بگ تھری سے پاکستان کو زیادہ نقصان ہوا ،خاتمہ خوش آئند ، آئی سی میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی اجارہ داری قائم تھی‘شہریار خان

آئی سی سی اجلاس میں مالی معاملات کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں ،منظوری جون میں ہونیوالے اجلاس میں دی جائیگی ،بھارت اور سری لنکا نے نئے قوانین کی مخالفت کی ،دیگر 8 ممالک نے نئے مالیاتی ماڈل کے حق میں ووٹ دیئے پاک بھارت سیریز پاکستان کیلئے بہت اہم ،قانونی چارہ جوئی کرینگے ،ستمبر میں ورلڈ الیون کے تمام میچز لاہور میں ہونگے‘ چیئرمین پی سی بی

جمعہ 28 اپریل 2017 16:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہاہے کہ بگ تھری کا خاتمہ پاکستان کے لئے خوش آئند ہے کیونکہ اس فارمولے سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا اور پی سی بی کی کوششوں سے ہی بگ تھری کا خاتمہ ہوا،آئی سی سی اجلاس میں مالی معاملات کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں ،منظوری جون میں ہونیوالے اجلاس میں دی جائے گی ،بھارت اور سری لنکا نے نئے قوانین کی مخالفت کی جب کہ دیگر 8 ممالک نے نئے مالیاتی ماڈل کے حق میں ووٹ دیئے، پاک بھارت سیریز بھارت کے لئے اہم نہیں لیکن پاکستان کے لئے بہت اہم ہے،بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے،ستمبر میں ورلڈ الیون کے تمام میچز لاہور میں ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں آئی سی سی اجلاس کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

شہریار خان نے کہا کہ بگ تھری غیر جمہوری تھا اور پاکستان نے سب سے پہلے بگ تھری کی مخالفت کی تھی۔اس فارمولے سے آئی سی میں صرف تین ممالک بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی اجارہ داری قائم ہو گئی تھی، بگ تھری فارمولے سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہو رہا تھا۔

آسٹریلیا اور انگلینڈ میں بھی بگ تھری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، پاکستان کی وجہ سے ہی بگ تھری ختم ہوا ۔انہوں نے کہا کہ جب بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ششانک منوہر کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بگ تھری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نظام غلط ہے اور ایسا نظام نہیں ہونا چاہیے ۔ششانک منوہر کے اس اقدام کی وجہ سے انہیں بھارت میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم بگ تھری کو ختم کرنے میں ششانک منوہر کا سب سے زیادہ کردار ہے۔

شہریار خان نے ششانک منوہر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اصول پسند آدمی تھے لہٰذا میں بگ تھری کو ختم کرنے کے حق میں بولوں گا۔انہوں نے کہا کہ دبئی میں ہونے والے اجلاس سے قبل بھارت نے دبے الفاظ میں خط کے ذریعے سب کو دھمکی دی کہ اگر بگ تھری کی مخالفت کی تو جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں مگر کوئی دھمکی میں نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ آئی سی سی اجلاس میں بھارت اور سری لنکا نے نئے قوانین کی مخالفت کی جبکہ دیگر 8 ممالک نے نئے مالیاتی ماڈل کے حق میں ووٹ دیئے، آسٹریلیا اور انگلینڈ نے بھی بگ تھری کے خاتمے کے لئے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی بورڈ دنیا کا امیر ترین بورڈ ہے اور بھارت سے نہ کھیلنے پر ہمارا مالی نقصان ہوا، پاکستان نے 2014ء میں بگ تھری کے گورننس نظام کی اس شرط پر حمایت کی تھی کہ بھارت 2015ء سے 2023ء کے درمیان پاکستان کے ساتھ 6 دوطرفہ سیریز کھیلے گا اور اس نے اس حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے تھے۔لیکن بھارت کے انکار کی وجہ سے 3 سیریز کا وقت بھی گزر چکا ہے۔

بھارت کے ساتھ کھیلنا بھارت کے لئے اہم نہیں لیکن پاکستان کے لئے بہت اہم ہے، بگ تھری کے خاتمے کے بعد بی سی سی آئی کے ساتھ سیریز کے تمام معاہدے بھی ختم ہو گئے ہیں جبکہ بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ آئی سی سی میں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔شہریار خان نے بتایا کہ اجلاس کے دوران ہم نے بھارت کو نئے ایم او یو سائن کرنے کی بات کی تو بھارت اس سے بھی پیچھے ہٹ گیا ۔

شہریار خان نے مزید کہا کہ آئی سی سی کے اجلاس میں مالی معاملات کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کی منظوری جون میں ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی اور اچھی خبر یہ ہے کہ اس وقت بھی ششانک منوہر ہی آئی سی سی کے سربراہ ہوں گے۔ ورلڈ الیون کے میچز کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی اپنی ٹاپ ٹیم پاکستان بھیجے گی اور ستمبر میں ورلڈ الیون کے تمام میچز لاہور میں ہوں گے۔