افغان صدر نے داعش کے خلاف لڑائی میں 5 بیٹے قربان کرنے والی ماں کوتمغے سے نوازا

دہشتگردوں نے پہلے میرے بیٹوں کو گولیاں ماریں اور پھر ان کی گردنیں کاٹ دیں،نیاز بی بی

ہفتہ 22 اپریل 2017 16:54

افغان صدر  نے داعش کے خلاف لڑائی میں 5 بیٹے قربان کرنے والی ماں کوتمغے ..
کابل/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2017ء) افغان صدر اشرف غنی نے داعش کے خلاف لڑائی میں اپنے پانچ بیٹے قربان کرنے والی ماں کو وطن کے لیے ان کے گھرانے کی خدمات کے اعتراف میں تمغہ عطا کردیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی نے صوبہ ننگرہار کے ایک دور افتادہ گاں کی ایک ماں کو وطن کے لیے ان کے گھرانے کی خدمات کے اعتراف میں تمغے سے نوازا ہے جن کے پانچ بیٹوں کو پچھلے سال داعش کے جنگجوں نے اس لیے ہلاک کر دیا تھا کیونکہ وہ مقامی ملیشیا میں شامل ہو کر اپنی آبادیوں کو دہشت گردوں سے بچا رہے تھے۔

پچھلے سال کے وسط میں داعش کے عسکریت پسندوں نے فغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع کوٹ کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت کی جس میں درجنوں دیہاتی ہلاک اور سینکڑوں بے گھر ہو گئے۔

(جاری ہے)

ایک دور افتادہ گاں قلعہ جات کی نیاز بی بی نے اپنے گھر پر داعش کے جنگجوں کو دھاوا بولتے اور اپنے 9 میں سے 5 بیٹوں کو قتل ہوتے ہوئے دیکھا، جو وہاں سب ایک ساتھ رہ رہے تھے۔

نیاز بی بی نے، جو 12 بچوں کی ماں ہیں جنھوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلے میرے بیٹوں کو گولیاں ماریں اور پھر ان کی گردنیں کاٹ دیں۔نیاز بی بی کے گھر کو بطور خاص اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ ان کے کچھ بیٹے مقامی فغان پولیس کے لیے کام کرتے تھے۔ا فغان حکومت نے بستیوں کو شورش پسندوں سے بچانے میں مدد کے لیے مقامی پولیس کا نظام قائم کیا تھا۔داعش اور طالبان مقامی پولیس کے اہل کاروں کو ہدف بناتے رہتے ہیں۔

فغان حکومت کا اندازہ ہے کہ مقامی پولیس اہل کاروں کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ ہے۔فغانستان کے ضلع کوٹ کی آبادی، جس کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں ایک لاکھ 60 ہزار کے قریب ہے۔ یہ علاقہ داعش کے جنگجوں کا بطور خاص ہدف رہا ہے۔ وہاں کچھ حصوں میں شورش پسندوں نے سرکاری اسکول بند کروا دیے اور ان کی جگہ اپنے مذہبی مدرسے کھول دیے۔نیاز بی بی کے زندہ بچ جانے والوں سے میں سے ایک بیٹا اور 30 پوتے پوتیاں دہشت گردوں کے حملے میں شدید زخمی ہوئے۔

پچھلے سال کے آخر میں نیاز بی بی کے سب سے بڑے بیٹے کو، جو فغان پولیس فورس کا رکن تھا، داعش کے جنگجوں نے ہلاک کردیا تھا۔نیاز بی بی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ داعش کے حملے میں جو لوگ محفوظ رہ گئے تھے انہیں اپنی جانیں بچانے کے لیے گھر سے بھاگنا پڑا۔ جنگجوں نے ہمارے گھروں اور ہمارے اثاثوں کو آگ لگا دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اپنے بیٹوں کی تدفین کا موقع نہیں ملا لیکن وہ گاں کے لوگوں کی شکرگذار ہیں جنہوں نے انہیں احترام کے ساتھ سپرد خاک کیا۔

نیاز بی بی نے بتایا کہ ان کے بیٹے شادی شدہ تھے جو اپنے پیچھے بیوائیں اور 30 بچے چھوڑ گئے ہیں، جن کی دیکھ بھال مجھے کرنی پڑ رہی ہے۔صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ نیاز بی بی کے خاندان کو بے یارومددگار نہیں چھوڑا جائے گا، کیونکہ ان کے پیاروں نے اپنی زندگیاں وطن کی خاطر قربان کی ہیں۔ صوبائی عہدے داروں نے فوری مدد کے طور پر ہر مرنے والے فرد کیکنبے کے لیے ایک لاکھ افغانی فی کس اور ہر زخمی کے لیے 50 ہزار افغانی فراہم کیے۔صوبہ ننگرہار کے گورنر سیلم خان قندوزئی نے بتایا کہ صوبائی حکومت ان کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرے گی۔

متعلقہ عنوان :