میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کا بٹہ مالوکے شہید سجاد حسین کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی

بدھ 19 اپریل 2017 13:26

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2017ء) مقبوضہ کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم فورم اور جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ وفود نے بٹہ مالو میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونیوالے کشمیری سجاد حسین شیخ کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی اور یکجہتی کیا ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کی ہدایت پر فورم کا ایک وفد نے دودھ بٴْگ ٹنگمرگ جاکر شہیدسجاد احمد شیخ کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔

وفد میں غلام نبی زکی، محمد شفیع خان اور محمد صدیق ہزارشامل تھے۔ اس موقعہ پر میرواعظ عمر فاروق نے ٹیلیفون پرسجاد احمد کے والد اور دیگر لواحقین کے ساتھ اس سانحہ پر اپنے دلی رنج و غم کا ظہار کیا اور کہا کہ کشمیری شہداء کی قربانیاں ہماری تحریک آزادی کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان قربانیوں کی بدولت یہ قوم اپنے مقصد میں کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سجاد کا قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے ۔ جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک بھی سجاد شیخ کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیلئے بٹہ مالو گئے ۔اس موقع پر ایک تعزیتی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ بھارتی حکمران، انکی کٹھ پتلیاں اوربھارتی فورسز ہمارے معصوم شہریوں کے لہو سے ہولی کھیل رہی ہیں اور بعدازاں ہمیں ان معصوموں کے قتل پر ماتم کرنے اور ان کی رسم قل جیسی مذہبی تقریبات منعقد کرنے پر بھی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی قاتل و جابر فورسز کے ہاتھوں بٹہ مالو میںشہید کئے گئے سجاد حسین شیخ کا سفاکانہ قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے۔ یاسین ملک نے سوگوارخاندان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ 15 اپریل کی شام کو بھارتی فوجیوںنے بٹہ مالو میںایک معصوم نوجوان کا قتل کیا اور بے شرم حکمرانوں نے آج اس معصوم کے والدین اور اقارب کو اسکے رسم قل کے موقع پراس کی قبر پر جاکر فاتحہ خوانی کرنے سے بھی محروم کردیا۔

انہوںنے کہاکہ مذہبی معاملات اور عقائد پر پابندی دراصل مذہبی امور میں مداخلت ہے لیکن بھارتی حکمرانوں جن کے نزدیک انسانی جانوں کی کوئی قدرو قیمت نہیں ہے سے کسی خیر کی توقع رکھنا عبث ہے۔انہو ں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ، پرامن سیاسی سرگرمیوں ،خیالات کے اظہار کیلئے مباحثوں پر پابندیاں یہاں تک کہ انٹرنیٹ کو بھی بند کردینابھارت اور اس کی کٹھ پتلیوں کی نام نہاد جمہوریت کا روز کا معمول بن چکا ہے اور کشمیری طلباء و طالبات پر جس طرح سے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جارہا ہے وہ اس جبر کی تاریخ کا ایک نیا باب ہے۔

مرحوم کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ان ادھ کھلے پھولوں کی قربانیاں کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی اور ان کے مقدس لہو سے مزین تحریک آزادی کو اسکی حقیقی اور مطلوبہ منزل تک پہنچانے کی جدوجہد ہر حال میں جاری رہے گی۔بعدازاں یاسین ملک ایک وفد کے ہمراہ صدر ہسپتال گئے جہاں انہوں نے بھارتی پولیس کے تشدد سے زخمی ہونے والے طلبا کی عیادت کی۔

متعلقہ عنوان :