پاکستان تنوع کو منظم کرنے اور شمولیت کو فروغ دینے کیلئے درست سمت میں کام کررہا ہے

چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن کا کراچی میں منعقدہ ڈائیورسٹی اورانکلوژن کانفرنس 2017ء سے خطاب

جمعرات 27 اپریل 2017 22:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2017ء) ڈائیورسٹی اورانکلوژن (ڈی اینڈ آئی) کے تحت معاشروں، اداروں اور انفرادیت میں تبدیلی سے عوام کے معیار زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جو بہتر کارکردگی کیلئے اہم ہیں۔حکومت صنف، عمر ، نسل ، مذہب اور معذوری سے بالاتر ہو کر ہر شخص کیلئے مساوی مواقعوں کو یقینی بناتے ہوئے (ڈی اینڈ آئی) ڈی اینڈ آئی کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے کراچی میں منعقدہ ڈائیورسٹی اورانکلوژن کانفرنس 2017ء سے خطاب کے دوران کیا۔ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد جی ڈی آئی بی کے شعبہ میں عالمی ماہرین کی تحقیقات کو فروغ دینا تھا، جسے واشنگٹن ڈی سی کے ایک پریکٹیشنر تھنک۔

(جاری ہے)

ٹینک "The Diversity Collegium" نے سپانسر کیا۔GDIB ڈی اینڈ آئی کے بہترین طریقہ کار کے فروغ اور عمل درآمد کیلئے اداروں کیساتھ تعاون کرتا ہے۔

ماروی میمن نے کہا کہ ہمیں ترقی اور خوشحالی کے حصول کیلئے برداشت کا مادہ پیدا کرنے اور تعصبات سے ہٹ کر سوچنے کی ضرورت ہے۔ بی آئی ایس پی نے حال ہی میں پاکستان کی علاقائی زبانوں کے فروغ کیلئے 146اضلاع سے بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کی حقیقی کہانیوں پر مبنی پہلی کثیر الازبان کتاب ’’بی آئی ایس پی کی کہانیاں‘‘ 18مختلف زبانوں میں شائع کی ہے۔

ہمیں تنوع کے ذریعے اتحاد کی ترقی اور فروغ کیلئے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والی 5.4ملین خواتین کا ایک گلدستہ ہے۔ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ بی آئی ایس پی، ایک متنوع افرادی قوت پر مشتمل ہے جو ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے اسٹیک ہولڈرز اور کسٹمرزکو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ پاکستان تنوع کو منظم کرنے اور شمولیت کو فروغ دینے کیلئے درست سمت میں کام کررہا ہے جس کا آغاز خواتین ارکان پارلیمنٹ کی تعداد میں اضافے سے ہوا کیونکہ اقتصادی پیداوار اور ترقی کیلئے صنفی تنوع اور شمولیت ضروری ہے۔ افرادی قوت میں صنفی تنوع میں بہتری کیلئے عالمی بہترین طریقہ کار اور ان کی کسٹمائزیشن کے جائزہ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ملک کی اقتصاری بہبود میں خواتین کو اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ایک ہموار میدان مہیا کیا جا سکے۔

آخر میں چیئرپرسن نے ٹیلی نار، اینگرو، پی پی اے ایف، Jazz، FINCA، فاطمہ فرٹیلائزرز، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور افلاح بینک میں D&Iبیسٹ پریکٹسز ایوارڈ تقسیم کئے۔ کانفرنس میں GDIB 2016کی شریک مصنف Ms Julie O' Mara، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے صدر شہزاد ڈوڈا، سابق گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین، سوفٹ ویئر ہائوسز ایسو سی ایشن کی صدر جہان آرا، اینگر و کی سی ای او جہانگیر پراچہ اور دیگر کارپوریٹ سربراہان نے خطاب کیا۔