عالم اسلام کو درپیش چینلجوں کا مقابلہ موجودہ فرسودہ سیاست اور یورپ کے مسلط کردہ شیطانی جمہوریت اور نام نہاد پارلیمنٹوں سے نہیں کیا جاسکتا، اب ہمیں اوروں چشم و اًبرو کے شاروں پر اپنی سیاسی پالیسیاں مرتب کرنے سے گریز کرنا ہوگا اور اسلامی انقلابی سیاست کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، علماء اور مسلمان غور سے سن لیں کہ مروجہ مغربی جمہوریت کے ذریعے اگلے پانچ سو سال میں بھی اسلام اور شریعت نافذ نہیں ہوسکتی، مغرب اسلام کا راستہ روکنے کے لئے جمہوریت کو استعمال کررہے ہیں ،الجزائر میں جمہوریت کے ذریعے اسلام کا گلہ گھونٹا گیا ،مصر میں نفاذ شریعت کو قتل کیا گیا، ترکی میں عوام کی مرضی نہیں چلنے دی گئی،جے یو آئی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا جامعہ درویشیہ بخشالی مردان میں جلسہ دستار بندی کے موقع پرخطاب

اتوار 30 اپریل 2017 17:50

مردان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اپریل2017ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہاکہ عالم اسلام کو درپیش چینلجوں کا مقابلہ موجودہ فرسودہ سیاست اور یورپ کے مسلط کردہ شیطانی جمہوریت اور نام نہاد پارلیمنٹوں سے نہیں کیا جاسکتا۔ اب ہمیں اوروں چشم و اًبرو کے شاروں پر اپنی سیاسی پالیسیاں مرتب کرنے سے گریز کرنا ہوگا اور اسلامی انقلابی سیاست کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، علماء اور مسلمان غور سے سن لیں کہ مروجہ مغربی جمہوریت کے ذریعے اگلے پانچ سو سال میں بھی اسلام اور شریعت نافذ نہیں ہوسکتی۔

مغرب اسلام کا راستہ روکنے کے لئے جمہوریت کو استعمال کررہے ہیں ،الجزائر میں جمہوریت کے ذریعے اسلام کا گلہ گھونٹا گیا ،مصر میں نفاذ شریعت کو قتل کیا گیا، ترکی میں عوام کی مرضی نہیں چلنے دی گئی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ درویشیہ بخشالی مردان میں جلسہ دستار بندی کے موقع پر کیا ۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تعلیم کا بھرم صرف دینی مدارس سے قائم ہے‘ حکمرانوں سے 65 سال میں اپنے تعلیمی نظام اور نصاب کی اصلاح نہ ہوسکی‘ اور اسے بالاخر اسلام دشمن بورڈوں کو ٹھیکے پر دے دیا جو ہمارے تعلیمی نظام سے اسلامی اثرات اور تعلیمات کو چن چن کر نکال رہے ہیں مگر پاکستان میں یہ کوششیں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔

مولانا سمیع الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء سے اسلام کی خدمت اور عالم اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کرنے کا عہد کیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکہ افغانستان سے جاتے جاتے پاکستان کو میدان جنگ بنانا چاہتا ہے۔ اس لئے سب کو چوکنا رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ انقلاب اورتبدیلی کے نعروں میں حقیقت نہیں،انقلاب محمدی کے سوا کوئی انقلاب دیرپا اور کامیاب نہیں ہوسکتا۔

ہم نے ہمیشہ شریعت کی جنگ لڑی ہے اور شریعت کے ذریعے اس ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور نظریاتی حیثیت کا تحفظ اورا س کو غیروں کے تسلط سے نکالنا ہے،لبرل اور سیکولر بنانے کی کوششوں اور سازشوں کے سامنے بند باندھنا پوری پاکستانی قوم کا فریضہ ہے۔اصل مسئلہ حکمرانوں کا رسوائے زمانہ کرپشن اور عالمی سکینڈل ہیں، بے ضرر اور بے بس علماء طلبا ائمہ مساجد پر ظلم اور بے جا قید وبند کے نتیجہ میں حکمرانوں پر پاناما لیکس جیسی آفتیں نازل ہورہی ہیں،پوری قوم کو رسوائے زمانہ کرپشن سیکنڈلوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے ۔

مولانا سمیع الحق نے آخری حدیث کی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کا سارا نظم میزان اور وزن سے وابستہ کیا ہے کوئی بھی انسانی نظام مادہ پرستی ،شوشلزم ،کمیونزم ،کیپٹل ازم، لبرل ازم کے فرسودہ نظام پر پورا نہیں اترتا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک میں دن بدن بدلتی صورتحال انتہائی تشویشناک اور تباہ کن ہے اس وقت اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی بصیرت کا امتحان مغربی سامراجی ایک نئی جنگ مسلمانوں کی سرزمین پر لڑنا چاہتا ہے۔

ایسے حالات میں پاکستان اور اس میں موجود دینی اور سیاسی جماعتوں کو جلتی پر تیل ڈالنے کے بجائے مصالحانہ اور مفاہمانہ کردار ادا کرنا چا ہیے۔ مولاناسمیع الحق نے کہاکہ حکمرانوں کو ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ دشمن کے دباؤمیں نہ آئیں مدارس مساجد اور جہادی قوتوں کے بارے میں پالیسی پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند نے برٹش سامراج کا جنازہ نکالا۔

اور پاکستان کے دیوبند ثانی جامعہ دارالعلوم حقانیہ نے سوویت یونین کے سرخ سامراج کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ پاکستان کو داخلی عدم استحکام کے علاوہ عالمی اسلام دشمن قوتوں کو خطرنا ک عزائم کا سامنا ہے۔ اوران ممالک کا بڑا ہدف پاکستان کے اسلامی تشخص سے تباہی دینی مدارس ،دینی قوتوں اور جہادی عناصر کا قلع قمع کرنا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اگر اپوزیشن جماعتیں صرف حصول اقتدار کے لئے کوئی اتفاق و اتحاد کررہے ہیں اور سابقہ پالیسوں کو بدستور جاری رکھیں گے تو عوام اس قسم کی اوچھی ہتھکنڈوں کے شکار کی بجائے عملی اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے ۔