بھارت کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں گن پوائنٹ پر انتخابات دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے ‘ مقررین

معاشی و سیاسی پیکج آزادی کا متبادل نہیں ہو سکتے ، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خود ارادیت دیا جائے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بیرون ممالک بھیجنے جانے والے وفود میں کشمیری رہنمائوں کو بھی شامل کیا جائے ،کل وقتی وزیر خارجہ کا تقرر کیا جائے مودی کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دلوانے کے لیے تحریک چلانے کی ضرورت ہے ، کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو کی جائے ،کشمیری رہنمائوں کو شامل کیا جائے اقوام متحدہ بھارت کی آبی دہشتگردی کا نوٹس لے ،سندھ طاس معاہدہ کے مطابق دریائے چناب ، جہلم اور سندھ کا پانی چاہیے لارڈ نذیر احمد ،حافظ عبدالرحمن مکی ،سید ظفر علی شاہ، غلام محمد صفی ،مشعال ملک،مولانا عبدالعزیز علوی، احمد رضا قصوری و دیگر کا ’’کشمیر کانفرنس ‘‘سے خطاب

اتوار 9 اپریل 2017 20:10

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2017ء) بھارت کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں گن پوائنٹ پر انتخابات دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے ، معاشی و سیاسی پیکج آزادی کا متبادل نہیں ہو سکتے ، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خود ارادیت دیا جائے ، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بیرون ممالک بھیجنے جانے والے وفود میں کشمیری رہنمائوں کو بھی شامل کیا جائے ،ملک میں کل وقتی وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث عالمی سطح پر ہمارا موقف بہت کمزور ہے ،مودی کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دلوانے کے لیے تحریک چلانے کی ضرورت ہے ،ورلڈ اکنامک فورم میں مقبوضہ کشمیر کے وسائل کے بھارت کے ہاتھوں ناجائز استعمال اور کشمیر یوں کی محرومیوں کی بات کی جائے ، کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو کی جائے اور اس میں کشمیری رہنمائوں کو شامل کیا جائے ،اقوام متحدہ بھارت کی آبی دہشتگردی کا نوٹس لے ،ہمیں پاک و بھارت سندھ طاس معاہدہ 1960کے مطابق دریائے چناب ، جہلم اور سندھ کا پانی چاہیے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مقررین نے مقامی ہوٹل میں ’’کشمیر کانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے برطانیہ کے ہائوس آف لارڈ کے رکن لارڈ نذیر احمد ، جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمن مکی ، پاکستان مسلم لیگ کے رہنما سید ظفر علی شاہ، حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی ،حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک،تحریک آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین مولانا عبدالعزیز علوی، آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری،جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما محمود احمد ساغر سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

لارڈ نذیر احمدنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے ، تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کے لیے بھارت ہر کوشش کر رہا ہے ہم نے دنیا کو بتایا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں فنڈنگ کر رہا ہے نہ ایل او سی کے پار جاتا ہے ، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے یکطرفہ فیصلے کامخالف ہوں اسے علیحدہ صوبہ بنانا تحریک کوتوڑنے کے مترادف ہو گا ۔

حکمرانوں نے اپنی کرسی بچانے کے لیے کشمیر کے موقف پر کمزوری اختیار کر رہی ہے۔مولانا فضل الرحمن مسئلہ کشمیر کے لیے فٹ نہیں ہیں اگر کشمیر ہماری ترجیحات میں نہیں تومسائل پیدا ہوں گے ، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے بیرون ممالک جو وفود بھیجے گئے ان میں ایک بھی کشمیری شامل نہیں اس لئے اس پر نظر ثانی کی جائے اور اس میں کشمیری رہنمائوں کو شامل کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہاپسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے ، مودی کے بعد یوگی بھی وزیر اعلیٰ بن گیا، بھارت بھاری مقدار میں گائے کا گوشت برآمد کرتا ہے لیکن بھارتی مسلمانوں اور مسیحیوں کو گوشت کھانے کی اجازت نہیں ۔ حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کشمیر کا مسئلہ بہت بگڑ گیا ،بھارت نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھایا ،پاکستان کی حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں سستی دکھائی ،انہی کمزوریوں کی وجہ سے بھارت جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے میں کامیاب ہو ا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کل وقتی وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث عالمی سطح پر ہمارا موقف بہت کمزور ہے ،ہماری حکومت کی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر نہیں ،مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر بھارت کو پسندیدہ ملک ، ثقافتی وفود کے تبادلوں اور تجارت و دوستی کو ترجیح دی جا رہی ہے ، دنیا اگر بڑی جنگ سے بچنا چاہتی ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا اگر بھارت اپنی جارحیت بند نہیں کرے گا ، اپنی فوجیں کشمیر سے نہیں نکالے گا اور کشمیریوں کا قتل عام بند نہیں کرے گا تو اس کا ردعمل بھارت میں بھی ہو گا اس ردعمل سے بچنے کے لیے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا ۔

لارڈ نذیر احمد کو مسئلہ کشمیر کا عالمی وکیل بنایا جائے تاکہ عالمی سطح پر اس مسئلہ کو اجاگر کیا جا سکے ۔سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پرپاکستانی قوم ، سیاسی جماعتیں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے تمام لوگ متفق ہیں ،پاکستان کا وہی موقف ہے جو کشمیریوں کا موقف ہے ،بھارت عرصہ دراز یہ پراپیگنڈا کرتا رہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کرتا رہا ہے ، دنیا میں کوئی ایسا تہذیب یافتہ ملک نہیںجو مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں سے لاعلم ہے ۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد جدجہد آزدی میں تیزی آئی ۔بھارت کشمیر میں واضح طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ بھارت کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن سے متاثر ہونے والی سب سے کم عمر بچی تو سال کی ہے ، بھارت ہمارے پانی استعمال کرکے بجلی بنا رہا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں اندھیرا ہے ، کشمیریوں کی نمائندگی کرنے کے لیے بیرون ممالک بھیجے جانے والے وفود میں کشمیریوں کی حقیقی نمائندگی کی ضرورت ہے ۔

مودی کے حوالے سے عالمی سطح ہر ایک مہم چلانے کی ضرورت ہے مودی پر پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی لیکن آج اسی کے لیے ریڈ کارپٹ سے استقبال کیا جاتاہے ، مقبوضہ کشمیر میں ڈمی انتخابات کی اصلیت دنیا بھر کو بتا نا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔مولانا عبدالعزیز علوی نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان اپنی آزادی کے لیے پاکستان کی طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں ، خون میں لت پت کشمیری نوجوان اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، کوئی سیاسی یا معاشی پیکج آزادی کا متبادل نہیں ہو سکتا ، ،کشمیری قوم کو آزادی کا حق ملنا چاہیے ، پاکستان ترقی کر رہا ہے ،پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کے عوام کے لیے ایک تحفہ ہے لیکن پاکستان کو چاہیے کہ وہ سوچے کشمیری نوجوانوں کے لیے وہ کیا کر رہے ہیں۔

احمد رضا قصوری نے کہا کہ کشمیر قدرتی طور پر پاکستان کے ساتھ منسلک ہے ، کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈہ ہے ،ہمیں ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے مطالبہ کرنا چاہیے ۔دفتر خارجہ میں ایک کشمیر سیل قائم کیا جائے جس کی سربراہی ایک ایڈیشنل سیکرٹری کرے اور عالمی سطح رپرمسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور بھارت کے مظالم کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے کام کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے وزیر اعظم اپنے کاروبار سے علیحدہ ہو جاتے ہیں پاکستان کے وزیر اعظم کو بھی ایسا کرنا چاہیے ۔ کشمیر کمیٹی کی تنظیم نو کرنی چاہیے ۔دیگر مقررین نے کہا کہ قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھاجو اس وقت شاید سمجھ نہیں آ سکی لیکن آج یہ بات پاکستان کا ہر فرد سمجھ چکا ہے کہ کشمیر پاکستان کے لیے کس حد تک اہم ہے ۔

ہمیں مذہب نے آزادی کا راستہ دکھایا ،بھارت اگر کشمیر کی سڑکوں پر تارکول کی جگہ سونا بھی بچھا دے تب بھی کشمیری ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتا ،پاکستان کی کشمیر پالیسی واضح نہیں ہے ۔مقررین نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے پاکستانی پانیوں پر ڈیم بنا رہا ہے جو پاکستان کے کسانوں کے ساتھ ظلم ہے ہم اپنے حق کے لیے بھیک نہیں مانگیں گے،بھارت کی جانب سے آبی جارحیت ہماری نسل کشی کے مترادف ہے پانی کے لیے جنگ کسی فرقے یا صوبے کے جنگ نہیں بلکہ یہ پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے کسانوں کی تنظیمیں جلد اسلام آباد کارخ کریں گی۔

اگر پاکستان کی معیشت کو بچانا ہے تو ہمیں ایک ٹھوس اور سنجیدہ موقف اختیار کرنا چاہیے ،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ہماراکشمیریوں کے ساتھ لاالہ الا اللہ کا رشتہ ہے ۔