ہر صورت بلوچوں کو مردم شماری کا حصہ بناکر قومی ذمہ داریاں پوری کریں،سینیٹر میر حاصل خان بزنجو

سیاست اقتدار کیلئے کی جاتی ہے تاکہ عوام ،سرزمین ساحل وسائل کی حفاظت کی جائے اور ترقی کا حصول ممکن ہو،جلسہ سے خطاب

اتوار 23 اپریل 2017 20:40

.نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2017ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ ووفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہاہے کہ اگر مردم شماری ہمارے مفادات کے تابع اور حق میں نہیں ہواتو ہرگز مردم شماری کو تسلیم نہیں کرینگے،نیشنل پارٹی نے مردم شماری سے بائیکاٹ نہیں کیا ہے ،ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتی ہے کہ ہم ہر صورت اور ہر حالت میں بلوچوں کو مردم شماری کا حصہ بناکر قومی زمہ داریاں پوری کریں،سی پیک کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ سی پیک ہمارے حق میں ہے یا خلاف،مگر ہم اسے باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں،یہ بات بھی یادرکھنا چائیے کہ ہم سی پیک کو روک نہیں سکتے لہذا اسے میدان جنگ اور متنازعہ نہ بنائیں، اگر گوادر کو بچانا ہے اوربلوچ کی قسمت کو بدلنا ہے تو ہمیں سی پیک کا زیادہ سے زیادہ حصہ بننا پڑے گا،اپنے تربیت یافتہ نوجوانوں کو گوادر بھیجیں،تاکہ گوادر مستقبل میں بلوچ کا رہے کسی اور قوم کا نہ ہو، بلوچ ایک باصلاحیت قوم ہے کیونکہ تاریخ نے ثابت کیاہے کہ بلوچ نے اتنی بڑی سرزمین سنبھالی ہے تو وہ گوادر کو بھی سنبھالے گی،جس طرح گوادر وہاں کے باشندوں کا ہے اسی طرح پورے بلوچستان والوں کا بھی ہے،ہمیں چائیے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو فنی تربیت دیکر مستقبل کے چیلنجز کے لئے تیاررکھیں،ادر کو بچانے اور اپنی ترقی کے لئے بلوچ سی پیک کا حصہ بنے،سی پیک سے مستفید ہونے کے لئے تعلیم وفنی تربیت پر توجہ دی جائے ،ان خیالات کا اظہار انہوںنے نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام میر گل خان نصیر چوک پر عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جلسہ عام میں ہزاروں افراد نے شرکت کی،جلسہ عام میں ممتازقبائلی وسیاسی رہنماء ایڈوکیٹ میر گل حسن مینگل نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا،جلسہ سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،مرکزی نائب صدر میر طاہر بزنجو،صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو،نواب محمد خان شاہوانی،سینیٹر میر کبیر محمد شہی،میر رحمت صالح بلوچ،جان محمد بلیدی،ڈاکٹر شمع اسحاق،یاسمین لہڑی،میر عبدالخالق بلوچ،خیرجان بلوچ،سردار آصف شیر جمالدینی،حاجی میر جمعہ خان بادینی،خیربخش بلوچ،بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین آغادائودشاہ،میر گل حسن ایڈوکیٹ،مجیب بلوچ،اور ربنوازشاہ ،ماسٹر رشید مینگل نے خطاب کیا،سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے بی این پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ بی این پی کے پیٹ میں درد ہے کہ کیوں نیشنل پارٹی اقتدار میں ہے اور ہم نہیں،بی این پی نے پارٹی توڑنے کے ہم پر الزامات لگائے اور ہمیں غدار کہنے سے بھی گریز نہیں کیا،حالانکہ بی این پی میں شامل ہونے کے ہرگز حق میں نہیں تھے مگر انکا دعویٰ تھا کہ ہم بی این پی کو بلوچ پرست پارٹی بنانا چاہتے ہیں مگر آج میں اس راز سے پردہ ہٹانا چاہتاہوں کہ بی این پی نہ بلو چ قوم کے لئے بنائی گئی نہ سرزمین کے لئے بلکہ بی این پی اقتدار کے لئے بنائی گئی تھی اور اسی بنیاد پر ہم شامل ہوئے تھے،تمام تر الزامات کے باوجود میں نے کبھی بھی اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا،اور جنہوں نے بی این پی کے قیادت پر سنگین اور تاریخی القابات عائد کئے تھے آج اختر مینگل ان کے گھر گھر جاکر انہیں ملانے پرمجبورہیں،ہمیں کہاجاتاہے کہ نیشنل پارٹی اقتدار سے چمٹی ہوئی ہے تو اختر مینگل کے احسان شاہ،اس بلوچ سے ملاقات کیا اقتدار کے حصول کے لئے نہیں،انہوں نے کہاک سیاست اقتدار کے لئے کی جاتی ہے تاکہ اقتدار میں آکر عوام ،سرزمین ساحل وسائل کی حفاظت کی جائے اور ترقی کا حصول ممکن ہو،سیاست جنت کے حصول کے لئے نہیں کی جاتی،انہوں نے کہاکہ جو بھی وزارت اعلیٰ سے نکالاگیاہے اس پر نیب کے مقدمات بنے مگر میں پاکستان کے میڈیا اور پولیٹیکل ورکر وں کو چیلنج کرتاہوں کہ ہمارے اوپر ایک روپیہ کرپشن کی ثابت ہوئی تو ہم ہر سزاء بھگتنے کے لئے تیارہیں،انہوں نے کہاکہ میر گل خان نصیر نے 13سال بلوچ قوم کے لئے جیل گئے مگر اف تک نہیں کیا ہم انہی کے تربیت یافتہ ہیں،بلوچ جدوجہد میں زگر مینگل خاندان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں زگر مینگل قبائل کے چشم وچراغ نے نیشنل پارٹی میں شامل ہوکر میر گل خان نصیر کی پیروی کی ،نیشنل پارٹی نوشکی کی وارث ہے کیونکہ نیشنل پارٹی خود میر گل خان نصیر کی وارث جماعت ہے،سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ کو دوچیلنجز سی پیک اور مردم شماری کا سامناہے،مردم شماری کے زریعے اگر بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کیاگیا تو ایسی مردم شماری کو تسلیم نہیں کرینگے،مردم شماری میں بلوچ عوام کے شمولیت کے لئے نیشنل پارٹی نے بلوچستان بھر میں بھرپور کام کیا،مگر بلندوبانگ دعوے کرنے والوں نے مردم شماری میں اپنے نام تک شامل نہیں کئے،انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی سی پیک کو مثبت سمجھتی ہے اور بلوچستان کی ترقی کے حق میں ہیں مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ گوادر گوادر کے عوام اور پھر پورے بلوچستان کی ہے،گوادر میں کسی بھی قسم کی آجوج ماجوج برداشت نہیں کرینگے،کاروبار کے لئے جو آنا چاہے بسروچشم مگر گوادر کی مٹی پہلے گوادر پھر بلوچ قوم کی ہے،گوادر حمل کی نشاہی کی وجہ سے ہمیں پسند ہے ،سی پیک کے مثبت عملوں کی حمایت کرینگے مگر تشخص کی دفاع کرینگے،گوادر کے فوائد پہلے گوادر کے عوام پھر بلوچستان،گوادر کے نوکریاں پہلے گوادر پھر بلوچستان کے عوام اور کاروبار پہلے گوادر پھر بلوچستان کے عوام کا حق سمجھتے ہیں،اگر یہ تین چیزیں نہیں ہوتی ہیں تو نیشنل پارٹی اپنا قومی حق اداکرکے سرزمین کی دفاع اور تشخص وبقاء کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی،انہوں نے کہاک نیشنل پارٹی کے خلاف محاز بنایا جارہاہے حالانکہ ان عناصر ہمیشہ ہمارے خلاف محاز بنائے،انہوں نے کہاک نیشنل پارٹی آئندہ انتخابات میں کندھن بن جائیگی،،نیشنل پارٹی نے اپنے دوراقتدار میں تعلیم کے بجٹ کو 4فیصد سے 24تک بڑھایا تاکہ تعلیم کو فروغ حاصل ہو اور جہالت کا خاتمہ ممکن ہوسکیں،جلسہ سے مرکزی نائب صدر میر طاہر بزنجو،سردار اسلم بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے ساتھ ہردور میں ظلم وناانصافی کی گئی ہے ،زیادتیوں کے خلاف ہمیشہ ہر فورم پر آوازبلند کی ہے ،نیشنل پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں بلوچستان میں امن کے بحالی کے لئے مذاکراتی عمل شروع کیا اور اس سلسلے میں کافی پیش رفت بھی ہوئی تاہم حکومت کے خاتمے کے بعد وہ تسلسل بدبختی سے برقرار نہ رہ سکی،نیشنل پارٹی نے سیاست میں اخلاقیات کو ہمیشہ ترجیح دی ہے اور سیاسی اخلاقیات پر یقین رکھتے ہیں نیشنل پارٹی بلوچ ساحل وسائل ومفادات کا ہرگز سودا نہیں کریگی،جلسہ سے صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی،سینیٹر میر کبیر محمد شہی،اور رحمت صالح بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر آئندہ انتخابات میں نیشنل پارٹی برسراقتدار آئی اور بلوچستان کے سیاہ وسفید کا مالک بنی تو بلوچستان کے سیاسی ومعاشی مسائل حل کردیگی،بلوچستان کے ساتھ ماضی میں ہمیشہ ناانصافیاں کی گئی ،نیشنل پارٹی کی ڈھائی سالہ دور حکومت میں مختصر عرصے میں بلوچستان میں ترقی کا نیاعمل شرو ع ہوا اور بلوچستان کوا من کا گہوار ہ بنایاگیااس سے قبل روزانہ کے بنیادپر درجنوں نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی تھی مگر نیشنل پارٹی اس تسلسل کا خاتمہ کیا اور قومی شاہراہوں پر امن قائم کرکے بلوچستان کے عوام کو امن کا تحفہ دیا۔