فاٹا پر تحفظات دور نہ کئے گئے تو نواز شریف کو جدہ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔اسفندیار ولی

منگل 11 اپریل 2017 21:46

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اپریل2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ شروع ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ پر امن اور مترقی افغانستان کے بغیر پر امن اور مترقی پاکستان کا تصور ہی ممکن نہیں ہے ، تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جا سکتے ہیں ، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،اور مملکت پاکستان نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو دونوں ممالک کو شام بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے 4کریم گارڈن بھانہ ماڑی میں ایک شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر پی کے 4سے پیپلز پارٹی کے سابق امید وار کفایت اللہ اورکزئی نے اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ، اسفندیار ولی خان نے باچا خان بابا کے قافلے میں شامل ہونے والوں کو مبارکباد پیش کی ،مرکزی سینئر نائب صدر حاجی غلام احمد بلور ،مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین ، صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی ، سید عاقل شاہ، ہارون بشیر بلور ، ملک غلام مصطفی ، سرتاج خان اور دیگر رہنما بھی جلسہ میں موجود تھے، اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بہتری تک خطے میں امن کے قیام کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ،انہوں نے کہا کہ ماسکو میں امریکہ ، چین اور پاکستان کی طرف سے افغانستان کے امن کیلئئے بات چیت کسی صورت کامیاب نہیں ہے ،فاٹا کے حوالے سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے فاٹا کے معاملے پر ہمارے تحفطات دور نہ کئے تو انہیں جدہ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ،انہوں نے کہا کہ نواز شریف ایک بار پہلے بھی ولی خان بابا کے ساتھ وعدہ کر کے مکر چکے ہیں اور اس کے نتیجے میں انہیں جدہ بھاگنا پڑ گیا تھا تاہم اگر اب ایسا ہوا تو انہیںجدہ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ صرف پنجاب کو پاکستان سمجھنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی،انہوں نے کہا کہ عمران خان کو صوبے کے مفادات سے کوئی غرض نہیں ، وہ وزارت عظمی کی کرسی تک پہنچنے کیلئے پنجاب کی سیاست کر رہے ہیں لیکن عوام اب انہیں مسترد کر چکے ہیں، اے این پی نے اپنے پانچ سالہ دور میں صوبے کے حقوق کی جنگ لڑی اور پختونوں کیلئے ان کی شناخت حاصل کی جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے منافع حاصل کیا ،انہوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کیلئے جو جدوجہد اے این پی نے کی وہ سیاسی تاریخ کا ایک روشن باب ہے ،انہوںنے مزید کہا کہ فاٹا کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں مزید 5فیصد خصوصی پیکج دیا جائے ،انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ صوبائی کابینہ میں فاٹا کو خاص فیصد کے حساب سے نمائندگی دی جائے اور اس کے ساتھ صوبے کے ترقیاتی فنڈز میں بھی ان کی حصہ داری ہونی چاہئے،مرکزی صدر نے کہا کہ اے این پی کے خاتمے کا خواب دیکھنے والوں کو جلد اپنی حیثیت کا اندازہ ہو جائے گا کیونکہ انہوں نے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے اور صوبے کا خزانہ لوٹ لیا گیا ہے ، انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے برملا کہا کہ تمام کرپشن وزیر اعلیٰ نے خود کی ہے لیکن کپتان کو سانپ سونگھ گیا ہے ،اسی طرح سپیکر پر لگائے گئے الزامات پر عمران خان نے خاموشی کے ساتھ انہیں بے گناہ قرار دیا ہے لگتا ہے کپتان تمام کرپشن زدہ کو بنی گالہ میں ڈرائی کلین کر کے کلین چٹ دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ،تا کہ پختون اپنے جائز حقوق اور وسائل سے محروم نہ رہ جائیں ، انہوں نے عوام سے بھی مطالبہ کیا کہ اپنی خواتین کو مردم شماری کے عمل میں شامل کریں تاکہ پختونوں کی حقیقی آبادی سامنے آ سکے،انہوں نے کہا کہ اے این پی کے کارکن سرخ جھنڈے تلے متحد ہو جائیں کیونکہ آنے والا دور اے این پی کا ہے اور پختونخواکے عوام 2018کے الیکشن میں اپنے مینڈیٹ کی توہین اور صوبے کے وسائل لوٹنے والوں کو دریائے سندھ میں ڈبو کر میانوالی پہچا کر دم لیں گے۔

(جاری ہے)

، اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین اور صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :