طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے، احسان اللہ احسان کا اعتراف

بدھ 26 اپریل 2017 15:50

طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے، احسان اللہ احسان ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2017ء) تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے، نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کر کے پراپیگنڈا کیا گیا، اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا ، پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں، طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کا راستہ اختیار کریں، 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا، ان کارروائیوں میں پاکستان دشمن ممالک بھی اس کے ساتھ تعاون کرتے رہے ،تحریک طالبان پاکستان ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان میں دہشتگردی کروا رہی ہے، تحریک طالبان کا امیر ایسا شخص ہے جس نے اپنے استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کی،اس امیر کو مناسب طریقہ انتخاب کی بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیا گیا ، ہم لوگ دہشتگردی کی جو بھی وارادت کیا کرتے تھے ہمیں اس کا باقاعدہ معاوضہ ملتا تھا، نوجوان نسل کسی صورت ایسے گمراہ کن پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں ۔

(جاری ہے)

بدھ کو آئی ایس پی آر نے احسان اللہ احسان کی اعترافی ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے کہاکہ میرا نام لیاقت علی عرف احسان الله احسان ہے اور میرا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے‘ 2008ء کے اوائل میں میں نے تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کی، اس وقت میں کالج کا طالب علم تھا ،اس کے بعد میں تحریک طالبان مہمند ایجنسی کا ترجمان اور جماعت الاحرار کا ترجمان بھی رہا ہوں۔

ان 9سالوں میں میں نے تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کو دیکھا‘ ان لوگوں نے اسلام کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کرکے اپنے ساتھ شامل کیا، یہ لوگ جو نعرہ لگاتے تھے خود بھی اس پر پورا نہیں اترتے تھے۔ چند مخصوص ٹولہ حکمران بنے بیٹھے ہیں۔ لوگوں سے بھتے لیتے ہیں‘ لوگوں کا قتل عام کرتے ہیں عوامی مقامات پر دھماکے کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں حملے کرتے ہیں لیکن اسلام ہمیں اس بات کا درس نہیں دیتا۔

قبائل علاقوں میں آپریشن شروع ہوئے تو ان لوگوں میں قیادت کا سربراہ بننے کی دوڑ تیز ہوگئی ۔ہر کوئی چاہتا تھا کہ میں لیڈر بنوں۔ حکیم الله کی ہلاکت کے بعد نئے امیر کے انتخابات کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے لئے باقاعدہ انتخابی مہم چلائی گئی۔ اس دوڑ میں عمر خالد خراسانی‘ سنجنا اور مولوی فضل الله شامل تھے جب ہر کوئی اقتدار حاصل کرنا چاہ رہا تھا تو شوریٰ میں فیصلہ کیا گیا کہ قرعہ اندازی کی جائے اور قرعہ اندازی کے ذریعے ہی مولوی فضل الله ہی امیر مقرر ہوئے۔

اس تنظیم سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے جس کا امیر قرعہ اندازی سے مقرر ہو اور پھر امیر بھی ایسا جس نے اپنے استاد کی بیٹی کے ساتھ زبردستی شادی کی اور ان کو لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ نہ تو اسلام کی خدمت کررہے ہیں اور نہ ہی کرسکتے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ہوا تو ہم افغانستان چلے گئے جہاں پر میں نے دیکھا کہ را کے ساتھ تعلقات بڑھے اور انہوں نے انہیں مالی معاونت کی اور ہر قسم کے کام کروائے اور قیمت وصول کی۔

انہوں نے کہا کہ لڑنے کے لئے دوسرے لوگوں کو چھوڑ دیا اور خود چھپ گئے جب ان لوگوں نے را کی مدد کی تو میں نے کہا کہ یہ توہم کفار کی مدد کررہے ہیں ۔اپنے ملک میں کارروائیاں کرکے ان کی خدمت کررہے ہیں جس پر انہوں نے مجھے کہا کہ پاکستان میں تخریب کاری پر اگر عیسائی بھی مجھے کہیں گے تو میں کرونگا تو اس سے میں سمجھ گیا تھا کہ یہ لوگ خاص ایجنڈے کے تحت کام کررہے ہیں۔

ان لوگوں نے کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو ان کے لئے کام کررہی ہیں۔ ہمیں انہوں نے پاکستان کے شناختی کارڈ کی طرز پر افغان نیشنیلٹی کے لئے کاغذات دیئے جو وہاں پر رہنے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی جاتے تھے افغان فورسز سے رابطہ ہوتا تھا اور جہاں بھی جاتے تھے ان کی مرضی سے جاتے تھے۔ حالیہ آپریشن کے بعد خاص کر افغانستان میں جماعت الاحرار کے جو کیمپ تباہ ہوئے ان میں کچھ کمانڈر بھی مارے گئے جس پر انہیں وہ علاقہ چھوڑنا پڑا تو جماعت میں مایوسی پیدا ہوگئی۔

اب میں ان لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں کہ خدارا اب بس کرو اور امن کا راستہ اختیار کرو اور امن کی زندگی گزارو۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے بعد ان لوگوں کو میڈیا پر کوریج ملنا کم ہوگئی تو انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیکر معصوم نوجوانوں کو گمراہ کرکے ان کاموں پر لگانا شروع کردیا اور اسلام کی غلط تشہیر کرکے غلط راستے پر لگانے کی کوشش کی اور پروپیگنڈہ پھیلایا جس سے نوجوان اس میں پھنستے چلے گئے۔

ان نوجوانوں کے لئے میرا پیغام ہے کہ وہ یہ لوگ ذاتی مقاصد کے لئے سب کچھ کررہے ہیں میں نے اس لئے اپنے آپ کو پاک فوج کے حوالے کردیا ہے ۔ دوسری جانب دفاعی ماہرین نے اس پیشرفت کو دہشتگردوں کی قیادت کے خلاف کارروائی کیلئے انتہائی اہم قرار دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ احسان کا اصل نام زبیر ہے ، احسان اللہ احسان لال مسجد آپریشن کے بعد دہشتگرد تنظیم کا حصہ بنے ، مہمند ایجنسی میں دہشتگردوں نے 2007 کو ترنگزئی بابا مزار پر قبضہ کرکے اسے لال مسجد کا نام دیا۔

مزار پر قبضے کے دوران احسان اللہ احسان سجاد مہمند کے نام سے پیش پیش رہا۔ احسان اللہ احسان کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان ملا عمر کی گرفتاری کے بعد ترجمان مقر ر کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران زبیر عرف احسان اللہ احسان سوشل میڈیا پر بھی انتہائی متحرک رہا۔ 2013ئ میں ٹی ٹی پی میں دھڑے بندی کے بعد احسان اللہ احسان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار میں مرکزی ترجمان کی حیثیت سے شمولیت اختیار کرلی۔

آپریشن ضرب عضب کے دوران اس شدت پسند تنظیم کے تمام قائدین افغانستان روپوش ہوگئے اور بالآخر ایک سال بعد احسان اللہ احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا جسے ایک بڑی کامیابی تصور کیاجا رہا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق احسان اللہ احسان دہشتگرد تنظیموں کی مرکزی قیادت کے کافی قریب رہا ہے۔ اس کی گرفتاری سے نہ صرف دہشتگردوں کے مستقبل کے منصوبوں بلکہ ان کے ٹھکانوں کے بارے میں بھی مفید معلومات حاصل ہوں گی۔ پیپلز پارٹی دور حکومت میں احسان اللہ احسان کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے رکھی گئی تھی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کالعدم تنظیم کے مرکزی ترجمان کے سرنڈر ہونے کے بعد یہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا بلکہ مزید آگے بھی جائے گا -