مصباح جیسا کپتان اب آسانی سے نہیں ملے گا‘وسیم اکرم ، وقار یونس

ہفتہ 8 اپریل 2017 13:25

مصباح جیسا کپتان اب آسانی سے نہیں ملے گا‘وسیم اکرم ، وقار یونس
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 اپریل2017ء) کرکٹ کی دنیا میں 'ٹو ڈبلیوز' کے نام سے مشہور شہر آفاق پاکستانی فاسٹ بولرز وسیم اکرم اور وقار یونس نے مصباح الحق کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصباح الحق کا متبادل ملنا آسان نہیں اور انھیں ایک ایسے کپتان کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس نے بکھری ہوئی ٹیم کو استحکام دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

وسیم اکرم نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ مصباح الحق کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ دباؤ میں نہیں گھبراتے حالانکہ ان پر زبردست تنقید بھی ہوتی رہی اور ایک زمانے میں انھیں ٴْٹک ٴْٹک بھی کہا گیا لیکن سچ یہ ہے کہ اگر مصباح الحق ٴْٹک ٴْٹک نہ کرتے تو پاکستانی ٹیم کے رنز کیسے بنتی ۔ وسیم اکرم نے کہا کہ مصباح الحق نے 2010 میں جب ٹیم کی قیادت سنبھالی تو اس وقت ٹیم شدید مشکلات میں گھری ہوئی تھی لیکن وہ اس ٹیم کو عالمی نمبر ایک کی پوزیشن پر لے آئے جو ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔

(جاری ہے)

اس دوران ان کی اپنی کارکردگی بھی بہت اچھی رہی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کی اسلام آباد یونائیٹڈ ٹیم میں انھیں دوسال سے مصباح الحق کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے اور انھوں نے انھیں ایک ایسا کرکٹر پایا ہے جنھیں کھیل کی بہت زیادہ معلومات ہیں اور انھیں کرکٹ کا جنون ہے، یہی وجہ ہے کہ انھیں کامیابیاں مل رہی ہیں۔فاسٹ بولر وقار یونس نے گیانا سے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے وقت وہ پاکستانی ٹیم کے کوچ تھے اور اس وقت بورڈ نے مصباح الحق کو کپتان بنانے کا درست فیصلہ کیا تھا کیونکہ پاکستانی ٹیم کو ایک ایسے ہی سلجھے اور سمجھدار کپتان کی ضرورت تھی۔

وقار یونس کا کہنا ہے کہ کوچ اور کپتان کی حیثیت سے ہم دونوں نے ایک ساتھ اچھا کام کیا اور ہمارے نزدیک پہلی ترجیح یہی تھی کہ ٹیم کو مستحکم کیا جائے اس کوشش میں نئے کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے گئے اور ٹیم نے جیتنا شروع کیا۔ انھوں نے کہا کہ مصباح الحق پر غیرضروری تنقید بھی ہوئی لیکن انھوں نے بڑے حوصلے سے اسے برداشت کیا اور اپنی کارکردگی سے اس کا جواب دیتے رہے۔وقار یونس کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کو کھیل کے سفیر اور رول ماڈل کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان جیسا کپتان پاکستان کرکٹ بورڈ کو اب آسانی سے نہیں ملے گا۔