واپڈا ہائوس میں مشاورتی سیمینار، واپڈا کی7سابق سربراہان کی شرکت، زیر تعمیر منصوبوں کی بروقت تعمیر، پانی اور پن بجلی کے وسائل کے فروغ پر مشاورت

پانی اور پن بجلی کے وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے واپڈا نے اپنی ترجیحات کا ازسرِنو تعین کیا ہی: چیئرمین واپڈا کی مشاورتی اجلاس میں گفتگو واپڈا 8 بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے، 10 ہزار میگاواٹ پن بجلی حاصل ہوگی، 10.6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا:لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین(ریٹائرڈ) ہزار 485 میگاواٹ کے تین منصوبے 2017 ء کے آخر سے 2018 ء کے وسط تک مکمل کر لئے جائیں گی:واپڈا کے سابق سربراہان کے ساتھ مشاورتی سیمینار میں گفتگو مہمند ڈیم اور دیامر بھاشا ڈیم کے مین سول ورکس کے کنٹریکٹ دسمبر 2017 ء تک فائنل کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں: چیئرمین واپڈا

پیر 10 اپریل 2017 23:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2017ء) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین(ریٹائرڈ) نے کہا ہے کہ واپڈا نے ملک میں پانی اور پن بجلی کے وسائل کو بھرپور طور پر بروئے کار لانے کیلئے اپنی ترجیحات کا ازسرِنو تعین کیا ہے۔ اس وقت پانی اور پن بجلی کے آٹھ بڑے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ ان منصوبوں کی بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت 10 ہزار میگاواٹ سے زائد جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 10.6ملین ایکڑ فٹ ہے۔

اپنی تکمیل پر یہ منصوبے ملک میں پانی اور بجلی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔اِن خیالات کا اظہار انہوں نے آج واپڈا ہائوس میں منعقد ہونے والے ایک اہم مشاورتی سیمینار میں گفتگو کے دوران کیا۔ مشاورتی سیمینار کا مقصد زیرتعمیر منصوبوں کی مقررہ وقت پر تکمیل کیلئے واپڈا کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر واپڈا کے سابق سربراہان سے باہمی صلاح مشورہ کے ساتھ ساتھ پانی کے وسائل کے موثر انتظام و انصرام اور پن بجلی کے وسائل کی ترقی کیلئے اُن کے بیش بہا تجربات سے استفادہ کرنا تھا۔

(جاری ہے)

واپڈا کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے سیمینار میں واپڈا کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل زاہد علی اکبر(ریٹائرڈ)، شمس الملک ، لیفٹیننٹ جنرل ذوالفقار علی خان (ریٹائرڈ)، طارق حمید، شکیل درانی، سید راغب عباس شاہ اورظفر محمود نے شرکت کی۔ اجلاس میں واپڈا کے سابق ممبرز آصف قاضی، سردار محمد طارق، محمد قاسم خان اور محمد شعیب اقبال بھی شریک ہوئے۔

واپڈا کے موجودہ ممبرز اور جنرل منیجرز بھی سیمینار میں موجود تھے۔پانی اور پن بجلی کے وسائل کی ترقی کیلئے اپنے ویژن کی تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین(ریٹائرڈ)نے کہا کہ اس مقصد کیلئے تین جہتی حکمتِ عملی وضع کی گئی ہے۔ زیرتعمیر منصوبوں کی کم سے کم مدت میں تکمیل، نئے منصوبوں پر تعمیراتی کام کا مختصر ترین مدّت میں آغاز اور واپڈا کو دوبارہ سے ایک متحرک اور فعال ادارے میں تبدیل کرنا اُن کی حکمتِ عملی کے تین اہم عناصر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سات ماہ کے دوران اِس حکمتِ عملی پر نہایت تندہی کے ساتھ کام کیا گیا ہے ، جس کے باعث 2485 میگاواٹ کے تین منصوبے 2017 ء کے آخر سے 2018 ء کے وسط تک مرحلہ وار مکمل کر لئے جائیں گے۔ اِن منصوبوں میں نیلم جہلم، تربیلا کا چوتھا توسیعی منصوبہ اور گولن گول شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 2017 ء کے آخر تک کچھی کینال کا فیز ۔ون بھی مکمل کر لیا جائے گا جس سے بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں 72 ہزار ایکڑ زمین زیرِکاشت آئے گی۔

کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ پر گذشتہ ماہ تعمیراتی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ کیال خواڑ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا کنٹریکٹر تعمیراتی کام کے آغاز کیلئے سائٹ پر پہنچ چکا ہے، داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ مین سول ورکس ایوارڈ کئے جاچکے ہیں اور اس منصوبے پر اگلے ماہ تعمیراتی کام شروع ہوجائے گا۔واپڈا اس بات کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ مہمند ڈیم اور دیامربھاشا ڈیم کے مین سول ورکس کے کنٹریکٹ دسمبر 2017 ء کے آخر تک ایوارڈ کر دیئے جائیں۔

بعد ازاں سیمینار میں واپڈا کے سابق سربراہان نے مشاورتی اجلاس کے انعقاد کیلئے چیئرمین واپڈا کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے پانی اور پن بجلی کے منصوبوں کی تیزتر بنیاد پر تکمیل کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔ واپڈا کے سابق سربراہان نے جنرل منیجرز کے سوالوں کے جواب میں منصوبوں پر درپیش مشکلات اور مسائل کے حل کیلئے اپنے تجربات سے بھی آگاہ کیا۔