مغوی طالبات کی تلاش میں کئی سال لگ سکتے ہیں، نائیجیرین وزیر دفاع

نائین الیون کے حملے کے بعد امریکہ کو اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے میں 10 سال تک لگے،ہم لڑکیوں کی تلاش کیلئے ہم اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں،فوج ملک کے شمال مشرق میں ایک وسیع رقبے پر پھیلے صمبیسا کے جنگلات میں بوکو حرام کے ٹھکانوں کو تلاش کر رہی ہے، جنرل مینرڈین

منگل 18 اپریل 2017 18:03

ابوجا/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اپریل2017ء) نائیجیریا کے وزیر دفاع نے متنبہ کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی طرف سے چیبوک سے 2014 میں اغوا کی گئی تمام لڑکیوں کی تلاش میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔نائیجیریا کے وزیر دفاع جنرل مینرڈین نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ فوج ملک کے شمال مشرق میں ایک وسیع رقبے پر پھیلے صمبیسا کے جنگلات میں بوکو حرام کے ٹھکانوں کو تلاش کر رہی ہے۔

نائیجیریا کے وزیر دفاع نے کہا کہ نائین الیون کے حملے کے بعد امریکہ کو اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے میں 10 سال تک لگے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی تلاش کے لیے ہم اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔تین سال قبل 13 اپریل 2014 کو بوکو حرام کے شدت پسندوں نے نائیجیریا کے شمال مشرقی قصبے چیبوک کے ایک اسکول سے 276 لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

ان لڑکیوں میں سے اب بھی 195 لاپتا ہیں۔

2014 میں بوکو حرام نے نائیجیریا کے شمال مشرق میں بہت سے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم نائیجیریا کی زیر قیادت کئی دیگر ممالک کی فوج نے کارروائی کر کے شدت پسند تنظیم بوکو حرام کو علاقے سے باہر دھکیل دیا۔لیکن حکومت کی کوششوں کے باوجود اغوا کی گئی طالبات کو بازیاب نہیں کروایا جا سکا ہے۔نائیجیریا میں مسلمانوں اور مسیحوں کے درمیان بین المذہب ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والے شیخ نورو خالد کہتے ہیں کہ طالبات کی تلاش میں ناکامی کا مطلب بوکو حرام کی کامیابی ہے۔واضح رہے کہ اب تک جن لڑکیوں کو بازیاب کروایا گیا انھیں گھروں میں بھیجنے سے قبل نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں ایک بحالی مرکز میں رکھا گیا تھا۔