سندھ ہائی کورٹ، باغ ابن قاسم کو بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے با رے کیس کی سماعت

معاملہ اسی طرح تنازعات کا شکار رہا تو پارک کو مینٹی نینس کی غرض سے اپنی تحویل میں لینے میں کوئی دلچسپی نہیں،بحریہ ٹائون کے وکیل کا بیان

منگل 18 اپریل 2017 19:40

سندھ ہائی کورٹ، باغ ابن قاسم کو بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے با رے کیس کی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2017ء) سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کراچی میں واقع باغ ابن قاسم کو بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے کے نوٹیفکیشن کو معطل کیے جانے کے حکم امتناع میں توسیع کے بعدبحریہ ٹاؤن کے وکیل نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ اگر یہ معاملہ اسی طرح تنازعات کا شکار رہا تو انھیں پارک کو مینٹی نینس کی غرض سے اپنی تحویل میں لینے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے باغ ابن قاسم کی بحریہ ٹاؤن کو حوالگی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل ایڈووکیٹ خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ 'رئیل اسٹیٹ ٹائیکون اب اس پارک میں دلچسپی نہیں رکھتا، کیونکہ اس کی ملکیت متنازع ہے اور یہ معاملہ کافی تنازعات کا شکار ہوچکا ہی'۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ خالد جاوید نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اس کیس میں فریق نہیں ہے کیونکہ باغ ابن قاسم ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام تھا۔

واضح رہے کہ جسٹس جنید غفار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 3 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران سندھ حکومت کو باغ ابن قاسم کو بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے سے روک دیا تھا۔باغ کی حوالگی کے خلاف میئر کراچی وسیم اختر، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ایک غیر سرکاری تنظیم نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کو بھی 18 اپریل تک کے لیے معطل کردیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ باغ ابن قاسم کو آئندہ 10 برس کے لیے بحریہ ٹاؤن کے حوالے کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مذکورہ پٹیشنز کی مخالفت کرتے ہوئے انھیں خارج کرنے پر زور دیا گیا تھا۔صوبائی حکومت نے ان درخواستوں کو 'میرٹ کے بغیر اور بلاجواز' قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نوٹیفکیشن قانون کے مطابق اور متعلقہ محکموں کی اجازت کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ میں باغ ابن قاسم پارک کے معاملے کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ عدالت نے باغ ابن قاسم نجی شعبے کے حوالے نہ کرنے کے حکم امتناعی میں توسیع کی ہے ، توقع ہے کہ فیصلہ عوام کے مرضی کے مطابق آئے گا ، پیپلزپارٹی بیوقوفی پر بیوقوفی کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے فراہمی آب منصوبے کے تھری سے فائدہ اٹھانے والے کوئی اور تھا ، کے فور سے بھی کوئی اور فائدہ اٹھانے کو تیار ہے ، کراچی کے عوام کا پانی کسی بلڈر کو نہیں دینے دیں گے۔

متعلقہ عنوان :