عظیم فلسفی چانکیہ کو بطور منفی شخصیت پیش کرنا اپنی تاریخ مسخ کرنا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی ٹیکسلا میں عالمی چانکیہ یونیورسٹی برائے سیاسی و عمرانی علوم قائم کرنے کی تجویز، پاکستان کامذہبی تعصب سے پاک علم دوست مثبت امیج اجاگر ہوگا: سرپرستِ اعلیٰ پاکستان ہندو کونسل

منگل 11 اپریل 2017 16:09

عظیم فلسفی چانکیہ کو بطور منفی شخصیت پیش کرنا اپنی تاریخ مسخ کرنا ہے، ..
اسلام آباد /کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اپریل2017ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے ٹیکسلا میں پیدا ہونے والے عظیم فلسفی چانکیہ کے نام پر انٹرنیشنل چانکیہ یونیورسٹی فار پولیٹیکل اینڈ سوشل سائنسز کے قیام کی تجویز پیش کردی ہے،ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے میڈیا سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عظیم فلسفی چانکیہ کی کتاب ارتھ شاسترکے تین بنیادی حصے انتظامیہ، ضابطہ قانون و انصاف، اور خارجہ پالیسی امور پر مشتمل ہیں، انہوںنے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج پاکستان نے فلسفیانہ تعلیمات دینے والے چانکیہ جی کو برہمن گردانتے ہوئے اپنے عظیم سپوت سے رشتہ توڑ لیا ہے،ڈاکٹر رمیش کا مزیدکہنا تھا کہ ایک دنیا چانکیہ کی دانائی سے بھرپور باتوں کا اعتراف کرتی ہے ، پاکستان میں بسنے والوں کے سامنے چانکیہ جی کوعیاری و مکاری سے منسلک کرکے بطور منفی شخصیت کے پیش کرنااپنی ہی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چانکیہ کی جائے پیدائش ٹیکسلا میں سیاسیات اور عمرانیات کے علوم کے فروغ کیلئے مخصوص ایک عالمی معیار کی یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی چانکیہ یونیورسٹی کے دروازے دنیا بھر سے علم کے پیاسے طالب علموں کیلئے کھولنے سے پاکستان کامذہبی تعصب سے پاک علم دوست مثبت امیج بھی عالمی سطع پر اجاگر ہوگا۔مورخین کے مطابق چانکیہ جی، جو کوٹلیا اور وشنو گپت کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، کی پیدائش 371قبل مسیح کے عرصہ میں ٹیکسلا میں ہوئی اور انہوں نے ٹیکسلا ہی میں ساری زندگی گزاردی، ٹیکسلا ہی میں شہرہ آفاق کتاب ارتھ شاستر تحریر کی تھی ۔

سنسکرت زبان میں لکھی گئی کتاب ارتھ شاستر کا دنیا کی مختلف زبانوں بشمول انگریزی اور اردو میں ترجمہ ہوچکا ہے، ارتھ کا معنیٰ اقتصادی ترقی و خوشحالی جبکہ سنسکرت زبان میں شاستر کا مطلب علوم ہے۔