یمن خاتمی کے قریب ، 90 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں،اقوام متحدہ کا انتباہ

یمن میں اس وقت 21 لاکھ بچوں سمیت میں 33 لاکھ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور صورتحال مکمل تباہی کے دھانے پر ہے،زندگیوں کو بچانے کیلئے وقت کم ہے جبکہ ملک بھر میں قحط سالی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، یمن میں ایک سال کیلئے شروع کیے جانے والی ہنگامی امدادی پروگرام کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے،عالمی برادری امداد فراہم کرے ،یمن میں ڈبلیو ایف پی کے سربراہ سٹیفن اینڈرسن کا بیان

جمعرات 13 اپریل 2017 14:59

یمن خاتمی کے قریب ، 90 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں،اقوام متحدہ ..
نیویارک/صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اپریل2017ء) اقوام متحدہ کے ادار ہ برائے خوراک نے خبردار کیا ہے کہ یمن خاتمی کے قریب ہے اور اس وقت وہاں 90 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطا بق ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ یمن میں خوراک کی کمی کی وجہ سے دنیا میں بھوک کے بدترین بحران سے نمٹنے کے لیے امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں اس وقت 21 لاکھ بچوں سمیت میں 33 لاکھ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور صورتحال مکمل تباہی کے دھانے پر ہے۔ یمن میں ڈبلیو ایف پی کے سربراہ سٹیفن اینڈرسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن میں خوراک کی کمی اور بھوک کی غیر معمولی سطح کی وجہ سے صورتحال خاتمے کے مقام کے قریب ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ زندگیوں کو بچانے کے لیے وقت کم ہے جبکہ ملک بھر میں قحط سالی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ڈبلیو ایف پی نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں ایک سال کے لیے شروع کیے جانے والی ہنگامی امدادی پروگرام کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ادارے کے مطابق آئندہ دو ماہ میں یمن کے ان سات علاقوں میں بھوک کا سامنا کرنے والے دس لاکھ افراد تک امداد پہنچانے کا ہدف ہے اور ان علاقوں میں بہت تیزی سے قحط سالی جیسی صورتحال میں پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

ادارے کے مطابق ملک کی 90 فیصد خوراک الحدیدہ بندرگارہ کے ذریعے درآمد کی جاتی تھی تاہم بمباری کے نتیجے میں بندرگاہ کی کرینیں تباہ ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے بحری جہازوں سے سامان اتارنا ممکن نہیں ہو رہا ہے۔اقوام متحدہ کے حقوق انسانی اور بین الاقوامی پابندیوں سے متعلق خصوصی نمائندے ادریس جزیری نے سعودی اتحاد پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے 2015 سے جاری بحری اور فضائی ناکہ بندی کا خاتمہ کریں کیونکہ اس کی وجہ سے ملک میں انسانی المیہ پیدا ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ یمن پر بظاہر اس وقت تجارتی اور امدادی سامان کی ترسیل پر پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے ملک مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں اس وقت دو کروڑ دس لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے اور یہ ملک کی مجموعی آبادی کا 80 فیصد بنتا ہے۔