حکومت مہنگی گندم کے ساتھ دیگر 7 فیصد اضافی اشیاء نہ خریدے ،ریاض اللہ خان

گندم میں کنڈی ، ممنی اور مٹی پر مشتمل دیگراشیاء والی گندم کے 227.50 روپے کا اضافی بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے، عاصم رضا فلور ملز مالکان عوام کو سستا آٹا فراہم کرنا چاہتے ہیںلہذاغیر ضروری بوجھ نہ ڈالا جائے ،لیاقت علی خان ، میاں ریاض،چوہدری افتخار مٹو

جمعہ 7 اپریل 2017 20:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2017ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن ( پنجاب ) کے چیئرمین ریاض اللہ خان اور گروپ لیڈر عاصم رضا ،میاں ریاض ، لیاقت علی خان اور سابق چیئرمین چوہدری افتخار احمد مٹونے کہا ہے کہ حکومت دنیا بھر کے مقابلے میں مہنگی ترین گندم خریداری کے دوران100 کلو گرام گندم میں 7 فیصد اضافی اشیاء کی خریداری نہ کرے ،کیونکہ ایسا کرنے سے فلور ملز مالکان کو کنڈی ، ممنی ، مٹی اور پھک پر مشتمل اضافی اشیاء والی گندم میں دیگر اضافی اشیاء کا غیر ضروری بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے ۔

یہ بات پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے گزشتہ روز جاری کردہ اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہی۔ پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر حکومت نے دنیا بھر میں گندم کی سب سے بہترین قیمت کسانوں کو دی ہے تو پھر محکمہ خوراک گندم کے ساتھ دیگر میٹریل یعنی ممنی ، کنڈی اورمٹی وغیرہ کی خریداری کیوں کرتا ہے ، لہذا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ صاف ستھری گندم کی خریداری کی جائے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہر سال جب بھی نئی گندم کی خریداری کا مرحلہ آتا ہے تو محکمہ خوراک کی جانب سے 7 فیصد اضافی اجزاء جن میں مٹی ، ممنی اور کنڈی وغیرہ والی گندم کی خریداری کر لی جاتی ہے،انہوںنے کہاکہ 100 کلو گرام گندم کی بوری میں 7 فیصدمٹیریل کی وجہ سے 227.50 روپے اضافی ادا کرنا پڑتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بجلی کے نرخ زیادہ ہونے کی وجہ سے پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے ان حالات میں حکومت کو چاہیے کہ فلو ملنگ انڈسٹری پر مزید بلا جواز دباؤ بڑھانے کی بجائے بوجھ کو کم کیا جائے کیونکہ فلور ملز مالکان چاہتے ہیں کہ عوام کو سستا آٹا فراہم کیا جائے یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ محکمہ خوراک صاف ستھری گندم کی خریداری کرے تاکہ عوام کو اضافی قیمت پر آٹا نہ خریدنا پڑے،