Live Updates

عمران خان ،جہانگیر ترین نا اہلی کیس :

کیا جائیداد ظاہر نہ کرنا بدنیتی ہی کیاغیر ملکی پاکستانی فنڈنگ نہیں دے سکتی سپریم کورٹ کے سوال غیر ملکی فنڈنگ دینے والوں میں عیسائی اور یہودی شامل ہیں،آئین فنڈنگ لینے سے روکتا ہے ،عمران نے آف شور کمپنی کا مالک کہا، پھر آف شور کمپنی کے بینی فشل اونر کا دعویٰ کیا،نیازی سروسز کی تین اور آف شور کمپنیاں ہیں،فارن رجسٹریشن ایکٹ کے تحت کمپنی رجسٹر کرائی ،بیان حلفی دینے کے بعد عمران صادق اور امین نہیں رہے نا اہل قرار دیا جائے، اکرم شیخ کے دلائل چیف جسٹس نے عدالتی احاطے میں ہر قسم کی بیان بازی پر پابندی عائد کر دی

بدھ 3 مئی 2017 18:42

عمران خان ،جہانگیر ترین نا اہلی کیس :
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ کے رہنماء حنیف عباسی کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اورجہانگیر ترین کی نااہلی کے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالتی احاطے میں ہر قسم کی سیاسی بیان بازی پر مکمل پابندی عائد کردی جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ افسوس ہے کیس شروع ہونے سے پہلے باہر میڈیا پر گفتگو شروع ہو جاتی ہے،اس عمل کو ختم ہو نا چاہیے،وکیل اگر چاہیے تو ضروری گفتگو کر سکتے ہیں ۔

بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی ، درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو حنیف عباسی کی جانب سے حکومت کو بھی فریق بنانیکی درخواست کی گئی جس پر چیف جسٹس کہا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ عدالت جس کو چاہیے فریق بنا سکتی ہے،اگر ضرورت پڑی تو ضروری افراد کو فریق بنا سکتے ہیں، اس پر حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق کو وزارت داخلہ کے ذریعے فریق بنانا چاہتے ہیں،عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے پارٹی امور چلا رہے ہیں ، جبکہ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ درخواست میں غیر ضروری طور پر نیب کو کارروائی کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے،جبکہ نیب کو فریق ہی نہیں بنایا گیا،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کو فی الحال سننے کی ضرورت نہیں،ضرورت ہوئی تو بلا لیں گے،حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے نومبر 2016 میں درخواستیں دائر کی تھیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کیس شروع ہونے سے پہلے باہر میڈیا پر گفتگو شروع ہو جاتی ہے،اس عمل کو ختم ہو نا چاہیے،وکیل اگر چاہیے تو ضروری گفتگو کر سکتے ہیں ، دوران سماعت چیف جسٹس نے حنیف عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ روسٹرم پر کیوں کھڑے ہیں،سیٹ پر بیٹھ جائیں، دوروان سماعت نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ کہ درخواستوں میں عمران خان کی بہنوں کا بھی ذکر ہے،عمران کی بہنوں کو فریق نہیں بنایا گیا،ان کی جگہ پر الزامات کا جواب کون دیگا،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا جواب آپ دینگے نعیم بخاری صاحب، اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ آپ ہمیشہ ہمیں علم سے مات دیتے ہیں ،آپ کی عدالت میں آتے ہوئے خوف آتا ہے ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب اسلام آباد میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں، شیخ اکرم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کے جواب آچکے ہیں،پہلے کیس کو لارجر بنچ کے سامنے لگانے کی استدعا کی تھی، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لارجر بنچ کی ضرورت نہیںہے ،سپریم کورٹ کے دو جج بھی اس مقدمے کے لئے کافی ہیں،لارجر بنچ بننے سے مزید دو جج بھی مصروف ہوجاتے ہیں،آپ کے ساتھ ساتھ عام سائلین کے مقدمات نمٹا رہے ہیں اس کیس کو ہم ہی سنیں گے ، اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے دور رس اثرات مرتب ہونگے،پی ٹی آئی غیرملکی فنڈ سے چلنے والی جماعت ہے ، اس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کو رانٹو رٹ دائر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

، اکرم شیخ نے کہا کہ یہ بھی پانامہ کیس کی طرح کو وارنٹو درخواست ہے،فنڈ دینے والوں میں یہودی عیسائی اور دیگر لوگ شامل ہیں،عمران خان نے امریکہ میں موجود پاکستانیوں سے فنڈ حاصل کرنے کے لئے کمپنی بنائی۔عمران خان نے فارن رجسٹریشن ایکٹ کے تحت کمپنی رجسٹر کرائی ،بیان حلفی دینے کے بعد عمران خان صادق اور امین نہیں رہے ،غیر ملکی فنڈز لیکر غلط بیان حلفی جمع کرانے پر عمران خان کی وطن کے ساتھ وفاداری مشکوک ہو گئی ہے،قانون میں غیر ملکی فنڈ لینے والی سیاسی جماعت کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے ، عمران خان نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی فارن فنڈنگ سے نہیں چلتی،نہ ہی ان کی پارٹی کو ممنوع ذرائع سے فنڈ حاصل ہوتے ہیں،عمران خان نے غلط بیان دیا عمران صادق اور امین نہیں رہے، اس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ آئین کا کونسا آرٹیکل یہ کہتا ہے کہ بیرون ملک سے فنڈنگ نہیں کی جاسکتی، اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل پارٹی ایکٹ سیکشن 6 کے تحت نہیں لی جاسکتی، جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ جو غیر ملکی پاکستانی ہیں کیا وہ بھی فنڈنگ نہیں دے سکتی چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آئین کا حوالہ دیں، شیخ اکرم نے کہا کہ آرٹیکل 17(3) میں غیرملکی فنڈنگ کی ممانعت ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کس آرٹیکل کی بنیاد پر عمران خان کی نااہلی چاہتے ہیں، اکرم شیخ نے کہا کہ ہم آرٹیکل 62،63 کے مطابق صادق اور امین نہ ہونے پر نااہلی چاہتے ہیں،عدالت نے دہری شہریت کیس میں بھی ملک کے ساتھ مخلص ہونے کا نکتہ اٹھایا تھا، عمران خان ایک جگہ خود کو آف شور کمپنی کا مالک کہا،دوسری جگہ پر آف شور کمپنی کے بینی فشل اونر کا دعویٰ کیا،نیازی سروسز کی تین اور آف شور کمپنیاں ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بات شاید تسلیم شدہ ہے کہ نیازی سروسز آف شور کمپنی ہے،کوئی پاکستان سے باہر جاکر جائیداد لینا چاہے تو کیا پابندی ہی شیخ اکرم نے کہا کہ جائیداد خریدنے پر پابندی نہیں لیکن جائیداد اور اثاثے ظاہر کرنے کے پابند ہیں، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا قانون کے مطابق لی گئی جائیداد غیرقانونی ہوگی،اکرم شیخ نے کہا کہ قانون کے مطابق جائیداد خریدنے پر کوئی پابندی نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جائیداد ذاتی طور پر اور کمپنی قائم کرکے بھی خریدی جاسکتی ہے،جو بھی جائیداد خریدی جاائے اسے ظاہر کرنا لازمی ہے،ٹیکس گوشوارے میں جائیداد ظاہر نہ کرنے کے بھی نتائج ہوتے ہیں،تمام باتیں اور پہلو ذہن میں رکھ کر مقدمہ لیکر چلیں گے، اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے 1982میں انکم ٹیکس دینا شروع کیا،عمران خان نے 1983 کے ٹیکس ریٹرن میں نہیں بتایاکہ ایک لاکھ سات ہزار پاؤنڈ کہاں سے آئے،30جون 2015 کو نیازی سروسز کو بند کیا گیا۔

،2015 تک کسی انتخابی اور ٹیکس گوشوارے میں آف شور کمپنی کا ذکر نہیں، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جائیداد ظاہر نہ کرنا بدنیتی ہے، اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے مشرف دور میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا،ٹیکس ایمنسٹی سے عمران خان نے کالا دھن سفید کیا،افسوس کی بات ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں عمران خان نے لندن جائیداد ظاہر نہیں کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جائیداد نیازی سروسز کے نام پر تھی تو کیا ظاہر کرنا لازمی تھا، اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ جائیداد کے بینی فشل مالک ہوں تو ظاہر کرنا ضروری ہے ، اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے ایک مرتبہ پھر عدالتی احاطے میں ہر قسم کی سیاسی بیان بازی پر پابندی عائد کر دی اور کیس کی سماعت (آج ) جمعرات تک ملتوی کردی
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات