میمن گوٹھ میں 14 سے زائد دوکانوں پر مشتمل مارکیٹ میں آتشزدگی، تمام دوکانیں جل کر خاکستر، کروڑوں روپے کا نقصان

ْرات دو بجے لگی آگ کے اسباب معلوم نہ ہوسکے، فائربرگیڈ کا عملہ اطلاع کے باوجود نہ پہنچ سکا

منگل 25 اپریل 2017 23:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2017ء) میمن گوٹھ میں 14 سے زائد دوکانوں پر مشتمل مارکیٹ میں آتشزدگی، تمام دوکانیں جل کر خاکستر، کروڑوں روپے کا نقصان، رات دو بجے لگی آگ کے اسباب معلوم نہ ہوسکے، فائربرگیڈ کا عملہ اطلاع کے باوجود نہ پہنچ سکا۔ بلدیاتی نمائندوں کی ذاتی گذارش پر پورٹ قاسم کا فائر برگیڈ عملہ چار گھنٹے دیر سے پہنچا، مقامی طور پر پانی کی قلت کے باعث لوگ آگ بجھانہ سکے، دوکانداروں کی سامنے املاک جلتی رہیں۔

ضلع کائونسل کے چیئرمین رات 3 بجے جب کہ ایم پی اے مرتضیٰ بلوچ اور ڈپٹی کمشنر ملیر منگل کی صبح پہنچے عمر بھر کی کمائی جل کر خاکستر ہو گئی ہے، کنگال ہو گئے ہیں۔ حکومت مالی مدد کرے تاکہ بچوں کا روزگار کرسکیں۔ دوکاندار صحافیوں کے سامنے رو پڑے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ملیر کے تجارتی مرکز میمن گوٹھ میں کاٹھوڑ اسٹاپ کے قریب 14 سے زائد لکڑی کے ٹال، چٹائی، پینافلیکس، بسکٹ، مٹی کے برتنوں و دیگر اشیا سے بھری مارکیٹ میں رات دو بجے کے قریب اچانک آگ بھڑک اٹھی، وہاں موجود چوکیدار نے دوکانوں کے مالکان کو اطلاع کیا۔

جس کے بعد مالکان سینکڑوں افراد کے ساتھ پہنچ گئے لیکن مقامی طور پر پانی کی شدید قلت کے باعث وہ آگ بجھانے سے قاصر رہے اور آنکھوں کے سامنے اپنی املاک کو جلتا ہوئے دیکھتے رہے۔ ضلع کائونسل ابوبکر میمن نے ملیر کے فائربرگیڈ کو اطلاع کیا لیکن وہ پہنچ نہ سکے۔ جبکہ ذاتی گذارش پر پورٹ قاسم کی فائر برگیڈ کا عملہ چار گھنٹے دیر سے پہنچا تب تک آگ دوکانوں کو گھیر چکی تھی اور تمام سامان جلد کی راکھ ہو چکا تھا رات تین بجے کے قریب ضلع کائونسل کے چیئرمین سلمان عبداللہ مراد، میمن گوٹھ پہنچے جنہوں نے دوکانداروں سے ملاقات کرکے واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا اور واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔

جب کہ منگل کی صبح ایم پی اے مرتضیٰ بلوچ اور ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ میمن گوٹھ پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر دوکانداروں بشیر احمد میمن، عبدالغنی میمن، محبوب میمن، اشرف میمن، شریف، شبیر، اجاز احمد، محمد حلیم، محمد یوسف و دیگر نے صحافیوں کو واقعہ کے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انتہائی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ پچاس سال سے دوکانوں کے ذریعے بچوں کا روزگار حاصل کر رہے تھے پیرکی شام ٹرکوں کے ذریعے نیا سامان منگوا کر دوکانوں کو بھرا گیا بدقسمتی سے اسی رات دو بجے کے قریب اچانک آگ بھڑک اٹھی جس کے اسباب معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کی مالی مدد کی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کا روزگار دوبارہ شروع کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :