ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے باچا خان یونیورسٹی معاملے کو سٹینڈنگ کمیٹی کو بھجوا دیا

باچا خان یونیورسٹی کے پی کے حکومت کے تحت کام کرتی ہے ہم بھرتیاں قانون کے مطابق کرتے ہیں،بلیغ الرحمن پرنٹنگ کارپوریشن میں کوئی جعلی ڈگری ہولڈر موجود نہیں،پارلیمانی امور شیخ آفتاب کے پی کے اور بلوچستان حکومت انڈسٹریل آلودگی کے خلاف کامیابی سے مہم چلا رہے ہیں،زاہد حامد، وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

جمعہ 14 اپریل 2017 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اپریل2017ء) وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں تعلیم کا شعبہ صوبائی حکومتوں کو منتقل کیا جا چکا ہے تاہم قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کسی بھی یونیورسٹی میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور میرٹ پر کام نہ ہونے پر جواب طلب کر سکتی ہے ۔وقفہ سوالات کے دوران نقطہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی کے پی کے حکومت کے تحت کام کرتی ہے ہم اپنی بھرتیاں اپنے قانون کے مطابق کرتے ہیں ،سٹینڈنگ کمیٹی ان سے تمام تر معلومات طلب کر سکتی ہے ،بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے معاملے کو تحقیقات کے لئے اسٹیڈنگ کمیٹی کو بجھوا دیا ۔

نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا ہے کہ پرنٹنگ کارپوریشن میں کوئی جعلی ڈگری ہولڈر موجود نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

این ٹی ایس پرائیویٹ ادارہ ہے تاہم کوئی بے ضابطگی نظر آئی تو کارروائی عمل میں لائی جائے گی، شیخ آفتاب نے کہا کہ I-15 تک منسٹری انتظامیہ باقاعدہ اشتہار کے بعد بھرتی کرتی ہے ۔ میرٹ پالیسی پر سو فیصد عملدرآمد کیا جا رہا ہے جس کسی کے بارے میں علم ہو یا پتہ لگ جائے اس کی کرپشن کا تو فوراً انکوائری کرائی جاتی ہے ۔

پورے یقین سے کہتا ہوں کہ پرنٹنگ کارپوریشن میں جعلی ڈگری ہولڈر موجود نہیں ہیں ۔ این ٹی ایس میں آ کر کوئی بے ضابطگی ثابت ہوئی تو ایکشن لیا جائے گا ۔ قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے بتایا ہے کہ کے پی کے اور بلوچستان حکومت انڈسٹریل آلودگی کے خلاف کامیابی سے مہم چلا رہے ہیں جبکہ باقی صوبوں کی جانب سے کوئی جاب جمع نہیں کرایا گیا ۔

زاہد حامد نے کہا کہ ماحولیات اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہو گئی ہے تو جہاں تک اسلام آباد کی حدود کا تعلق ہے تو اس سے متعلق تمام تر معلومات لائیبریری میں رکھوا دی گئیں ہیں ۔ دو صوبوں کا جواب آیا ہے بلوچستان اور کے پی کے میں اس حوالے سے سروے کیا گیا ہے ۔ باقی صوبوں نے بھی کوئی کام کیا ہو گا ۔ وفاق و صوبائی حکومتیں اس حوالے سے کافی کام کر رہی ہیں(جاوید/ حسن)