ہمارے ہاں تعلیم صرف ڈگری اورنوکری کیلئے حاصل کی جاتی ہے مگر تعلیم کا اصل مقصد ایک بہتر انسان بنناہے جو لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرسکے ،ہمارا سماج عدم تحفظ کاشکارہے ،یہاں اخلاقی بحران اور سیاسی وتعلیمی قحط سالی ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ بہترتربیت فراہم کرے

سیاسی وقبائلی رہنماء اور سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی کا سیمینار سے خطاب

بدھ 5 اپریل 2017 20:03

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اپریل2017ء) سیاسی وقبائلی رہنماء اور سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہاہے کہ ہمارے ہاں تعلیم صرف ڈگری اورنوکری کیلئے حاصل کی جاتی ہے مگر تعلیم کا اصل مقصد ایک بہتر انسان بنناہے جو لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرسکے ،ہمارا سماج عدم تحفظ کاشکارہے ،یہاں اخلاقی بحران اور سیاسی وتعلیمی قحط سالی ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ بہترتربیت فراہم کرے تاکہ ان کی سوچ اجتماعی کام کیلئے ہو جس سماج میں لوگ عدم تحفظ کاشکارہو وہ سماج اجتماعی مفادات پر توجہ نہیں دیتے بلکہ انفرادیت کو اہمیت دیتے ہیں ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ان ریتھ اور ایجوکیشن ریسورس ڈویلپمنٹ سینٹر کے تعاون سے ’’21ویں صدی اور تعلیمی مشکلات ‘‘کے عنوان سے منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے ان ریتھ کے سی ای او عبدالمتین اخوندزادہ ،ایجوکیشن ریسورس ڈویلپمنٹ سینٹر کے ڈائریکٹر سلمان آصف صدیقی ،ممتاز سرجن ڈاکٹر لعل محمد کاکڑ، ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ فاروق کاکڑ، پرنسپل فضائیہ انٹرکالج طارق حسین ،آئی بی آئی کے ڈائریکٹر عمر فاروق ،ماہر تعلیم محمدمسلم پانیزئی ،عائشہ سلمان اور محبوب الحق نے بھی خطاب کیا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان ریتھ کے سی ای او عبدالمتین اخوندزادہ نے کاکہناتھاکہ سی پیک نالج کوریڈور ہے ہمیں اپنے نوجوانوں کو آگاہی دینے کی ضرور ت ہے ،اس پروگرام کاانعقاد کا مقصد اپنے نوجوانوں میں علم کے حوالے سے آگاہی کرناہے ،اس سلسلے میں 9اپریل کو لورالائی ،10اپریل کوزیارت 12اپریل کو خضدار میں تعلیمی سیمینارز منعقد کئے جائینگے ،ہمارے معاشرے میں سیاست کی اصلاح سے پوری زندگی تبدیل ہوجاتی ہے مگر یہاں اس کے برعکس ہے ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیمی مواقع فراہم کرے ،آج بلوچستان کے حالات یکسر تبدیل ہورہے ہیں ،سی پیک کے ذریعے نہ صرف بلوچستان بلکہ خطے میں تبدیلی آئیگی ،ان ریتھ کے زیراہتمام ہم مختلف پروگرامز کاانعقاد کررہے ہیں جس کا مقصد طلباء وطالبات ،والدین اور اساتذہ کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ معاشرے میں تعلیم کے شعبے میں ہونیوالی تبدیلیوں سے آگاہ کرے ۔

ان ریتھ اور ایجوکیشن ریسورس ڈویلپمنٹ سینٹر کے تعاون سے ایک روزہ سمینار کے شرکاء کو سلمان آصف صدیقی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس وقت سکول سسٹم کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، والدین اوراساتذہ بچوں کو مارنے کی بجائے انہیں پیار اورمحبت سے بہت کچھ سیکھاسکتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ بہترین طریقہ یہ ہے کہ جو کچھ آج ہم نے سیکھا اس پر عمل کرے تو اس کے مثبت نتائج برآمدہونگے ،ہمیں اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بچے بہت کچھ اپنے والدین سے سیکھتے ہیں ،ہمیں کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے اور بچوں کی عزت نفس کا بھی خیال رکھنا چاہئے جس سے ان کے اندر خود اعتمادی بڑھ جاتی ہے اور معاشرے کی ترقی میں اپنا کرداراداکرسکیںگے ،انہوں نے کہاکہ اگر انسان میں خوداعتمادی ،کریکٹر اور تخلیقی صلاحیت موجود ہو تو معاشرے میں سدھالاسکتاہے یہ صرف اس وقت ممکن ہے جب والدین اور اساتذہ بچوں کی معیاری تعلیم کے ساتھ اس کی بہترتربیت کرے ۔

سیاسی وقبائلی رہنماء وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ قومیں حکومت بناتی ہے اور حکومت قومی اصولوں کی تعین کرتی ہے جس میں معاشرتی ،سیاسی اور بین الاقوامی اصولوں کا تعین ہوتاہے ،جن قوموں کی مثالیں ہم دیتے پھررہے ہیں وہ حکومتیں عوام کی تشکیل کردہ ہے وہاں کی حکومتیں اپنے عوام کے مستقبل کے فیصلے ان کے امنگوں کے مطابق کرتی ہے اور وہ حکومت اپنے عوام کو جوابدہ بھی ہے مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایسا کوئی سسٹم موجود نہیں کیونکہ ہماری حکومت عوام کی نہیں بلکہ جعلی طریقے سے آئی ہے ،تعلیم اور تربیت کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا دونوں کو ریاست ہی ساتھ لیکر چلا سکتاہے اگر وہ عوام کی تشکیل کردہ ہو ،انہوں نے کہاکہ اخلاقی تربیت بھی انتہائی ضروری ہے ،دوسری جنگ عظیم میں امریکہ کے پڑے لکھے لوگوں نے جاپان کے پرامن شہریوں پر حملہ کیا جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارے گئے ،انہوں نے کہاکہ اٹامک بم کسی انپڑھ نے نہیں بلکہ ایک تعلیم یافتہ شخص نے بنایاہے ،ہمارے ہاں تعلیم صرف ڈگری اورنوکری کیلئے حاصل کی جاتی ہے مگر تعلیم کا اصل مقصد ایک بہتر انسان بنناہے جو لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرسکے ،ہمارا سماج عدم تحفظ کاشکارہے ،یہاں اخلاقی بحران اور سیاسی وتعلیمی قحط سالی ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ بہترتربیت فراہم کرے تاکہ ان کی سوچ اجتماعی کام کیلئے ہو جس سماج میں لوگ عدم تحفظ کاشکارہو وہ سماج اجتماعی مفادات پر توجہ نہیں دیتے بلکہ انفرادیت کو اہمیت دیتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :