پیپلز پارٹی میں ہوں اور کسی کا باپ بھی پارٹی سے نہیں نکال سکتا،نواب اسلم خان رئیسانی

جو یہ کہتے ہیں مجھے پارٹی سے نکالا ہے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ابلاہوا کارکن ہوں جس پر گر گیا اس کو بہت تکلیف ہوگی ، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان

اتوار 2 اپریل 2017 17:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2017ء) چیف آف سراوان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ میں پیپلز پارٹی میں ہوں اور مجھے کسی کا باپ بھی پارٹی سے نہیں نکال سکتا جو یہ کہتے ہیں مجھے پارٹی سے نکالا ہے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے میں ابلاہوا کارکن ہوں جس پر گر گیا اس کو بہت تکلیف ہوگی ۔ انہوںنے یہ بات اتوار کے روزسراوان ہاوس میں این این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

جب ان سے پوچھا گیا نیب والے آپ کے پیچھے ہیں یا آپ کا پیچھا چھوڑ دیا ہے تونواب اسلم رئیسانی نے کہاہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اربوں روپے کا دبئی میں ہوٹل خریدا ہے میری ان کو پیشکش ہے بقول ان کے جوہوٹل میں نے خریدا ہے اس کے ادھے کمرے وہ لے لیں اور آدھے کمرے مجھے دے دیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاناما لیکس میں کچھ بھی نہیں ہے اگر کچھ ہوتا تو اب تک سب کچھ سامنے سامنے آجاتا عمران خان کی پارٹی بھی مختلف دھڑوںمیں تقسیم ہوچکی ہے ،سنا ہے کہ بلوچستان کا اربوں روپے کا بجٹ لیپس ہوچکا ہے اگر یہ فنڈوفاقی حکومت کو چلاگیا تو دوبارہ واپس نہیں ملے گا ۔

انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو نے بنائی اس کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس کو مزید مضبوط کیا ۔ انہوںنے کہاکہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان کافی حد تک ٹھیک ٹھاک ہے ۔ میں جب تک بیرون ملک مقیم رہا اپنے صوبے کے لوگوں سے رابطے میں رہا ہمارے آپس میں مضبوط رشتے ہیں اور ہم ایک دوسرے کی غمی اور خوشی میں شریک ہوتے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا دریں اثناء اتوار کے روز سراوان ہاوس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افرادقبائلی عمائدین سمیت سرکاری اور اعلیٰ حکام نے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی سے ملاقاتیںکیں اور ان کی خیریت دریافت کی اور ان کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا۔ بعد میں مہمانوں کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا گیا ۔