قومی و سینٹ خارجہ امور کمیٹیوں کے اراکین کی یورپی یونین وفد سے ملاقات

یورپی یونین نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں ، بھارتی فورسز کے طاقت کے استعمال پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ، پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کا شکوہ پاکستان کے انتخابی اصلاحات میں اصلاحات اور جی ایس پی پلس دینے سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں ،یہ افسوسناک یورپ کا پہلو ہے وہاں پر قدامت پسند جماعتیں حکومت میں آرہی ہے، ترکی کو اس لئے یورپی یونین میں شامل نہیں کیاجارہا ہے وہ مسلمان ملک ہے ، مشاہد حسین سید /اویس لغاری یورپ کشمیر کے مسئلہ پر خاموش، بھارت قابض فورسز نے وہاں ظلم کا بازار گرم کیا ہوا ہے، یورپ میں مسلمان خواتین کو حجاب پر پابندی عائد کی جارہی ہے، یورپ شامی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہے یہاں تک کہ اپنی سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت دی ، ڈاکٹر شیریں مزاری /سسی پلیچوہو یورپی یونین پاکستان اور بھارت کے درمیاں اچھے تعلقات کا حامی ہے ، دونوں ممالک سے ہم اچھے تعلقات کے خواں بھی ہیں، ترکی کی معیشت کمزور ہے اس لئے شامل بلاک میں شامل نہیں کررہے ، مسلمان ہونے کا الزام غلط ہے ، ترکی اور البانیہ مسلمان ملک نیٹو میں شامل ہیں ، سربراہ یورپی یونین ڈیوڈ میک ایسٹر میں خود سکھ ہوں سکھوں، مسلمانوں اور دیگر مذاہب کی آزادی کیلئے پارلیمنٹ میں بات کرتی رہتی ، رکن یورپی پارلیمنٹ نینا گل

منگل 18 اپریل 2017 21:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2017ء) پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ نے یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ سے شکوہ کیا ہے کہ وہ کمیشن میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور بھارتی فورسز کے طاقت کے استعمال پر خاموش اختیار کی ہوئی ہے، جبکہ یورپی یونین ترکی کو یورپی یونین میں ایک وجہ سے شامل نہیں کر رہا کیوں کہ ترکی مسلمان ملک ہے، یہ شکوہ اور شکایات قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خارجہ امور کی قائمہ کمیٹیوں کے اراکین نے یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے ارکان کے وفد سے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات میں کی گئی، یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کے وفد کی قیادت ڈیوڈ میک ایسٹر نے کی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت مشتر کہطور پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین اویس لغاری اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرپرسن نزہت صادق نے کی ، اویس لغاری اور نزہت صادق نے یورپی پارلیمنٹ کے ارکان خیرمقدم اور شکریہ ادا کیا، اویس لغاری نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے انتخابی نظام مین اصلاحات، پاکستان کو جی ایس پی پلس دینے سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات رونما ہوئے ہیں اور پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، کمیٹی کے رکن سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ افسوسناک یورپ کا پہلو ہے کہ وہاں پر قدامت پسند جماعتیں حکومت میں آرہی ہے اور افسوس کہ ر یورپ جو کہ کثیر ثقافتوں اور مذاہب اور برداشت کے حوالے سے مشہور تھا وہاں یہ بھی کچھ ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ترکی کو اس وجہ سے یورپی یونین کی رکنیت نہیں دی جارہی ہے کہ وہ مسلمان ملک ہے، کمیٹی کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یورپ کشمیر کے مسئلہ پر خاموش اور خصوصاً اس وقت بھارت قابض فورسز نے وہاں ظلم کا بازار گرم کیا ہوا ہے، یورپ میں مسلمان خواتین کو حجاب پر پابندی عائد کی جارہی ہے، یورپ شامی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ یورپ نے کشمیر پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، سسئی پلیجو نے کشمیر پر یورپی یونین کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہے یہاں تک کہ اپنی سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت دی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام لوگوں نے اپنی جان قربان کی ہیں اس کے باوجود مغرب پاکستان کو اور زیادہ کرنے کو کہا جاتا ہے ، فاروق ستار نے یورپی تعلیمی اداروں میں پاکستان طلبہ کو داخلوں میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت کی، تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ مغرب مٰں دہشتگردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا غلط عمل ہے، ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان میں انتخابی اصلاحات لائی جارہی ہیں اور جہاں خواتیں کو ووٹ ڈالنے سے روکا جائے گا اور جہاں کم خواتین ووٹ ڈالیں گی وہاں انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے گا، اویس لغاری نے کہا کہ کشمیر مسئلہ کو صرف دو فریقیں کے درمیاں مسئلہ نہ سمجھا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی جانب سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی قرار دیا ہے،انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے وفد پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی مدد کریں، انہوں نے آفر کی کہ پاکستان کشمیر مین دنیا کی کوئی بھی تنظیم اگر دورہ کرنا چاہئے تو کر سکتی ہے، لیکن بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت نہیں دی رہی ہے، یورپی پارلیمنٹ کے وفد کے سربراہ ڈیوڈ میک ایسٹر نے کہا کہ اپنے دورے کے دوران انہوں نے دو روز اسلام آباد اور ایک ایک دن لاہور اور پشاور میں گذارا، انہوں نے کہا کہ یورپ میں ہم اپنے لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ قدامت پسندوں کو ووٹ دینے کے حالات خراب ہوں گے، انہوں نے کہا کہ ترکی کو اس وجہ سے یورپی یونین میں شامل نہیں کیا جا رہا کیوں کہ یورپی معیار کے مطابق جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور میڈیا کو آزادی میسر نہیں، جبکہ ترکی اور البانیہ دو مسلمان ممالک نیٹو میں شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم جہاں بھی مسلمان ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کے ملتے ہیں وہ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ترکی کو مسلمان ملک ہونے کے باعث یورپی یونین میں شامل نہیں کیا جارہا ہے جو کہ غلط ہے، انہوں نے کہا کہ یورپی یونین پاکستان اور بھارت کے درمیاں اچھے تعلقات کا حامی ہے اور دونوں ممالک سے ہم اچھے تعلقات کے خواں بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر پر بحث ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ ان کے ملک جرمنی نی8لاکھ شامی مہاجرین کو جر منی میں آنے کی اجازت دی ہے، جبکہ شام کے پڑوسی ممالک سعودی عرب، قطر اور دیگر نے اس حوالے سے کوئی خاص اقدامات نہیں لئے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو محفوظ اور مستحکم جمہوری ملک دیکھنا چاہتے ہیں، یورپی پارلیمنٹ میں فرانس کے رکن ارنائوڈ ڈینجین نے کہا کہ یورپ میں قدامت پسندوں اور بائی بازو کی جماعتوں کا ابھرنا پہلی مرتبہ نہیں، فرانس میں بھی قدامت پسندوں کے گراف میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس کے باوجود بھی فرانس اسلام مخالف ملک نہیں، برطانیہ سے رکن یورپی پارلیمنٹ نیناگل نے کہا کہ وہ خود سکھ ہیں اور سکھوں، مسلمانوں اور دیگر مذاہب کی آزادی کیلئے پارلیمنٹ میں بات کرتی رہتی ہیں یورپی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد برطانوی رکن احمد بشیر نے کہا کہ یورپ میں اسلام مخالف جذبات موجود ہے ترکی کو پہلے یہ کہہ کر رکنیت نہیں دی جارہی تھی کہ اس کی معیشت کمزور ہے لیکن اب کہا جارہا ہے کہ اس کی معیشت مضبوط ہے ترکی اسلام اور یورپ میں پل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وقار)