زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری میں بین الاقوامی اداروں یو ایس ایڈ اور سمٹ کا کردار بہت اہم رہا ہے ،ْسکندر حیات بوسن

مختلف فصلوں سے زیادہ پیداوار کا دارومدار معیاری اور تصدیق شدہ بیج پر ہے ،ْ تقریب سے خطاب

منگل 11 اپریل 2017 22:48

زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری میں بین الاقوامی اداروں یو ایس ایڈ اور سمٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2017ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری میں بین الاقوامی اداروں یو ایس ایڈ اور سمٹ کا کردار بہت اہم رہا ہے ،ْ مختلف فصلوں سے زیادہ پیداوار کا دارومدار معیاری اور تصدیق شدہ بیج پر ہے، فصلوں کی نئی اقسام متعارف کروا کر اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ سے پیداوار میں نمایاں اضافہ کی گنجائش موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو قومی زرعی تحقیقاتی مرکز (این اے آر سی) میں مکئی کی فصل کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد پاکستان میں مکئی کی پیداوار کے لیے سفارشات مرتب کرنا ہے تا کہ ملک میں مکئی کے کسانو ں کے مسائل کا حل نکالا جا سکے اور ملک میں مکئی کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی اورسمٹ پہلے بھی زرعی جدت پروگرام کے تحت فصلات کی بہتر پیداوار اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے کام کر چکے ہیں اور زراعت کے شعبے میں خاطر خواہ ترقی ممکن ہوئی ہے، پاکستان میں مکئی کی فصل سے اناج کی بہتر پیداوار حاصل ہوتی ہے اس کے ساتھ ہم نے پاکستان کے دیگر علاقوں میں گندم اور چاول کی فصلات کی نئی ورائٹیز متعارف کرائی ہیں جو کہ بہت اچھے طریقے سے بڑھوتی کی منازل طے کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فصلات کی پیداوار کاشتکاری کے طریقے اور بیج کی کوالٹی پر منحصر ہوتی ہے۔ ہم جتنی اچھا بیج استعمال کرینگے فصلات کی پیداوار بھی اتنی ہی مناسب ہو گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یو ایس ایڈ نے ہمیشہ پاکستان کے زرعی شعبہ کے لیے بڑی خدمات پیش کی ہیں جس کی بدولت پاکستان کے زرعی شعبے میں خاطر خواہ ترقی ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اُمید کرتا ہو ں کہ یہ معاونت مستقبل میں اس سے بھی پائیدارہو گی۔

اس موقع پر جولیا چن، ڈپٹی مشن ڈائریکٹریو ایس ایڈ نے کہا کہ اس ورکشاپ نے میلوں کے فاصلوں کو ختم کیا ہے اور 50 سال سے امریکہ اور پاکستان ایک رشتے سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی جدت پروگرام کے تحت پیش کیے جانے والے منصوبہ جات سے ہزاروں کسان وابسطہ ہیں اور امریکہ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں موجود افرادی قوت کو مستحکم کیا جائے تا کہ ہر شعبہ میں ترقی ممکن ہو سکے۔

چئیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں پاکستان میں زرعی شعبے کی ترقی اور بڑھوتی پر اپنی توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسانوں کی تعداد زیادہ ہے اور ہم زرعی شعبے کو ترقی دینے سے ملکی معیشت کو استحکام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا پی اے آر سی اور سمٹ نے زرعی شعبے میں پہلے بھی بہت کام کیا ہے اور اب مکئی کی پیداوار کو بڑھانے کے حوالے سے بھی بہت سے منصوبہ جات پر کام جاری ہے۔ جس کے بہتر نتائج مرتب ہونگے۔

متعلقہ عنوان :