حکومت زراعت بالخصوص لائیوسٹاک سیکٹر کے لیے فائدہ مند پالیسیاں تشکیل دے ،عبدالباسط

یہ شعبہ معاشی بحالی و ترقی کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے، لاہور چیمبر میں کسان ونگ کی قائدملت لیاقت علی خان ایوارڈ/گولڈمیڈل تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 29 اپریل 2017 21:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2017ء) لاہور چیمبر کے صد عبدالباسط نے کہا ہے کہ حکومت زراعت بالخصوص لائیوسٹاک سیکٹر کے لیے فائدہ مند پالیسیاں تشکیل دے کیونکہ یہ شعبہ معاشی بحالی و ترقی کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے۔ لاہور چیمبر میں کسان ونگ کی جانب سے منعقدہ قائدملت لیاقت علی خان ایوارڈ/گولڈمیڈل تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے اور لائیوسٹاک سیکٹر اس کا ایک اہم حصہ ہے، پاکستان چالیس ارب لیٹر سالانہ سے زائد پیداوار کے ساتھ دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن اس سے معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں لائیوسٹاک سیکٹر کا حصہ 12%کے لگ بھگ اور اس کی ویلیو زرعی پروڈکٹس سے کہیں زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لائیوسٹاک سیکٹر کی جانب تھوڑی سی توجہ دیکر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور ایکسپورٹ مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی بہت زیادہ مانگ ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ زندہ جانوروں کی برآمد کے بجائے صرف گوشت کی برآمد پر توجہ دی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی پیداوار کا پندرہ فیصد حصہ ٹرانسپورٹیشن کے دوران ضائع ہوجاتا ہے ، فارم ہائوسز پر نفع و نقصان کے بغیر چلرز قائم کرکے اس ضیاع کو روکا جاسکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ ان چلرز کے قیام کے لیے پانچ سال کے لیے آسان شرائط پر قرضے دے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ خوراک کی مقامی ضروریات کا پچیس فیصد حصہ پولٹری میٹ سے پورا ہوتا ہے، اس صنعت کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کے لیے ضروری ہے کہ پولٹری انڈسٹری میں استعمال ہونے والی درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی کم سے کم کی جائے۔ نے کہا کہ دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی میں لائیوسٹاک سیکٹر بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے لہذا حکومت ان کے لیے خصوصی پالیسیاں تشکیل دے۔ (قیوم زاہد)

متعلقہ عنوان :