ہمیں دماغی امراض سے محفوظ رہنے کیلئے تمام تر احتیاطی و حفاظتی تدابیر کو شعوری انداز میں اختیار کرنا چاہیئے، پرنسپل پنجاب میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر الفرید ظفر

منگل 28 مارچ 2017 23:46

فیصل آباد ۔28 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) صحت مند دماغ کی حامل قومیں ہی ترقی کی منازل تیز رفتاری سے طے کرتی ہیں لہٰذا ہمیں دماغی امراض سے محفوظ رہنے کیلئے تمام تر احتیاطی و حفاظتی تدابیر کو شعوری انداز میں اختیار کرنا چاہیئے۔یہ بات پرنسپل پنجاب میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر الفرید ظفر نے مرگی کے مرض کے عالمی دن کے حوالے سے آگہی واک کی قیادت کرتے ہوئے کہی۔

سائکیٹرسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگر کے علاوہ دیگر سائیکالوجسٹ ڈاکٹرز،سٹاف ممبران، شعبہ امراض نفسیات کے طلباء و طالبات اور سول سوسائٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے واک میں شرکت کی۔واک پنجاب میڈیکل کالج سے شروع ہوکر مختلف راستوں سے گزرتی ہوئی واپس پی ایم سی پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔

(جاری ہے)

واک کے شرکاء نے مرگی کے امراض سے بچائو سے متعلق احتیاطی و حفاظتی تدابیر پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

پرنسپل پنجاب میڈیکل کالج نے کہا کہ مرگی سمیت دیگر دماغی بیماریوں کی بڑی وجوہات ڈپریشن،بے چینی،معاشرتی و گھریلوں تنائو ہے لہٰذا ذہنی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے لوگوں میں احتیاطی تدابیر اور علاج معالجہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے ضرورت ہے اور مرگی کے مرض کے عالمی دن کے موقع پر واک کے انعقاد کا مقصد اسی سلسلے کی کڑی ہے جسے معمول کے دنوں میں بھی باقاعدگی سے جاری رہنا چاہیئے۔

ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگر نے بتایا کہ مرگی علاج کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال میں خاطر خواہ طبی سہولتیں موجود ہیں اور اس بیماری کی شکایت کے سلسلے میں شہریوں کو متعلقہ شعبے سے فوری رجوع کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ مرگی سمیت دیگر ذہنی بیماریوں کے خلاف عالمی دن منانے کا مقصد لوگوں کو ان بیماریوں کی وجوہات اور علاج و احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے۔

انہوں نے مرگی کی اقسام،مرض کی تشخیص،مضر اثرات،ابتدائی طبی امداد اور نفسیاتی امراض کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ اس مرض کا سائے اور جنات کے اثرات سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کو ہر ماہ ایک بار اپنا طبی معائنہ کرانا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ مرگی کے مریضوں سے اچھا رویہ رکھیں تاکہ وہ احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوں۔

متعلقہ عنوان :