کرپشن پاکستان میں تمام مسائل کی ماں ، کرپشن، کرپٹ سسٹم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے، سراج الحق

پہلی بار ہمارے ججز نے وزیراعظم کو صادق اور امین کا سر ٹیفکیٹ نہیں دیا ،چوہدری شجاعت سے ملاقات میں گفتگو

اتوار 23 اپریل 2017 21:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن پاکستان میں تمام مسائل کی ماں ہے۔ کرپشن، کرپٹ سسٹم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے۔ پہلی بار ہمارے ججز نے وزیراعظم کو صادق اور امین کا سر ٹیفکیٹ نہیں دیا ۔ امیر جماعت اسلامی کی سربراہی میں جماعت اسلامی کے وفد نے چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی اور پانامہ فیصلہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ سکینڈل سے قبل ہم نے ٹرین مارچ کیا جلسے شروع کئے اور ایسے میں پانامہ سکینڈل جب سامنے آیا تو پتہ چلا کہ ہمارا وزیراعظم اور اس کا خاندان بھی اس میں ملوث ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر جس میں پرویز الٰہی، طارق بشیر چیمہ بھی ہمارے ساتھ ملاقاتوں میں تھے اور دیگر جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کمیشن بنایا جائے اور اس مقصد کے لئے ہم نے مشترکہ ٹی او آرز حکومت کے ہاتھ میں تھمائے چونکہ حکومت کو انجام معلوم تھا، اس لئے نہ انہوں نے ٹی او آرز قبول کئے اور نہ کمیشن بنایا۔

(جاری ہے)

پھر ہم سپریم کورٹ گئے۔ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس میں وزیراعظم کو آرٹیکل 62 اور 63 کی روشنی میں صادق اور امین قرار نہیں دیا۔ سپریم کورٹ کے بینچ نے وزیراعظم کے بیانات کو سچ تسلیم نہیں کیا اور سپریم کورٹ کے دو ججز نے کہا کہ اب یہ صادق اور امین نہیں رہے جبکہ پانچوں نے اس پر اتفاق کیا کہ مزید تحقیقات کی ضرورت ہے اور ایک لحاظ سے ملزم ڈیکلیئر کیا۔

اس کے لئے ایک جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ ایک بہت بڑا فیصلہ ہے کہ وزیراعظم سے تفتیش کے لئے ایک جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ یہ پہلے عموماً دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے حوالے سے ٹیم بنتی رہی، اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی اس کارروائی کو شفاف بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اسے پبلک رکھا جائے اور چیف جسٹس سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ساری کارروائی کو شفاف بنانے کے لئے یقینی انتظامات کئے جائیں۔

جماعت اسلامی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس کو مانیٹر کرنے کے لئے ہمارے وکلاء کی مشترکہ ٹیم بنائی جائے گی جو مسلسل اس کارروائی کی نگرانی کرے گی۔ اس کے علاوہ بھی احتساب کا ایسا نظام جس میں سب سے پہلے میں خود پیش ہوں اور پھر جس جس کے بارے میں قوم کا مطالبہ ہو ان سب کو وہاں پیش کیا جائے لیکن یہ بات اب طے شدہ ہے کہ کرپشن، کرپٹ سسٹم اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کو اخلاقی طور پر منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے وزیراعظم استعفیٰ دے دیں۔ اگر وہ کیس میں کلیئر نکلے اور عدالت نے انہیں کلین چٹ دے دی تو وہ دوبارہ 60 دن کے بعد وزیراعظم بن جائیں، لیکن داغدار دھبے کے ساتھ ایک وزیراعظم کا ہونا پاکستان کے وقار کے منافی ہے۔ ہونا چاہئے کہ جب تک یہ کیس حتمی نتیجہ تک نہ پہنچے اور سپریم کورٹ اس کو کلین چٹ نہ دے تو اخلاقی طور پر اگر کرسی سے علیحدہ ہو تو اس میں ان کی بڑائی بھی ہے اور ملک کا فائدہ بھی ہے۔

چوہدری شجاعت حسین نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیش گوئی کی کہ وزیراعظم جے آئی ٹی بنتے ہی استعفیٰ دے دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پانچوں ججوں نے کہاکہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے اس لیے وہ کسی سرکاری منصب کے اہل نہیں ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم کو فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔