو اسی بات کو عمران خان اور جہانگیر ترین کو بھی فالو کرنا چاہیئے تھا اور اگر ان لوگوں نے کوئی چوری نہیں کی تھی تو وزیراعظم محمد نواز شریف کی طرح خود کو احتساب کے لیے پیش کر دیتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود یہ کہا کہ ہمارا کام تو صرف الزام لگانا ہے ثبوت دینا نہیں جو ان کی سیاسی ناپختگی کو واضح کرتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری ہر سیاسی جماعت کے ساتھ مفاہمت ہے کیونکہ ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں، مفاہمت کے حوالے سے جو بات پہلے ہوئی تھی وہ بھی یہی تھی کہ اگر کوئی غیر جمہوری مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا تو 1990ء کے دور کی طرح تمام سیاسی جماعتیں غیر جمہوری کردار کا ساتھ نہیں دیں گی اور یہی ہماری مفاہمت ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مفاہمت آمریت کے خلاف ہے۔ ترجمان وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ جماعتیں جو ماضی میں امپائر کی انگلی کے اٹھنے کا انتظار کرتی رہیں اور جمہوریت کے جانے پر مٹھائیاں تقسیم کرنے کا اعلان بھی کیا وہ بڑی واضح شکل میں آج بھی اس مفاہمت کو بڑی بری چیز کہہ رہی ہیں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں لیکن وہ جماعتیں جو جمہوری دور میں یہ غلطیاں کر کے گزری ہیں بلکہ سب ہی نے غلطیاں کی ہوئی ہیں، انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب الیکشن ہو یا الیکشن نہ ہو جلسے بھی کریں گے، ایک دوسرے کی بات کی مخالفت بھی کریں گے، کچھ بلز پہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے اور بہت سارے بلز پہ ٹھوک کے ایک دوسرے کی مخالفت بھی کریں گے لیکن اگر ہماری اس مخالفت کو کوئی اور استعمال کرنے کی کوشش کرے گا اور جمہوریت الٹانے یا آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کی کوشش کرے گا تو پھر ہماری مفاہمت ہوگی اور ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران بھی اسی مفاہمت کا مظاہرہ کیا گیا اور جب کچھ قوتیں پارلیمنٹ سمیت پی ٹی وی پر بھی چڑھ دوڑیں جبکہ سیکرٹریٹ کا بھی گھیرائو کر لیا گیا تو ایسے میں تمام بالغ سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو گئیں اور یہی ہماری مفاہمت ہے۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی پالیسی ہی مفاہمت کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ تمام ملکی اہم معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر اتفاق رائے سے آگے بڑھتے ہیں تاکہ ملک بھی آگے بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء جب سے ہم نے حکومت سنبھالی ہے ملک میں امن و امان کی صورت حال کی بہتری کے ساتھ ساتھ ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر بھی گامزن ہو چکا ہے اور لوگ خوشحال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ملک سے اندھیروں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات