Live Updates

دشمن ملک کی طرف سے وزیراعظم کے سماجی بائیکاٹ کی بات تو سمجھ آتی ہے ، پاکستان میں احمقانہ بات کہنے والے کو پاگل ہی کہا جا سکتاہے ‘ رانا ثنا اللہ

ہفتہ 29 اپریل 2017 15:05

دشمن ملک کی طرف سے وزیراعظم کے سماجی بائیکاٹ کی بات تو سمجھ آتی ہے ، ..
ْ لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2017ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت یا اسرائیل کی طرف سے پاکستان کے وزیراعظم کے سماجی بائیکاٹ کی بات کی جائے وہ تو سمجھ آتی ہے لیکن پاکستان میں اس طرح کی احمقانہ بات کہنے والے شخص کو پاگل ہی کہا جا سکتاہے ،عمران خان کی سیاست ریحام خان کے ایک انٹر ویو کی مار ہے اور اس کے بعد ان کی سیاست ختم ہو جائے گی ، میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ وہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ ان کی کتنی شادیاں اور کتنے بچے ہیں ،ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے نہیں بلکہ حامد خان گروپ نے وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے اور ہمیں اس پر کوئی حیرانی نہیں،حافظ سعید کی نظر بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد وفاقی حکومت سے رہنما ئی لیں گے اور اس کے مطابق آئندہ اقدام کیا جائے گا ،نواز شریف 31مئی2018ء رات بارہ بجکر ایک منٹ پر اپنے عہدے سے الگ ہوں گے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا آئندہ سیشن 20مئی کو بلایا جائے گا او ر متوقع طور پر پنجاب کا بجٹ مئی کے آخریا جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جمہوری طریق کار کے تحت 20کروڑ کے نمائندہ ایوان نے وزیراعظم منتخب کیاہیں اور کوئی احمق ،پاگل ، لوفر اور لفنگا ہی وزیر اعظم کے سماجی بائیکاٹ کی گھٹیا گفتگو کر سکتا ہے ۔

اگر بھارت ، را یا اسرائیل کی طرف سے اس طرح کی بات کی جاتی وہ تو سمجھ آتی ہے لیکن پاکستان میں بیٹھ کر ایسی احمقانہ گفتگو کرنے والے کا یقینا ذہنی توازن درست نہیں ہو سکتا ۔ انہیں کسی ذہنی امراض کے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے ویسے بھی نجی سطح پر ان کے حوالے سے ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جن سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ساری سیاست انتشار اور فساد پر مبنی ہے ، میرے پاس ثبوت تو نہیں لیکن ان کے پیچھے ملک دشمن یا ان کی سسرالی قوتیں ہیں جو انہیں اس کے لئے ابھارے ہوئے ہیں۔

عمران خان کے پاس انتخابات میں کھڑے کرنے کے لئے امیدوار نہیں اور سنجیدہ لوگ ان کے ساتھ آنے کو تیار نہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ نہ جانے یہ شخص کب بلوے ، گھیرائو جلائو کی بات کر دے ۔ عمران خان کو انتخابی عمل میں عبرتناک شکست ہو گی اور یہ پھر دھاندلی کا شور مچا دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست ریحام خان کے ایک انٹر ویو کی مار ہے اور اس کے بعد ان کی سیاست ختم ہو جائے گی ۔

انہیں یہی مشورہ ہے کہ تیسری شادی کر لیں لیکن اس سے شادی کرے گا کون ۔ ہو سکتا ہے ہمیں ہی ان کے ذہنی مرض کاعلاج اور تیسری شادی کا اہتمام کرنا پڑے ۔انہوںنے عمران خان کی طرف سے نواز شریف اور شہباز شریف کو قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر رشوت نہ دینے کی بات کرنے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ وہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بتا ئیں ان کی کتنی شادیاں اور کتنے بچے ہیں ۔

وزیراعظم نواز شریف قومی لیڈر ہیں وہ عمران کی سطح پر نہیں آئیں گے۔ انہوںنے کہا کہ وکلاء با شعور طبقہ ہے اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے نہیں بلکہ حامد خان گروپ کی طرف سے استعفے کا مطالبہ آیا ہے اور ہمیں اس پر کوئی حیرانی نہیں ۔ کیا سپریم کورٹ کو معلوم نہیں کہ جے آئی ٹی کس طرح کام کرے گی ۔ فاضل بنچ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی ہر دو ہفتوں بعد رپورٹ پیش کر ے گی ۔

جب جے آئی ٹی کام شروع کرے اور اگر انہیں آزادانہ انکوائری ہوتی ہوئی نظر نہ آئے تو انہیں سپریم کورٹ میں جانا چاہیے اور وہاں بتانا چاہیے لیکن جے آئی ٹی کو کام شروع کرنے سے پہلے دھمکایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو جھوٹ بولا ہے اس مرتبہ کورٹ میں جائیں گے اور انہیں ایکسپوز کریں گے ۔ عمران خان کی سیاست کا اب آخری وقت آ گیا ہے اور وہ اسلام آباد کو لاک ڈائون کرنے کا آخری جواء کھیل چکے ہیں۔

انہوںنے پیپلز پارٹی کو مینا رپاکستان پر احتجاجی کیمپ لگانے کی اجازت نہ دینے کے سوال کے جواب میں رانا ثنا ا ء اللہ نے کہا کہ وہاںگریٹر اقبال پارک بن گیا ہے اور پنجاب سمیت پورے ملک سے لوگ آتے ہیں، احتجاج او رجلسے کے لئے اور بھی بہت سے مقامات ہیں ۔انہوںنے وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کے استعفے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ گلے شکوے ہو سکتے ہیں ۔

میرا ان سے اور ان کے بھتیجے سے رابطہ ہوا ہے انہوںنے کہا کہ ہمارے گلے شکوے ضرور ہیں لیکن ہم دل و جان سے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ہیں اور اس پس منظر میں پارٹی کو کوئی نقصان پہنچائیں گے اور نہ ہی پارٹی کو چھوڑنے کا ارادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر حافظ سعید کو نظر بند کیا گیا اور نظر بندی کی مقررہ مدت کے بعد وفاقی حکومت سے رہنمائی لیں گے اور جو بھی ہدایات ملیں گی اس کے مطابق اقدام کریں گے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کی بات نہیں کی اس لئے کسی کے کہنے پر اس تقاضے کو پورا نہیں کیا جائے گا ، وزیر اعظم اپنی میعاد پوری کریں گے اورآئندہ عام انتخابات بھی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات