افغان سیکورٹی فورسز کی فضائی اور زمینی کاروائیوں میں حقانی نیٹ ورک کے 9دہشتگردوں سمیت 96شدت پسند ہلاک ، متعدد ٹھکانے اور بڑی مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود تباہ

سیکورٹی فورسز نے خصوصی آپریشنز کے دوران 1000 کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیا گلبدین حکمت یار نے طالبان کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بنیادی وجہ قرار دیدیا طالبان کی قیادت میں شورش نے امریکیوں کو افغانستان میں رہنے پر مجبور کیا ،امریکی افواج کے انخلاء کے بعد قندوز شہر پر طالبان کی طرف سے کیا گیا بڑا حملہ ایک اہم غلطی تھی ،طالبان افغان عوام کے ساتھ متحدہوکر ملک کی تعمیر کریں، حزب اسلامی کے سربراہ کاننگرہار میں اجتما ع سے خطاب

اتوار 30 اپریل 2017 18:00

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اپریل2017ء) افغان سیکورٹی فورسز کی فضائی اور زمینی کاروائیوں میں حقانی نیٹ ورک کے 9دہشتگردوں سمیت 96شدت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ انکے متعدد ٹھکانوں اور بڑی مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود کو تباہ کردیا گیا،افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکورٹی فورسز نے خصوصی آپریشنز کے دوران 1000 کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیادوسری جانب حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بنیادی وجہ طالبان کوقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی قیادت میں شورش نے امریکیوں کو افغانستان میں رہنے پر مجبور کیا ،امریکی افواج کے انخلاء کے بعد قندوز شہر پر طالبان کی طرف سے کیا گیا بڑا حملہ ایک اہم غلطی تھی ،طالبان افغان عوام کے ساتھ متحدہوکر ملک کی تعمیر کریں۔

(جاری ہے)

اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں فضائی کاروائی کے دوران حقانی نیٹ ورک اور داعش کے 53جنگجو ہلاک ہوگئے ۔وزارت دفاع کی طرف سے جار ی بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی کاروائی گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مختلف صوبوں میں کی گئی ۔مشرقی صوبہ ننگرہار کے ضلع آچن میں فضائی کاروائی کے دوران داعش کے 19شدت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ دہشتگردوں کی2ٹنل ،اسلحہ اور گولہ بارود تباہ کردیا گیا۔

بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ ضلع آچن میں ایک اور فضائی کاروائی میں حقانی نیٹ ورک کے 4دہشتگرد مارے گئے ۔صوبہ تخار کے ضلع خواجہ بہاوالدین میں کی گئی فضائی کاروائی میں 7شدت پسند ہلاک اور 11زخمی ہوگئے ۔صوبہ فریاب کے ضلع پشتون کوٹ میں کی گئی فضائی کاروائی میں 10شدت پسند ہلاک اور4دیگر زخمی ہوگئے ۔وزارت دفاع کے مطابق صوبہ قندوز کے صوبائی دارالحکومت کے علاقے گل ٹپا میں کی گی کاروائی میں 8شدت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ انکے 3ٹھکانے تباہ کردیے گئے ۔

وزارت دفاع کے مطابق میدان واردک صوبہ میں کاروائی کے دوران حقانی نیٹ ورک کے 5دہشتگرد مارے گئے ۔ادھر ننگرہار صوبہ میں طالبان نے سیکورٹی چیک پوسٹوں پر حملے کیے ہیں اس دوران طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجوئوں نے ہیسرک،کھوگیانی اور چھپرہارضلع میں سیکورٹی پوسٹوں پر حملے کیے ہیں جسے سیکورٹی فورسز نے ناکا م بنادیا۔

سیکورٹی فورسز کی جوابی کاروائی میں 4طالبان ہلاک اور 8دیگر زخمی ہوگئے ۔دریں اثناء وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشنز میں داعش کے 17جنگجوئوں سمیت 43شد ت پسند مارے گئے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جوائنٹ افغان سیکورٹی فورسز نے مختلف صوبوں میں کلیرنس آپریشن کیے ہیں جس میں 43دہشتگرد مارے گئے ۔

آپریشن صوبہ کنڑ،میدان واردک،ننگرہار،زابل،لوگر اور قندوز میں کیا گیا۔افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکورٹی فورسز نے شمالی صوبہ پروان میں خصوصی آپریشنز کے دوران 1000 کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیا۔وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر پولیس سپیشل یونٹ کے جنرل کمانڈ نے صوبہ پروان کے ضلع بگرام کے گائوں سیاد میں خصوصی آپریشن کیا اس دوران ایک ہزار کلوگرام دھماکہ خیزمواد قبضے میں لے لیا گیا۔

دوسری جانب حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بنیادی وجہ طالبان ہیں۔مشرقی صوبہ ننگرہار میں دوسرے نائب صدر اور دیگر اعلی حکام کی موجودگی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حکمت یار نے کہاکہ طالبان کی قیادت میں شورش نے امریکیوں کو افغانستان میں رہنے پر مجبور کیا ہے ۔انکا کہنا تھاکہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد قندوز شہر پر طالبان کی طرف سے کیا گیا بڑا حملہ ایک اہم غلطی تھی ۔

انھوںنے کہاکہ جب امریکہ نے زیادہ تر علاقوں سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں تھیں اس وقت سے حزب اسلامی نے امن عمل میں شمولیت اختیار کرلی تھی ۔گلبدین حکمت یار نے طالبان سے کہاکہ وہ افغان عوام کے ساتھ متحدہوکر ملک کی تعمیر کریں ۔ادھر دوسرے نائب صدر محمد سرور دانش جو ایک وفد کے ہمراہ ننگرہار گئے تھے نے گلبدین حکمت یار کو دورہ کابل کی دعوت دیدی۔