کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ ہے تو حکمران پہلے اپنے اوپر لاگو کریں،مولانا عبدالواسع

جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی کا پیرامیڈیکل اسٹاف کے جائز مطالبات اور لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

جمعہ 21 اپریل 2017 23:54

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2017ء) جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی نے پیرامیڈیکل اسٹاف کے جائز مطالبات اور لانگ مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران خود مظاہرے کریں تو دفعہ 144 لاگو نہیں ہوتی اگر ملازمین اپنے حقوق کیلئے احتجاج کریں تو ان پر تشدد اور گرفتاریاں کی جاتی ہیں اگر کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ ہے تو حکمران پہلے اپنے اوپر لاگو کریں پھر ملازمین کو صوبہ کے مختلف علاقوں سے روک دیں حکومت اور ان کے اتحادی صرف اور صرف پانامہ کے مسئلہ پر خوش نظر آتے ہیں لیکن عوامی مسائل کو حل کرنا ان کے منشور میں نہیں ہے جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی ملازمین کے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع اے این پی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی سینیٹر حافظ حمد اللہ ‘ اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ اور رشید خان ناصر نے بوستان ‘ قلعہ سیف اللہ اور کچلاک کے مقام پر آل پیرامیڈیکس ایسوسی ایشن کی جانب سے کوئٹہ لانگ مارچ کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا اس سے قبل ضلعی انتظامیہ نے بوستان اور قلعہ سیف اللہ کے مقامات پر ژوب ‘ لورالائی سے آنے والے ایپکا ملازمین کو روک دیا گیا اپوزیشن جماعتوں نے انتظامیہ کیساتھ بھی مذاکرات کئے مگر انتظامیہ نے ملازمین کو کوئٹہ آنے سے روک دیا اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکمران عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں اپنے اوپر تو قانون لاگو نہیں کرتا جبکہ عوام اور ملازمین پر دفعہ 144 نافذ کردیتے ہیں جمعیت علماء اسلام نے اپنے دور حکومت میں ایپکا ملازمین کے جائز مطالبات تسلیم کئے تھے لیکن موجودہ حکومت ایپکا کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نظرنہیں آتے ایپکا ملازمین کیساتھ جو بھی ناروا سلوک روا رکھا گیا جمعیت علماء اسلام ملازمین کے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریںگے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک اخان اچکزئی نے ایپکا ملازمین کو اظہار یکجہتی کی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے ان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ افسوس آج نام نہاد قوم پرست جماعتیں اپنی ذات کیلئے تو ہرناجائز کو جائز قرار دے رہے ہیں جبکہ عوامی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں ایک طرف جمہوریت کی بحالی کے حوالے سے باتیں کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف ملازمین پر انتظامیہ کے ذریعے تشدد کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے مطالبات آواز نہ اٹھائیں ۔

متعلقہ عنوان :