کوئٹہ:خضدار سے لاپتہ ہونے والے دو بچوں کی عدم بازیابی کے حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دیدی

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ (ر) جسٹس علی نواز چوہان کا کوئٹہ میں دو روز کے دوران لاپتہ افراد کے 50 کیسز کی سماعت کے دوران فیصلہ

بدھ 3 مئی 2017 23:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2017ء) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ (ر) جسٹس علی نواز چوہان نے کوئٹہ میں دو روز کے دوران لاپتہ افراد کے 50 کیسز کی سماعت کی خضدار سے لاپتہ ہونے والے دو بچوں کی عدم بازیابی کے حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دیدی دوسرے روز کوئٹہ میں لاپتہ افراد کرانی روڈ پر ہزارہ خواتین کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے سوموٹو نوٹس کی سماعت کی کمیشن نے مسخ شدہ لاشوں کی شناخت کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا کہا تھا کہ ان کی شناخت کی جاسکے جس طرح پنجاب حکومت نے اس حوالے سے اپنے تعاون کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے کمیشن کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے پیش ہوئے اور شواہد جمع کرائے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے کوئٹہ میں دو روز کے دوران پچاس کیسز کی سماعت کی انہوں نے سماعت کے دوران کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور کمیشن لاپتہ افراد کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہتا ہے اس لئے تمام ادارے لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ بیٹھ کر معاملے کو حل کریں کیونکہ فورسز کے حکام بھی اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انصاف کی فراہمی صرف عدلیہ کا ہی کام نہیں بلکہ اس میں تمام ادارے انصاف کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور سیکورٹی ادارے لاپتہ افراد کے حوالے سے اندرونی طور پر تحقیقات کرے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکے اور اگر کوئی بے گناہ شخص گرفتار ہوا ہے تو اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے انہوں نے کہا کہ کمیشن سینٹ آف پاکستان کی ہدایت پر خضدار سے لاپتہ ہونے والے دو بچوں کی عدم بازیابی کے حوالے سے حقائق جاننے کیلئے کوئٹہ آیا ہے اس حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی ہے انہوں نے کہا کہ کرانی روڈ پر چار ہزارہ خواتین کی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سوموٹو نوٹس لیا گیا ہے اس میں آئی جی پولیس پیش نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ دو دنوں کے دوران پچاس کیسز کمیشن کے سامنے پیش کئے گئے جن کی سماعت کی گئی یہ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کیلئے سلامتی کونسل کے مشیر سابق کمانڈر سدرن کمانڈ ناصر جنجوعہ سے بھی ملاقات کریں گے انہوں نے کہا کہ ملنے والی مسخ شدہ لاشوں کی شناخت کیلئے ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانا چاہئے جس طرح پنجاب حکومت نے اس حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے اسی طرح بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بھی جائیں گے تاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے اصل حقائق تک پہنچ سکیں کمیشن کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے شواہد کمیشن کو دیئے اور کہا کہ اگر کمیشن لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے ہمارے ساتھ مکمل تعاون اور اپنا کردار دا کرتا ہے تو ہم کسی بھی غیر ملکی انسانی حقوق سمیت دیگر اداروں سے ان کی بازیابی کیلئے اپیل نہیں کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :