تاپی منصوبہ پر کام شروع ہو چکا‘ گیس فیلڈ کی ڈویلپمنٹ پر 12 سے 15 ارب ، پائپ لائن پر 8 سے 10 ارب روپے لاگت آئے گی‘ منصوبہ دسمبر 2020ء تک مکمل کرنے کا شیڈول بنایا گیا ہے‘منصوبے میں 85 فیصد ترکمانستان ، پانچ، پانچ فیصد حصہ پاکستان، افغانستان اور بھارت کا ہے، سندھ کو پیپلز پارٹی کے دور سے زیادہ گیس فراہم کی جا رہی ہے

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا قومی اسمبلی میں جواب

جمعرات 20 اپریل 2017 13:11

تاپی منصوبہ پر کام شروع ہو چکا‘ گیس فیلڈ کی ڈویلپمنٹ پر 12 سے 15 ارب ، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اپریل2017ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تاپی منصوبہ پر عملی کام شروع ہو چکا ہے، دسمبر 2020ء تک منصوبہ مکمل ہونے کا شیڈول بنایا گیا ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شاہدہ رحمانی اور لال چند کے سوال پر وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تاپی منصوبہ پر عملی کام شروع ہو چکا ہے۔

گیس فیلڈ کی ڈویلپمنٹ پر 12 سے 15 ارب سے زائد رقم اور ان ملکوں کے درمیان پائپ لائن پر 8 سے 10 ارب روپے لاگت آئے گی۔ گیس پائپ لائن کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ دسمبر 2020ء تک منصوبہ مکمل ہونے کا شیڈول بنایا گیا ہے، تاپی لمیٹڈ اس منصوبہ پر کام کر رہی ہے۔ اس میں 85 فیصد ترکمانستان اور پانچ، پانچ فیصد حصہ پاکستان، افغانستان اور بھارت کا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ گیس کے معاملہ پر تمام امور طے ہو چکے ہیں۔

سندھ کو گیس کا حصہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جو گیس سندھ کو ملتی تھی آج اس سے زیادہ گیس سندھ کو فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بے بنیاد بات کی جس پر افسوس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے گیس کی فراہمی کے لئے کسی ضلع کا انتخاب نہیں کیا۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ تاپی گیس منصوبہ سے بجلی بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پائپ لائن کی تعمیر سے دور دراز علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ملکی معیشت کو درکار توانائی کی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ منصوبہ جی ڈی پی نمو میں اضافہ میں مددگار ہو سکتا ہے۔