ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والوں کی فہرست مخفی رکھنے کا فیصلہ

وائٹ ہاؤس کے مہمانوں کی فہرست ٹرمپ کے عہدے چھوڑنے کے پانچ سال بعد دستیاب ہوگی،نئی ہدایات

ہفتہ 15 اپریل 2017 12:21

ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والوں کی فہرست مخفی رکھنے کا فیصلہ
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والوں کی فہرست کو عام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ اس فیصلے کی وجہ ’قومی سلامتی اور پرائیویسی خدشات‘ ہیں۔سابق صدر براک اوباما نے رضا کارانہ طور پر اپنی صدارت کے دوران کے 60 لاکھ سے زائد ریکارڈز عام کر دیے تھے۔

ناقدین کا کہنا تھا کہ اس فہرست کے جائزے سے ان افراد یا گروہوں کے بارے میں علم ہوتا ہے جو ممکنہ طور پر پالیسسیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے رابطے سے متعلق ڈائریکٹر مائیکل ڈبکی کا کہنا تھا انتظامیہ سنہ 2013 میں آنے والے وفاقی عدالت کے فیصلے پر عمل کر رہی ہے جس کے مطابق اس فہرست کا زیادہ تر حصہ صدارتی ریکارڈ کا حصہ ہے اور یہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت نہیں آتا۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اخلاقیات میں بہتری لانے کے اقدامات کر رہے ہیں جن میں لابنئگ پر مزید پابندیاں عائد کرنا اور وائٹ ہاؤس میں نیا بریفنگ روم قائم کرنا ہے جس میں ان لوگوں کو بھی رسائی حاصل ہوگی جنہیں ماضی میں رسائی نہیں تھی۔سابق صدر اوباما کی انتظامیہ نے وائٹ ہاؤس کے مہمانوں کا ریکارڈ ستمبر 2009 میں قانونی چیلنجز کے بعد ظاہر کرنا شروع کیا تھا۔

اس پالیسی میں صدر اوباما کے خاندان کے ذاتی مہمانوں اور حساس اجلاسوں کے شرکا کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔تاہم یہ ریکارڈ آن لائن مہیا ہونے میں مہینوں کا وقت لگ جاتا تھا۔سنہ 2012 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر اوباما پر مہمانوں کے نام چھپانے کے حوالے سے تنقید کی تھی۔نئی ہدایات کے مطابق وائٹ ہاؤس کے مہمانوں کی فہرست صدر ٹرمپ کے عہدے چھوڑنے کے پانچ سال کے بعد دستیاب ہوگی۔

اوباما انتظامیہ یہ فہرستیں ایک ویب سائٹ پر جاری کرتی تھی تاہم صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس صفحے کو بند کر دیا گیا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ اب دستیاب نہیں ہوگی کیونکہ وہ سنہ 2020 تک ٹیکس دہندگان کے 70 ہزار ڈالر بچانا چاہتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ پر ان کی غیر شفافیت کی وجہ سے شدید تنقید کی جاتی ہے۔ انھوں نے متعدد بار اپنے ٹیکس گوشوارے ظاہر کرنے سے انکار کیا۔

متعلقہ عنوان :