ایچ ایم سی میں کبڑے پن کے سینکڑوں مریضوں کاکامیاب علاج ہوچکاہے

ابتدائی عمرمیں کبڑے پن کا علاج ہوسکتاہے،ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کے سبب مفلوج ہونے کاپایاجانے والاتاثرغلط ہے 16ء میں ہونے والے تمام 480 آپریشن کامیاب رہے غریب لاچارمریضوں کے آپریشن کے اخراجات برداشت کرنے میں پاکستان بیت المال کاکردارمثالی ہے،پروفیسرڈاکٹرمحمدعارف کی اے پی پی سے گفتگو

بدھ 29 مارچ 2017 12:06

ایچ ایم سی میں کبڑے پن کے سینکڑوں مریضوں کاکامیاب علاج ہوچکاہے
پشاور۔29مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مارچ2017ء) حیات آباد میڈیکل کمپلیکس(ایچ ایم سی) کے شعبہ آرتھوپیڈک اورسپائن سرجری کے انچارج پروفیسرڈاکٹر محمدعارف نے کہاہے کہ ایچ ایم سی میں کبڑے پن کاعلاج گذشتہ پانچ سالوں سے جاری ہے اوراب تک سینکڑوں مریضوں کاکامیاب علاج ہوچکاہے ۔’’اے پی پی‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ابتدائی عمرمیں کبڑے پن کا علاج ہوسکتاہے تاہم ڈھلتی عمرمیں علاج توممکن ہے لیکن اس میں مفلوج ہونے کے امکانات اوراخراجات بڑھ جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سروے کے مطابق کبڑے پن کے مرض کاتناسب مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پایاگیاہے ۔انہوںنے کہاکہ عوام میں پایاجانے والایہ تاثرغلط ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن سے فالج کے حملہ کاخطرہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سال 2016ء کے دوران ایچ ایم سی میں ریڑھ کی ہڈی کے 480آپریشن ہوئے جوکہ تمام کے تمام کامیاب رہے اورمفلوج ہونے کاکوئی واحدکیس سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہاکہ ایچ ایم سی میں سپائن یونٹ کے قیام کافیصلہ گذشتہ دورحکومت میں کیاگیااور2012ء میں دفترکے دوکمروں سے اس کاآغازکیاگیاجبکہ موجودہ حکومت نے 2014ء میں اس یونٹ کیلئے زمین مختص کی اورعمارت کے تعمیرکیلئے پی سی ون کی منظوری دی تاہم مبینہ طورپرفنڈ زکی کمی کے باعث اس منصوبے کوعملی شکل نہ دی جاسکی۔انہوںنے کہاکہ سپائن سرجری دوسری آپریشن کے مقابلے میں زیادہ وقت طلب ہے اوربعض اوقات اس کادورانیہ دس سے بارہ گھنٹے تک جاپہنچتاہے تاہم ایچ ایم سی میں موجود جدیدترین مشینری کے باعث آپریشن کے دوران پیچیدگیاں پیداہونے کے امکانات نہ ہونے کی برابرہیں۔

انہوںنے کہاکہ نیوروسرجری مانیٹرنگ سہولت کے باعث آپریشن نہایت ہی آسان ہوجاتاہے اوریہ سہولت سوائے ایچ ایم سی کے ملک کے دیگرہسپتالوں بشمول سی ایم ایچ راولپنڈی اورآغاخان ہسپتال میں بھی دستیاب نہیں۔سپائن سرجری کے اخراجات کے حوالے ڈاکٹرمحمدعارف نے کہاکہ یہ آپریشن دیگرجگہوں پرکرانے سے آٹھ تادس لاکھ روپے کاخرچہ آتاہے جبکہ ایچ ایم سی میں یہ آپریشن مفت کیاجاتاہے اورمریض کادوائیوں اورآپریشن کے سامان پرڈیڑھ لاکھ روپے تک خرچہ آتاہے۔

انہوں نے کہاکہ ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کیلئے افغانستان کے ایک مریض نے بھارت کے ہسپتال سے رجوع کیاتھا جہاں پراسے آٹھ لاکھ بھارتی روپے کاخرچہ بتایاگیاتاہم اتنی بڑی رقم نہ ہونے کے باعث اس نے ایچ ایم سی کارخ کیاجہاں کے کامیاب آپریشن پراس کاصرف ڈیڑھ لاکھ روپے خرچہ آیا۔انہوںنے کہاکہ ہرسال کی ابتداء اورآخرمیں نئے ڈاکٹروں کی تربیت کیلئے ورکشاپ کااہتمام اس شعبے میں کیاجاتاہے جس سے مستفیدہونے کیلئے لاہوراوراسلام آباد کے ڈاکٹر ایچ ایم سی کارخ کرتے ہیں جبکہ قبل ازیں خیبرپختونخوا کے ڈاکٹر اس تربیت کیلئے دیگرصوبوں اورملکوں کارخ کرتے تھے۔

انہوںنے کہاکہ ایچ ایم سی میں سپائن ٹی بی کے مریضوں کابھی کامیاب علاج کیاجارہاہے ،گھٹنوں کی تبدیلی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ عموماً 50سال کی عمرکے بعد گھٹنے صحیح طورپرکام کرناچھوڑدیتے ہیں اوراس کاواحد علاج کارکے پرانے ٹائروں کی تبدیلی کی طرح گھٹنوں کی تبدیلی ہے اورگھٹنے تبدیل کرکے صحت مند زندگی گزاری جاسکتاہے تاہم آگہی نہ ہونے کے باعث یہاں پرگھٹنوں کے مریض دوسروں کے دست نگررہتے ہوئے تکلیف دہ زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔

انہوںنے کہاکہ غریب لاچارمریضوں کے آپریشن کے اخراجات برداشت کرنے میں پاکستان بیت المال کاکردارمثالی ہے اوریہاں پرہونے والے زیادہ ترآپریشنوں کے اخراجات کاانحصار پاکستان بیت المال پرہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایچ ایم سی اورپیراپلیجک ہسپتال حیات آباد کے مابین مفاہمتی یاداشت موجود ہے جس کے تحت ان کے مریضوں کوآپریشن کی سہولت ہم اورہمارے مریضوں کوفزیوتھراپی کی سہولت وہ دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک بھرمیں ریڑھ کی ہڈی کے علاج کیلئے چونکہ یہ واحدیونٹ ہے اسلئے اس کی علحیدہ عمارت کی تعمیراوراسے مزید وسعت دیناوقت کی اہم ضرورت ہے اورعوام کوجدیدترین طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے حکومت وقت کواس اہم شعبہ پرخصوصی توجہ دیناہوگی۔

متعلقہ عنوان :