شہداء کی قربانیوں کی آڑ میں لوٹ مار کر کے بھکاری سرمایہ دار بن گئے ہیں،سردار ممتاز بھٹو

میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا شاگرد ہوں ،سیاست میں جس راہ پر گامزن ہوں وہ شہید بھٹو نے دکھائی ہے،سربراہ سندھ نیشنل فرنٹ کا جلسہ سے خطاب

جمعرات 30 مارچ 2017 17:55

نوڈیرو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2017ء) سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین سردار ممتاز علی خان بھٹو نے نوڈیرو اسٹیڈیم میں سندھ نیشنل فرنٹ سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کی جانب سے "سندھی جاگو سندھ بچائو" عوامی رابطہ مہم اور سندھ سے ہونے والی زیادتیوں اور کرپشن کے خلاف منعقدہ جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار دنوں بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ہے اس موقعے پر زیپلے ضرور آکر تصاویر بنوائینگے اور دعائیں کرینگے اور بدستور بھنگڑے بھی ڈالیں گے جیسا کہ انہوں نے شہداء کی ہر برسی پر ناچ گانوں کو ضروری سمجھا ہے وہ اس لئے کہ یہ پیپلے نہیں زیپلے ہیں جو شہداء کی قربانیوں کی آڑ میں صرف لوٹ مار کر کے بھکاری سے سرمایہ دار بن گئے ہیں لہٰذا ان کے ناچ گانوں سے نفرت کرتے ہوئے شہید بھٹو کے اصل ساتھی بیزار ہوگئے ہیں جن میں سے ڈاکٹر مبشر حسن، غلام مصطفی کھر اور یہ بندہ میدان میں موجود ہیں اس صورتحال پر تاریخ میں تبصرے ہوتے رہیں گے اور منافقین پر لعنتیں برستی رہیں گی۔

(جاری ہے)

ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا شاگرد ہوں اور سیاست میں جس راہ پر گامزن ہوں وہ شہید بھٹو نے دکھائی ہے جس کا مقصد وڈیروں کی نہیں بلکہ عوامی سیاست کرنا ہے مگر بھٹو کے نام میں آج کل چلنے والی، پارٹی شروع سے ہی اس راستے سے بھٹک چکی ہے اور ان کی سیاست وڈیرا شاہی، افسر شاہی اور کرپشن میں زوروں پر ہے۔ ہم میدان میں نکل چکے ہیں صرف یہ دکھانے کے لئے کہ شہید بھٹو والی سیاست سچی ہے یا کہ زرداریوں والی، اس کا فیصلہ اگر عوام نے نہیں کیا تو تاریخ ضرور کرے گی اور تاریخ میں یہ بھی رکارڈ پر لائے گی کہ زرداریوں کی جھوٹی سیاست میں سندھ تباہ و برباد ہوگئی جس میں گندگی کے ڈھیر اور گٹر بھی صاف نہیں ہو سکے ہیں کیوں کہ ان کے کاموں کیلئے مخصوص رقم زیپلے لوٹ کر ہضم کر لیتے ہیں جبکہ سوئپر کی نوکری پر بھی زیپلے لگے ہوئے ہیں جو گند اور کچرہ اٹھانے اور گٹر صاف کرنے کے بجائے صرف تنخواہیں یہاں سے لیتے ہیں اور ملازمتیں دوسری جگہوں پر بھی کرتے ہیں جس دئور میں گٹر اور گلیاں صاف نہ ہو سکیں تو زرداری کے ایسے دئور حکومت کو تاریخ میں چوروں اور لٹیروں کا دئور کہا جائے گا۔

ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ بھٹوئوں نے سیاست میں جانیں قربان کی ہیں جبکہ باقی تو صرف بڑے مالدار بن گئے ہیں لیکن میں مطالبہ کرتا ہوں کہ بیگم نصرت بھٹو کے انتقال کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے کیوں کہ 7 سال قبل اس کو اس کے شوہر کے گھر سے زبردستی اٹھا کر گم کردیا گیا تھا جس کے بعد اس کا جنازہ ظاہر کیا گیا۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ شہید بھٹو کا روٹی، کپڑا اور مکان والا وعدہ تو زیپلوں نے پورا نہیں کیا مگر اس کے برعکس رشوت خوری اور لوٹ مار کی بازار گرم کردی ہے اور اب یہ صورتحال ہے کہ اربوں اور کھربوں روپے لوٹنے والے جو دو چار پکڑے گئے تھے انہیں بھی رہا کردیا گیا ہے جبکہ خواتین اور معصوم بچے گندگی کے ڈھیر پر بیٹھ کر وہاں سے چن چن کر کھاتے ہیں اور وہی پے ہی سو جاتے ہیں ۔

ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ سندھ نیشنل فرنٹ کا پورا پروگرام اس وعدے پر بنا ہوا ہے جو قراردادِ پاکستان میں کیا گیا ہے اس کی برسی تو ہر سال دھام دھوم سے منائی جاتی ہے مگر اس میں جو لکھا ہوا ہے اس پر ایک لمحے کے لیئے بھی عمل نہیں کیا گیا ہے۔ سندھ نیشنل فرنٹ کی تحریک اس وعدے پر عمل کرانے کی ہے۔ آئو تو مل کر اس کھوٹے پاکستان کو سچی اور سیدھی راہ پر لاکر خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔