برطانیہ میں پاکستانی لڑکی نے خاتون کو نسل پرست رہنما ایان کراس لینڈ کے چنگل سے چھڑا کر مثال قائم کر دی

تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں جنہیں بہت زیادہ پزیرائی حاصل ہو رہی ہے ،ْمیڈیا رپورٹ

پیر 10 اپریل 2017 17:28

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اپریل2017ء) برطانیہ میں پاکستانی نژاد لڑکی نے ایک خاتون کو نسل پرست برطانوی رہنما ایان کراس لینڈ کے چنگل سے چھڑا لیا ،ْ ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں جنہیں بہت زیادہ پزیرائی حاصل ہو رہی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں پاکستانی نژاد صفیہ خان برطانیہ کی نسل پرست تنظیم ’’انگلش ڈیفنس لیگ‘‘ (ای ڈی ایل) کی جانب سے برمنگھم میں مسلمانوں کے خلاف ریلی کے دوران سکارف پہنے خاتون کو گھیرنے اور برا بھلا کہنے پر درمیان میں آگئیں اور اسے مظاہرین کے چنگل سے چھڑالیا مگر خود ان کی زد میں آگئی۔

مظاہرین اسے گھیر کر اپنے رہنما ایان کراس لینڈ کے سامنے لے گئے جو اس پر چیخنے چلانے لگا تاہم صفیہ کچھ بولے بغیر سکون سے اس کے سامنے کھڑی رہی اور اس کی مغلظات سنتی رہی۔

(جاری ہے)

آخرکار مقامی پولیس نے مداخلت کرکے اسے وہاں سے نکال لیا مگر اسی دوران ایک پریس فوٹوگرافر نے یہ تصاویر کیمرے میں محفوظ کرلیں جو چند گھنٹوں بعد ہی ساری دنیا میں پھیل گئیںجس میں وہ بڑے اطمینان سے نسل پرست برطانوی رہنما ایان کراس لینڈ کے سامنے کھڑی ہے۔

واقعہ کے بارے میں صفیہ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اس ریلی کے قریب ہی موجود تھی اور جب سکارف والی خاتون کے ساتھ مظاہرین نے کھینچا تانی شروع کی تو اس سے رہا نہیں گیا اور وہ کسی بھی نتیجے کی پرواہ کیے بغیر ان کے درمیان پہنچ گئی۔صفیہ خان کے مطابق پولیس یہ سارا تماشا دیکھ رہی تھی اور کچھ بھی نہیں کررہی تھی لہذا مجبور ہو کر مجھے خود آگے بڑھ کر اس خاتون کو بچانا پڑا۔

جب وہ (مظاہرین) مجھے گھیر کر اپنے لیڈر کے پاس لے جارہے تھے تب بھی مجھے کوئی خوف نہیں تھا کیونکہ میں وہاں کسی جھگڑے یا اظہارنفرت کیلئے نہیں گئی تھی۔ مجھے تو یہ بھی سمجھ میں نہیں آرہا ان کا لیڈر (ایان کراس لینڈ) چیخ چیخ کر مجھ سے کیا کہہ رہا ہے لیکن میں اتنا ضرور جانتی تھی کہ بے خوف ہو کر، سکون اور اطمینان سے کھڑے رہنا میرے لیے بہت ضروری ہے۔