اعلیٰ تعلیم کا حصول تبدیلی کا موثر ذریع ہے،نظام تعلیم کو اپنے معروض اورمعروضی حالات کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ اس کے ثمرات سماج کی کثیر آبادی تک پہنچیں ،اس سے ایک صحت معاشرے کی سچی بنیاد رکھی جاسکے گی

گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے سالانہ جائزہ اجلاس سے خطاب

بدھ 29 مارچ 2017 21:42

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مارچ2017ء) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کا حصول تبدیلی اور ترقی کا مؤثر اور معتبر ذریعہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نصاب تعلیم اور نظام تعلیم کو اپنے معروض اورمعروضی حالات کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ اس کے ثمرات سماج کی کثیر آبادی تک پہنچیں اور اس سے ایک صحت معاشرے کی سچی بنیاد رکھی جاسکے۔

وہ بدھ کو بدھ کے روز گورنر ہاؤس کوئٹہ میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے سالانہ جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان پروگرام کے تحت مختلف ڈویژنز اور اضلاع میں یونیورسٹیوں کے کیمپس، گرانٹ ان ایڈ اور ایڈیشنل الاؤنسز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پربلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال، آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر انجینئر احمد فاروق بازئی، لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر دوست محمد بلوچ، تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، وویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر رخسانہ جبین، خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بریگیڈیئر (ر) محمد امین اور یونیورسٹی آف لورالائی کے وائس چانسلر پروفیسر عبداللہ خان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر نے عمومی طور پر بلوچستان کی سرکاری یونیورسٹیوں کے تعلیمی معیار پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے معیار تعلیم اور تعلیمی ماحول کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے انقلابات کی صدی ہے جس کا واضح پیغام یہ ہے کہ قوم جدید اور معیاری تعلیم حاصل کئے بغیر تبدیلی اور ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی۔

گورنر نے کہا کہ عہد جدید میں قوموں اور معاشروں کی زندگی میں تعلیم کی کلیدی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت بلوچستان نے تعلیم کے شعبے کو بہت اہمیت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دیگر اضلاع میں یونیورسٹیوں کے نئے کیمپسز کے قیام سے تعلیمی مراکز اور جدید تعلیم کے فروغ کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہوگی۔ گورنر نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی بکھری ہوئی ہے اس کے پیش نظر یہاں کی ڈگری کالجز کو سردست یونیورسٹی کیمپس کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر بلوچستان کی سرکاری چھہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے اجلاس میں اپنی اپنی جامعات کے بارے میں بریفنگ دی اور اپنے تعلیمی اداروں کی کارکردگی اور درپیش مسائل ومشکلات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں درپیش مسائل ومشکلات اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا اور اس کی روشنی میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :