وزیراعظم اپنی نہیں تو پاکستان کی عزت کی خاطر مستعفی ہوجائیں، سینیٹر سعید غنی

عہدے پر موجودگی میں شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔ شریف برادران بڑے کاریگر ہیں وہ جے آئی ٹی کے ممبران کو خریدنے کی کوشش کریں گے، رہنما پیپلز پارٹی ْ دنیا میں جس طرح سے پاکستان کے وزیراعظم کی تشہیر ہورہی ہے وہ افسوسناک ہے، میڈیا سے گفتگو

بدھ 3 مئی 2017 19:40

وزیراعظم اپنی نہیں تو پاکستان کی عزت کی خاطر مستعفی ہوجائیں، سینیٹر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء و سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنی نہیں تو پاکستان کی عزت کی خاطر مستعفی ہوجائیں، کیونکہ ان کی عہدے پر موجودگی میں شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔ شریف برادران بڑے کاریگر ہیں وہ جے آئی ٹی کے ممبران کو خریدنے کی کوشش کریں گے۔ اگر نواز شریف ڈان لیکس کمیٹی پر اثر انداز ہوسکتا ہے وہ پانامہ بارے جے آئی ٹی پر کیسے اثر انداز نہیں ہوسکتا۔

جبکہ ڈان لیکس کی بجائے ان کے سٹیک پانامہ لیکس پر زیادہ ہے، دنیا میں جس طرح سے پاکستان کے وزیراعظم کی تشہیر ہورہی ہے وہ افسوسناک ہے کیونکہ سپریم کورٹ کے آنے والے دو چیف جسٹس صاحبان نے ان کو نااہل قرار دیا ہے۔ یہ رسوائی نواز شریف کی نہیں بلکہ پورے ملک کی ہے۔

(جاری ہے)

اگر سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں کمیشن بنا دے تو شائد کوئی نتیجہ نکل آئے۔ بصورت دیگر پاکستان پیپلزپارٹی کو کوئی امید نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کے ہمراہ نذیر ڈہوکی بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے تمام مرضی کے نام بھی شامل کرلے تو بھی امید نہیں کیونکہ ڈان لیکس تحقیقات کی رپورٹ سب کے سامنے ہے جس طرح چوہدری نثار نے کہا تھا کہ ڈان لیکس کی کمیٹی کے ممبران کا آپس میں اتفاق نہ ہونے کا واویلا کیا تھا اب ابہام ہے کہ جن کا اتفاق نہیں تھا وہ کس بات پر نہیں تھا او ران کا اختلافی نوٹ کیا تھا۔

اگر نواز شریف ڈان لیکس والی کمیٹی پر اثر انداز ہوسکتے ہیں تو پانامہ بارے جے آئی ٹی پر کیسے اثر ادناز نہیں ہوں گے۔ ڈان لیکس میں اپنوں کو بچا کر دوسروں کو قربانی کا بکر ا بنا دیا گیا جبکہ ڈان لیکس کے مقابلے نواز شریف کے سٹیکس پانامہ لیکس میں زیادہ ہیں کیونکہ یہ اس میں اگر فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو ان کو جیل جانا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہ سپریم کورٹ اگر اپنی نگران میں جوڈیشل کمیشن قائم کرکے تحقیقات کرے تو شاہد کوئی نتیجہ نکل آئے بصورت دیگر جے آئی ٹی سے کو امید نہیں ہے کیونکہ جے آئی ٹی سرکاری افسران پر مشتمل ہے اور نواز شریف پیسہ کمانا اور پیسہ لگانا جانتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنی نہیں تو پاکستان کی عزت کی خاطر مستعفی ہو جانا چاہیے کیونکہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں تب تک یہ مستعفی ہوجائیں اگر وہ تحقیقات میں وہ کلیئر ہوتے ہین تو دوبارہ وزیراعظم بن جائیں ان کی موجودگی میں تحقیقات شفاف نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے کی اسمبلی میں شاہ فرمان نے جو خواتین ممبر اسمبلی سے بدتمیزی کی اس کی مذمت کرتا ہوں عمران خان ایک طرف تو خواتین کو جلسے میں بلا کر آگے لانے کی کوشش کرتے ہیں دوسری طرف خواتین سے بدتمیزی کرنے والوں کو ٹویٹ کے ذریعے معاف کردیتے ہیں پی ٹی آئی کا یہ طرز عمل قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو بہت صلاحیتیں دی ہیں وہ کسی بھی اتحاد کو توڑ سکتے ہیں پانامہ لیکس کے حوالے سے تمام جماعتیں متفق تھیں لیکن عمران خان نے اس اتحاد کو توڑ دیا اور ان کے ہوتے ہوئے کوئی اتحاد ممکن نہیں لگتا۔ (عابد شاہ)