سندھ اسمبلی ، ڈپٹی اسپیکر ، قائد حزب اختلاف اور سینئر صوبائی وزیرکے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

آپ قواعد و ضوابط کے مطابق اجلاس نہیں چلا رہی ہیں ۔ یہ اسمبلی آپ کی جاگیر نہیں ہے،خواجہ اظہار الحسن کا شہلا رضا سے مکالمہ

جمعہ 21 اپریل 2017 20:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2017ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز گھمبٹ ( ترمیمی ) بل کی پیشی اور منظوری کے دوران ڈپٹی اسپیکر ، قائد حزب اختلاف ، سینئر صوبائی وزیر اور بعض ارکان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ڈپٹی اسپیکر نے اپنے رویہ کو انتہائی سخت کرد یا ۔ تاہم بعد ازاں بل متفقہ طور پر منظور ہوا ۔

یہ دلچسپ صورت حال جمعہ کو اس وقت پیش آئی ، جب پیپلز پارٹی کے رکن پیر سید فضل شہا جیلانی نے باری سے ہٹ کر اپنے پرائیویٹ بل میں ترمیم پیش کرنے کے لیے تحریک پیش کی اور تحریک کی منظوری کے بعد بل کی منظوری کا مرحلہ شروع ہوا ۔ بل کی تائید کرتے ہوئے صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بل میں سادہ سی ترامیم ہے ، جس میں پہلے جب یہ قانون بنا تھا ، اس وقت ضلع کا سربراہ ناظم ہوتا تھا اور اب چیئرمین ہے ۔

(جاری ہے)

لہذا اس کو ناظم سے چیئرمین کا لفظ لکھنا ہے ۔ اسی طرح بولڈ آف گورنرز میں چار ارکان صوبائی اسمبلی ، ایک رکن قومی اسمبلی اور ایک معزز شہری کو شامل کرنا ہے ۔ بل کی منظوری کا مرحلہ ابھی شروع نہیں ہوا تھا کہ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ قواعد و ضوابط کے مطابق اجلاس نہیں چلا رہی ہیں ۔ یہ اسمبلی آپ کی جاگیر نہیں ہے ۔

میں اس بل پر بات کرنا چاہتا تھا لیکن آپ نے مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا ، جس پر ڈپٹی اسپیکر انتہائی جذباتی ہوئیں اور ایوان میں شور شروع ہوا ۔ خواجہ اظہار الحسن اور ڈپٹی اسپیکر میں تلخ کلامی ہوئی ۔ خواجہ اظہار نے حکومتی وزراء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ایک اچھا کام کرنا چاہ رہے ہیں لیکن اس میں بھی تلخی پیدا کرتے ہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر اور خواجہ اظہار کی تلخی کے دوران ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ مرد ہونے کا دباؤ نہیں ڈال سکتے ہیں ، جس پر ایم کیو ایم کے ارکان کھڑے ہوئے اور شدید احتجاج کیا ۔

سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے معاملے کو سلجھانے کے لیے کوشش کی اور کہا کہ یہ عام سی ترمیم تھی اور ماحول خراب ہونے کی وجہ سے اس کی مخالفت ہو رہی ہے ۔ ایوان میں شور شرابہ اور نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔ تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے کہا کہ یہ کوئی بہت بڑا ایشو نہیں تھا مگر جس طریقے سے ایوان کو چلایا جا رہا ہے اور جلد بازی کی جا رہی ہے ، اس سے شک پیدا ہوتا ہے ۔

ڈپٹی اسپیکر کی تلخی اور جذباتی گفتگو مسلسل جاری رہی ۔ ایک موقع پر نثار احمد کھوڑو نے خواجہ اظہار کی گفتگو کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بات صحیح ہے کہ ضمنی ایجنڈا اچانک پیش ہوتا ہے اور ان کو اگر کاپی نہیں ملی ہے تو ان کا احتجاج صحیح ہے ۔ اگر ان کی جگہ ہم ہوتے تو ہم بھی احتجاج کرتے ۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جلدی کیا ہے ۔

یہ اسمبلی ہے اور سالوں رہے گی ۔ یہ بھاگ نہیں جائے گی ۔ جس کے بعد ایوان نے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ تاہم ڈپٹی اسپیکر کی مختلف ارکان کے ساتھ تلخی کا سلسلہ جاری رہا ، جس میں سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو ، قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ، تحریک انصاف کے ثمر علی خان اور دیگر شامل تھے ۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کو محکمہ خوراک کے حوالے سے مختلف سوالات کے جوابات بھی پیش کیے گئے ۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خوراک نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ 2011 ء میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ایک لاکھ 81 ہزار 80 بوریاں گندم ضائع ہوئی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :