وزیراعظم کا جانا ٹھہر گیا، شریفوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں تو ان کے بھارت میں بھی کاروبارثابت ہو جا ئیں گے، فائونڈری میں مزدوروں کو جلانے والوں کا یوم مئی منارہے ہیں،شریف خاندان نے جہاں جہاں کرپشن کی ،اس جگہ ریکارڈ جلا دیا جاتاہے، 2013ء میں طالبان نے پی پی کو دھمکیاں دیں اب 2017ء میں شہبازشریف وہی دھمکیاں دے رہے ہیں، 4مئی کومینار پاکستان پر ہی احتجاجی کیمپ لگائیں گے ، ہمیں کوئی روک کر دکھائے،4مئی کو مینار پاکستان پر پیپلز پارٹی کا کیمپ لگے گا، شہبازشریف کا لگ سکتا ہے تو پیپلز پارٹی کا کیوں نہیں ، ہمیںروکا گیا تو ہم ماڈل ٹائون والوںجیسے نرم و نازک نہیں سڑکیں روک کرکیمپ لگاسکتے ہیں

پیپلز پارٹی کے رہنمائوں قمر زمان کائرہ ،چوہدری منظور احمد اور دیگرکا تقریب اور یوم مئی کے سیمینار سے خطاب

پیر 1 مئی 2017 20:10

;لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 مئی2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف کا جانا ٹھہر گیا، پردے ہٹ گئے اگر شریفوں کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں تو ان کے بھارت میں بھی کاروبارثابت ہو جا ئیں گے، قیامت کی نشانی ہے کہ اتفاق فائونڈری میں مزدوروں کو جلانے والے یوم مئی منارہے ہیں،اپوزیشن کے بعداب عدلیہ نے بھی کہہ دیا ہے گو نواز گو ،جہاں جہاں اس خاندان نے کرپشن کی ہے ہر جگہ ریکارڈ جلا دیا جاتاہے۔

میٹرو، اورنج ٹرین کے بعد پانامہ اور ڈان لیکس کے ریکارڈ کو بھی آگ لگنے کا خدشہ ہے، 2013ء میں طالبان نے پی پی کو دھمکیاں دیں اب 2017ء میں شہبازشریف وہی دھمکیاں دے رہے ہیں، 4مئی کومینار پاکستان پر ہی احتجاجی کیمپ لگائیں گے ، ہمیں کوئی روک کر دکھائے۔

(جاری ہے)

پیرکو پی پی وسطی پنجاب کے صدر چوہدری قمر زمان کائرہ اورمرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور احمد نے اندرون لاہور الیاس جاوید بٹ کے ناشتے کی تقریب اور بعد ازاں پریس کلب میں پیپلز لیبر بیورو کے زیر اہتمام یوم مئی کے موقع پر سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔

قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ڈان لیکس طارق فاطمی نہیں اس سے اوپر کا کام ہے، ٹاپ لیول کے لوگوں کے ایما کے بغیر ایسی چیزیں ہوتی ہیںنہ کی جاتی ہیں، ڈان لیکس اور میمو ایک جیسے کیس ہیں اور ان میں وزیراعظم ہائوس ملوث ہے ، پیپلز پارٹی کی قیادت نے مزدور کی زندگی بدلی لیکن آج مزدور تنظیمیں کمزور ترین ہوچکی ہیں۔ چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تین محکموںسے پہلے وزیراعظم نوازشریف کا خط میڈیا میں پہنچ گیا اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔

4مئی کو مینار پاکستان پر پیپلز پارٹی کا کیمپ لگے گا، میاں شہبازشریف کا لگ سکتا ہے تو پیپلز پارٹی کا کیوں نہیں ،ہم تنبیہ کرتے ہیںکہ اگر ہمیںروکا گیا تو ہم ماڈل ٹائون والوںجیسے نرم و نازک نہیں سڑکیں روک کرکیمپ لگاسکتے ہیں،ہم تو پرامن لوگ اور مینار پاکستان سارے پاکستانیوں کا ہے ہم وہاں بیٹھ کر دنیا کوآپ کے وعدے یاد دلائیں گے ، آپ کی ایمانداری پر بات کریں گے جو قصے صوبہ بھر کی سڑکیں، پلازے اور کمرشلائز نظام چیخ چیخ کر بیان کررہے ہیںلیکن جلسہ بلاول بھٹو کی قیادت میں ہی کریں گے، ہم عدلیہ کوابھی بتارہے ہیں کہ میٹرو ، اورنج ٹرین سمیت حکمرانوں کیخلاف کرپشن کے ہر ثبوت کو آگ لگ چکی ہے اس لئے ہمیں خدشہ ہے کہ پانامہ اور ڈان لیکس والے ریکارڈ کو بھی نہ لگ جائے۔

انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی مزدور کی تنظیم تھی اس لئے ہم نے خاص طور پر مزدوروںکا سوچا لیکن حکومت نے پی آئی اے، ریلوے، سٹیل ملز، تعلیم، دانش سکولز اورسستی روٹی اور لوڈ شیڈنگ سمیت کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ ان میں اپنی کرپشن اور نااہلیوںکی داستانیں رقم کیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ڈان لیکس اور میمو گیٹ ایک جیسے سکینڈل ہیں لیکن ڈان لیکس میں وزیراعظم ہائوس ملوث ہے، میمو گیٹ سکینڈل میں تو رجسٹرار سپریم کورٹ بھی تحقیقات کررہے تھے اور سوموٹو بھی لئے جارہے تھے اب ہم دیکھیں گے کہ میمو گیٹ سکینڈل کی طرح عدالتیں کس طرح اس معاملے کو لیتی ہیں، میں اپنی قیادت سے اجازت مانگتا ہوں کہ جس طرح میمو گیٹ میں نوازشریف کالا کوٹ پہن کر عدالت میں پیش ہوتے رہے مجھے بھی عدالت میں ان کیخلاف پیش ہونے کی اجازت دی جائے،میں ذاتی حیثیت میں اس کیس میں فریق بننا چاہتا ہوںکیونکہ سب کیلئے قانون ایک ہی ہونا چاہئے اب حکمرانوںکیلئے الگ قانون اور عام آدمی اور پیپلز پارٹی کیلئے دوسرا قانون نہیں چلے گا، جب اتفاق فائونڈریز کا مال لیکر بحری جہاز آئے تو قانونی عارضی طور پر ختم ہوجائے اورمال اترنے کے بعد دوبارہ نفاذ ہوجائے ایسا ہوگا نہ ہونے دیں گے۔

قمر زمان کائرہ نے کہاکہ آپ کہتے ہیںکہ معاملات ٹویٹ سے حل نہیں ہونے چاہئیں لیکن میاں صاحب اب تو اٴْس ٹویٹ سے بڑھ کر ٹویٹ آگئی ہے آپ کا تین محکموں کو لکھاجانیوالا خط ان محکموں سے پہلے میڈیا تک پہنچادیاگیا اس معاملے کو بھی دیکھا جانا چاہئے اورآپ بھی اپنی ادائوں پر غور کریں۔ ہم دعویٰ کرتے ہیں بلکہ ہم ہی دعویٰ کرتے ہیں کہ مزدوروں کی آواز اور ان کی پارٹی ہیں کیونکہ آج مزدوروں کے پاس ریلیف کیلئے جتنے بھی ذرائع ہیں وہ پیپلز پارٹی نے ہی دئیے ہیں اور صرف پیپلز پارٹی نے ہی مزدوروں کی آواز بلند کی ہے دوسری طرف شہباز شریف اشتہار لگواتے ہیں کہ ہم نے اربوں روپے مزدوروں کی ای او بی آئی کیلئے دئیے ہیں اوردراصل یہ ڈرامہ ہے کیونکہ وہ پیسہ تو مزدور کی اجرت سے کاٹ کر ہی جمع ہوا ہے آپ نے تو ایک پائی نہیںدی اس لئے ہم کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کا مقصد محنت کشوں کو حقوق دلانا ہے، اس حکومت نے سٹیل مل، ریلوے اور پی آئی اے سمیت دیگر اداروں سے محنت کش نکالے لیکن گھاٹا پھر بھی بڑھا۔

انہوں نے بجلی مہنگی کر دی پھر بھی بجلی پوری نہیں کر سکے اور جب انکی چوریاں پکڑی جائیں تو ایل ڈی اے وغیرہ سے ریکارڈ ہی جل جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حکمران ملکی دولت لوٹ کر باہر جائیداد بنا رہے ہیں، تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ گو نواز گو، اب نواز شریف کوجانا ہوگاسیاستدانوں کے بعد عدلیہ نے بھی کہہ دیا ہے بندہ نمبر دو نواز گو نواز گو۔

قمر زمان کائرہ کا یہ کہنا تھا کہ پنڈال ’’گو نواز گو ‘‘اور ’’گلی گلی میں شور ہے نوازشریف چور ہے‘‘ جیسے نعروں سے گونج اٹھا جبکہ صدر پنجاب نے خود بھی کارکنوں کیساتھ مل کر نعرے لگوائے۔قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے دل میں ہندوستان کیلئے بڑی محبت ہے کیونکہ وہاں انکا کاروبار ہے جوجلد قوم دیکھ لے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں ایندھن انتہائی مہنگا تھا لیکن ہم نے عوام کو سستی بجلی دی، ٹرینوں اور جہازوں کے کرائے کنٹرول میںرکھ کرعوام کو ریلیف دیا لیکن اب تو تیل تین گنا سستا ہوچکا ہے لیکن پھر بھی یہ ادارے گھاٹے میں جارہے ہیں کیونکہ آپ نے ان قومی اداروں کو اپنے پانچ پیاروںکو بیچنے کی تیاری کی ہوئی ہے اورآپ منافع بخش اداروں کو تحائف کی شکل میں اپنے دوستوںکو دیتے ہیں۔

مزدور وں کو مخاطب کرکے انہوںنے کہاکہ میں سیاسی محنت کش ہوں اور محنت کرتا رہتا ہوں۔ پاکستان کے اندر وہ کون سی تحریک ہے جو محنت کشوں کی ہو اور اس میں پیپلز پارٹی شامل نہ ہو ، ایسی کوئی تحریک نہیں ، ہماری پارٹی نے ہمیشہ مزدور کو مضبوط کیا لیکن حکمران مزدور دشمن ہیںانہوںنے اعلان کیاکہ سندھ میں ہر کسی کو سوشل سکیورٹی کارڈ دیں گے اور ہماری حکومت آئی تو صحافیوںکو بھی سوشل سکیورٹی دیں گے۔

قمر زمان کائرہ نے پانامہ کیس میں حکومتی ٹیم کا موقف سنایا تو شرکاء نے قہقہوں کیساتھ چور، چور کے نعرے لگائے۔ انہوںنے کہاکہ 4مئی کو ہم نے میاں شہبازشریف کا نیا نام تجویز کرنا ہے تمام کارکن نام سوچ کر آئیں قرعہ اندازی وہیں پر ہوگی۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور احمد کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ نوازشریف تو اتفاق فائونڈری کی بھٹیوں میں مزدوروںکوجلاتے رہے ہیں ان کے منہ سے مزدوروں کے حق میں بات اچھی نہیں لگتی ، مزدوروں کے حق میں جھوٹی باتیں کرنیوالوںنے ہی یوم مئی کی چھٹی ختم کی تھی جو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے شرو ع کی تھی۔

انہوںنے میاں نوازشریف کو مخاطب کرکے کہا کہ مزدوروںکو سماجی شراکت داری سے پہلے معاشی شراکت داری میں حصہ دینا ہوگا تاکہ وہ معاش بہتر کرکے سماجی شراکت داری کا حصہ بن سکیں۔ انہوںنے کہاکہ یکم مئی کی تعطیل، سوشل سکیورٹی، اولڈ ایج بینفٹ، لیبر پالیسی، شادی گرانٹس، تعلیم گرانٹ یہ سب بھٹو اور ان کی ٹیم نے مزدوروں کو دئیے ہیں لیکن حکمران وقتاً فوقتاً مزدوروں کا استحصال کرتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

انہوںنے کہاکہ مارشل لاء نے مزدور تنظیموں پر پابندی لگائی تو بی بی شہید نے اقتدار میں آتے ہی وہ پابندیاں ختم کیں لیکن صد افسوس کہ مزدور تنظیمیں آج ویسی فعال نہیں ہیں جیسا انکو ہونا چاہئے، آج مزدوروں کا استحصال کیا جارہا ہے، لوگوں سے بیگار لی جارہی ہے۔ چوہدری منظور احمد نے کہاکہ ہم نے پی آئی اے سمیت تمام شعبوں میں ڈیلی ویجز اورغیر مستقل ملازمین کی نوکریاں مستقل کرکے انہیں تحفظ دیا ہم نے کسی کا سیاسی پس منظر دیکھا نہ ہی اس کی وابستگی سب کو ریلیف دیا ، ہم نوکریوں سے نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ واپس لائے لیکن 27Bقانون نوازشریف کی کارستانی ہے کیونکہ وہ خود بزنس مین ہیں وہ لیبر کا بھلا کیونکر سوچیں گے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں بنکوں کی نوکریاں سب سے پرکشش سمجھی جاتی تھیں لیکن اب بنکوں میں بھی بیگار لی جارہی ہے۔ ہمارا دور کو برا کہہ کر ہم پر گند اچھالا جاتا رہا لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ غریب اور مزدور ہمارے دور میں ہی خوشحال ہوا اور اس کی نوکری کو تحفظ ملا ، ہم نے شادی گرانٹس میں اہم تبدیلیاں کیں تاکہ غریب کی بچیاں بیاہی جاسکیں۔

ہم نے اداروںمیں مزدوروں کو بارہ فیصد کا شراکت دار بنایا تاکہ لوگوں کو ریلیف ملے اور انکے گھرکا چولہا چل سکے۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا ہو یا کسی اورادارے کا فیلڈ سٹاف ان کے حالات بدلنے کی ضرورت ہے لیکن حکمران صرف اشرافیہ کا ساتھ دیتے ہیں تاکہ انکا اپنا کاروبار بھی اسی آڑ میں محفوظ رہے۔تقاریب میں چوہدری اسلم گل، حاجی عزیز الرحمن چن، ملک احتشام ، صدیق بیگ، محمد اشرف خان، ملک اللہ یار اور محمد سلیم مغل سمیت دیگر قائدین اور رہنمائوںسمیت مختلف اداروں کی ٹریڈ یونینز کے نمائندوں اورکارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔