فرانس میں جسم فروشی سے متعلق نئے فانون کی منظوری کے خلاف مظاہرے

جرمانے بند کرو، ہم پر تشدد، ایڈز اور دوخلاپن ہمارے خریدار نہیں،مظاہر ین

پیر 10 اپریل 2017 12:06

فرانس میں جسم فروشی سے متعلق نئے فانون کی منظوری کے خلاف مظاہرے
پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2017ء) جسم فروشی کی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں رقم کے عوض جسم فروشی کرنے پر پابندی کے قانون کی منظوری کا ایک سال مکمل ہونے پر احتجاج کیا۔مظاہرین، جن میں بڑی تعداد میں نوجوان خواتین تھیں اور بعض مردوں نے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر درج تھا 'جرمانے بند کرو، ہم پر تشدد، ایڈز اور دوخلاپن ہمارے خریدار نہیں ہیں'۔

یہ قانون جس کی خلاف ورزی کرنے پر تقریباً 4000 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اس لیے منظور کیا گیا تاکہ خریداروں کے لیے رقم کے عوض جسم خدمات حاصل کرنے کو غیر قانونی بنا دیا جائے۔مظاہرین نے سفید رنگ کے نقاب پہنے ہوئے تھے اور ان کے پاس بینرز تھے جن پر لکھا ہوا تھا 'جسم فروشی بھی ایک کام ہی'۔

(جاری ہے)

تنظیم ڈاکٹرز آف دی ورلڈ کے ٹم لیسٹر کہنا تھا کہ اس قانون کی منظور کے بعد سے جنسی خدمات حاصل کرنے والوں کی تعداد میں کمی ضرور واقع آئی ہے لیکن اس کی وجہ سے جسم فروشی کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے لیے روزگار کم ہوا ہے اور تشدد میں اضافہ، جس کے وجہ سے یہ قانون ناکام ثابت ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پچھلے سال فرانس کی پارلیمان کے ممبران نے نئے قانون کو منظور کیا تھا جس کے تحت رقم کے عوض جنسی خدمات حاصل کرنا غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 4000 ڈالر تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ وہ افراد جو اس جرم کا ارتکاب کریں گے ان کو تربیتی کورس بھی لینا ہوگا جس میں انھیں اس صنعت سے وابستہ لوگوں کے حالات سے بتایا جائے گا۔

پارلیمان کے ایوان بالا اور ایوان زیریں میں اختلافات کی وجہ سے اس متنازع قانون کو منظور کرانے میں دو سال کا عرصہ لگ گیا تھا۔سویڈن دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے 1999 میں رقم کے عوض جنسی خدمات حاصل کرنے پر پابندی لگائی تھی۔ 2016 کے آغاز میں یورپی یونین نے ایک قرار داد منظور کی تھی جس کے مطابق اس قانون کو پورے یورپ میں لاگو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

لیکن جنسی خدمات کی صنعت کے حقوق سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے کہا تھا کہ اس قانون کے تحت جسم فروشی سے تعلق رکھنے والوں کے خطرات بڑھ جائیں گے۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والی جسم فروشی کے کاروبار سے منسلک اور انٹرنیشنل یونین آف سیکس ورکرز کی رکن کیتھرین سٹیفنس نے کہا کہ اس قانون کے اطلاق کے نتیجے میں اس صنعت میں کام کرنے والوں کے لیے ایسے خریداروں کو خدمات دینی پڑیں گی جو اپنی شناخت چھپا سکیں گے اور اس کی وجہ سے وہ آسانی سے بلا جھجک تشدد کر سکیں گے۔

'اس قانون کی مدد سے غیر ملکی سیکس ورکرز کو فرانس میں عارضی رہائش کا اجازت نامہ مل جائے گا اگر وہ جسم فروشی کی کاروبار سی علیحدگی کی لیے راضی ہو جائیں۔فرانس میں جسم فروشی کوئی جرم نہیں ہے لیکن انسانی سمگلنگ ، دلالی، قحبہ خانے اور کسی کمسن سے رقم کے عوض جنسی خدمات حاصل کرنا غیر قانونی ہیں۔

متعلقہ عنوان :