پاکستان،لاؤس، سویڈن، برما اور فلپائن آزادی صحافت کو فروغ ملا

6 صحافت کے لیے خطرناک سال ،بھارت کی بھی تین درجے تنزلی ہوئی،عالمی صحافتی تنظیم کی سالانہ رپورٹ

جمعرات 27 اپریل 2017 13:24

پاکستان،لاؤس، سویڈن، برما اور فلپائن آزادی صحافت کو فروغ ملا
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2017ء) صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کہاہے کہ میڈیا کی آزادی کو کبھی اتنا خطرہ لاحق نہیں رہاجتنا 2016میں رہا۔میڈیارپورٹس کے مطابق آرایس ایف نے آزادی صحافت پر سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے حقوق پر نگاہ رکھنے والے اِس گروہ نے خصوصی طور پر جمہوری ملکوں کا حوالہ دیا، جہاں گذشتہ سال کے دوران آزادی صحافت کو دھچکا لگا۔

ادارے نے کہا کہ بیمار ذہن والے بیانات، آمرانہ قوانین، متضاد مفادات، یہاں تک کہ جسمانی تشدد کے استعمال کے ذریعے جمہوری حکومتیں آزادی کو کچل رہی ہیں، جنھیں اصولی طور پر، سرکردہ کارکردگی کا پیمانہ ہونا چاہیئے تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی صحافت اٴْن مقامات پر بٴْری طرح سے اثرانداز نظر آتی ہے جہاں مطلق العنان حکمرانی کے ماڈل کامیاب ہو رہے ہیں‘‘، جیسا کہ پولینڈ، ہنگری اور ترکی۔

(جاری ہے)

رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز کے سکریٹری جنرل، کرسٹوفر ڈلور نے کہا کہ جمہوریتوں کے برہم ہونے کی شرح پریشان کٴْن حد تک بڑھتی جا رہی ہے، جو حقائق جانتے ہیں وہ خوب سمجھتے ہیں، اگر میڈیا کی آزادی محفوظ نہیں ہوگی، تو پھر کوئی اور آزادی میسر آنے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ناروے، سویڈن، فِن لینڈ، ڈینمارک اور نیدرلینڈز وہ ملک ہیں جہاں صحافیوں کو اعلیٰ سطح کی آزادی میسر ہے۔

رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز نے کہا کہ فہرست میں شمالی کوریا سب سے نچلی سطح پر ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ملک اپنے عوام کو لاعلمی اور دہشت زدہ رکھ رہا ہے۔ ساتھ ہی، فہرست کی نچلی ترین سطح پر، شمالی کوریا سے تھوڑا سا آگے، اریٹریا، ترکمانستان، شام اور چین کو دکھایا گیا ہے۔وہ ملک جہاں سال 2016کے مقابلے میں گذشتہ برس بہتری آئی اٴْن میں لاؤس، پاکستان، سویڈن، برما اور فلپائن شامل ہیں۔

ادھر، سب سے زیادہ زوال سعودی عرب، ایتھیوپیا، مالدیپ اور ازبکستان میں آیا۔رپورٹ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا حوالہ دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران اٴْنھوں نے جو انداز اختیار کیا، اٴْس میں ذرائع ابلاغ کے اداروں کو اکثر ہدف بنایا گیا اور اٴْن کی رپورٹوں کو ’’جعلی‘‘ قرار دیا گیا۔بتایا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے اِن نئے صاحب نے نفرت پر مبنی تقریر میں میڈیا پر جھوٹ بولنے کے الزام لگائے جنھیں دنیا بھر میں ہر جگہ میڈیا پر حملے کے حوالے سے چرچہ ہوا، جن میں جمہوری ملک شامل ہیں۔

سنہ 2016 میں امریکہ 43ویں درجے پر تھا، جو مزید دو درجے نیچے چلا گیا۔ برطانیہ جہاں گذشتہ سال ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا گیا، وہ اب فہرست میں 40 ویں درجے پر ہے۔

متعلقہ عنوان :