اب نواز شریف سے استعفیٰ کسی اناڑی، کھلاڑی نہیں پیپلزپارٹی نے مانگا ہے،خورشیدشاہ

بلاول بھٹو جلد پنجاب میں جلسوں سے خطاب کرینگے ،جب لاہور آئیں گے تو مینار پاکستان پر ہی جلسہ ہوگا ،میدان عمل میں نکل آئے ہیں،پوری قوم روزانہ ایک ، ایک روپیہ نواز شریف کیلئے نکالے تاکہ انہیں اربوں دئیے جائیں ،دوسروں کیساتھ مل کر ریاست کیخلاف سازش نہیں کرنے دینگے،اب تو شریف خاندان میں بھی پھوٹ پڑ چکی ہے ،جو نعرہ سڑکوں پر لگ رہا ہے وہ ان کے گھر میں بھی لگنا شروع ہو گیا ہے ،لکیریں بھی چیخیں بھی نکلیں گی،پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے جب ہم چل پڑتے ہیں تو تختہ الٹ دیتے ہیں ‘ قمر زمان کائرہ، اعتزاز احسن، چوہدری منظور و دیگر کا ناصر باغ میں لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاجی جلسے سے خطاب اعتزاز احسن کی رہائشگاہ پر پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا اجلاس بھی ہوا ، لاہور کے مختلف علاقوں سمیت دیگر اضلاع سے کارکن قافلوں کی صورت میں ناصر باغ پہنچے،حکومت کے خلاف نعرے بازی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی قافلوں کی صورت میں آمد کے باعث مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام گھنٹوں جام رہا

جمعرات 4 مئی 2017 21:31

اب نواز شریف سے استعفیٰ کسی اناڑی، کھلاڑی نہیں پیپلزپارٹی نے مانگا ..
Mلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2017ء) اب نواز شریف سے استعفیٰ کسی اناڑی ، کھلاڑی نہیں پیپلزپارٹی نے مانگا ہے جو ایک تاریخ رکھتی ہے ،نواز شریف آپ جہاں بھی جائیں گے قوم آپ سے حساب مانگے گی ،بلاول بھٹو جلد پنجاب میں جلسوں سے خطاب کریں گے اور جب لاہور آئیں گے تو مینار پاکستان پر ہی جلسہ ہوگا ،پوری قوم روزانہ ایک ، ایک روپیہ نواز شریف کے لئے نکالے تاکہ انہیں اربوں دئیے جائیں لیکن انہیں دوسروں کے ساتھ مل کر ریاست کیخلاف سازش نہیں کرنے دیں گے ،اب تو شریف خاندان میں بھی پھوٹ پڑ چکی ہے اور جو نعرہ سڑکوں پر لگ رہا ہے وہ ان کے گھر میں بھی لگنا شروع ہو گیا ہے ،اب ہم میدان میں آ گئے ہیں آپ کی لکیریں بھی نکلیں گی اور چیخیں بھی نکلیں گی ،پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے جب ہم چل پڑتے ہیں تو تختہ الٹ دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے ناصر باغ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف لگائے گئے احتجاجی کیمپ اور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف پنجاب میں جو احتجاج شروع کیا ہے اس کا ضرور اثر پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں کی ذمہ داری نواز شریف پر عائد ہوتی ہے ۔

محترمہ بینظیر بھٹو نے 1994ء میں ہزاروں میگا واٹ کے آئی پی پیز کے معاہدے کئے جنہیں نواز شریف نے آ کر منسوخ کر دیا اور ملک کو اندھیروں میں دھکیل دیا ۔ ہمارے دور حکومت میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف جھوٹ پر مبنی تحریک چلائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب میں شہباز شریف کا نام تبدیل کرنے کے لئے تجاویز مانگی ہیں لیکن میرا مطالبہ ہے کہ باقی تینوں صوبوں اور وفاق سے بھی نام بدلنے کیلئے تجویز لی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ تھاکہ چھ ماہ ، ایک سال میں بجلی نہ دی تو میرا نام بدل دینا لیکن آج چار سال گزر گئے ہیں ۔ ہمارے دور میں جو چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی آج اس کے مقابلے میں 14گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سر کلر ڈیٹ کی مد میں 480ارب روپے ادا کرکے کہا کہ آج کے بعد لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو گیا لیکن کچھ نہیں ہوا سرکلر ڈیٹ کی مد میں دوبارہ 380ارب روپے واجب الادا ہیں۔

480ارب روپے ادا کرنے کیلئے کوئی قانونی طریق کار اختیار نہیں کیا گیا یہ کس کو دئیے گئے کس کی جیب میں گئے کسی کو کوئی پتہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زمانے میں تیل کی قیمتیں 140سے 150ڈالر فی بیرل کی سطح پر تھیں لیکن آپ کے دور میں یہ قیمتیں 50ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئی ہیں لیکن آپ نے بجلی کی قیمتیں ڈیڑھ گنا بڑھا دی ہیں اور لوڈ شیڈنگ بھی بڑھ گئی ہے ۔

چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا دعویدار اب کہہ رہے ہیں کہ پانچ سال بعد بجلی دیں گے۔ یہ پانامہ کیس نہیں ، آپ پانامہ لیکس ، ڈان لیکس تو بچ سکتے ہو لیکن لوڈ شیڈنگ سے نہیں بچ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالا دستی ہو اور نظام چلے ،اسی کے لئے ذوالفقار علی بھٹو سولی پر چڑھ گئے ، محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی جان کی قربانی دی ہم نے 2014ء میں جمہوریت کو کنٹینر والوں سے بچایا کہ شاید پاکستان کی تقدیر بدل جائے لیکن آپ نے جو وعدے کئے تھے وہ وفا نہیں ہوئے ۔

آپ نے عوام سے سستی روٹی ، تعلیم اور صحت چھین لی ، ملک و قوم کی دولت چھین لی ، آپ نے اداروں کے خلاف سازش کی ۔ اداروں سے ٹکرائو ریاست ، ملک، جمہوریت اور عوام کے لئے ٹھیک نہیں ۔ ہم نے پاکستان کو بچانا ہے ،ریاست کو بچانا ہے تو اس کے لئے نام نہاد جمہوریت پسند لیڈروں کو ہٹانا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ریاست کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ، وزیر اعظم اس ملک کے صنعتکار کے ساتھ خفیہ میٹنگ کرتے ہیں جو ہمارے جوانوں کو شہید کر رہا ہے ، جو کشمیر میں پاکستانی پرچم اٹھانے والوں کو شہید کر رہا ہے ۔

پنجاب والو اٹھو جو مودی کے ساتھ رشتہ قائم کرتا ہے اس کے خلاف اٹھو ۔ آج تک تاریخ ہے بھارت کا کوئی سربراہ ہمارے ہاں شادیوں کی تقریبات میں شریک نہیں ہوا لیکن مودی وزیر اعظم کے گھر آیا۔ میاں صاحب آپ کو بتانا پڑے گا کہ بھارت کے صنعتکار نے آپ کے ساتھ کیا بات کی ۔ کہیں ملک کی سکیورٹی ، اداروں کے خلاف سازش تو نہیں کی گئی ۔ آپ نے سرمایہ کاری کے لئے سازش تو نہیں کی ، آپ کو اور کیا چاہیے ، میں قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ ایک ایک روپیہ روزانہ نواز شریف کو دیں تاکہ ان کے پاس مزید کھربوں روپے اکٹھے ہو سکیں لیکن ہم انہیں ریاست کے خلاف سازش نہیں کرنے دیں گے ۔

آپ کو خدا کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ ملک کو بھارت کے آگے نہ بیچو ۔ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم نے حکمرانوں سے ان کے ڈراموں کا حساب پوچھنا ہے ۔ یہ کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی اعتراض کیوں کرتی ہی ۔ شہباز شریف مینار پاکستان پر کیمپ لگا کر شو بازیاں کریں کوئی بات نہیں لیکن ہم اسی مینار پاکستان پر ان کی چوریاں اور شوبازیاں عوام کو بتائیںتو انہیں تکلیف ہوتی ہے۔

ہم نے آج احتجاجی کیمپ لگایا ہے جو جلسے کی صورت اختیار کر گیا ہے جب بلاول لاہور آئیں گے اور جلسہ کریں گے تو وہ مینار پاکستان پر ہی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کہا گیا کہ سرکلر ڈیٹ کی مد میں 500ارب روپے واجب الادا ہیں لیکن آج بتائیں کیا صورتحال ہے ۔ہمارے دور میں تیل کی قیمت 150ڈالر فی بیرل تھی لیکن آج 50ڈالر کی سطح پر ہے لیکن آپ نے بجلی کی قیمتیں دو گنا کر دی ہیں پاکستان کے لوگ آپ سے پوچھتے ہیں آپ نے کیا کیا ہے ۔

آپ نے کہا تھا کہ چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دوں گا اور اگر نہ کر سکا تو میرا نام تبدیل کر دینا اب ہم نے آپ کا نیا نام تجویز کرنے کے لئے ڈبہ رکھ دیا ہے اور اسے پورے ملک میں لے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران کہتے تھے کہ اسٹیل مل ، پی آئی اے ، ریلوے اور دیگر محکموں میں پیپلز پارٹی نے بھرتیاں کیں اس لئے یہ ادارے خسارے میں ہیں اور لوگوں کو بیروزگار کر دیا گیا لیکن بتایا جائے آج ان محکموں کے کیا حالات ہیں ، ان محکموں کا خسارہ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گیا ہے ۔

آپ کے پیٹ میں یہ درد اٹھتا ہے کہ پیپلز پارٹی ملک کے نوجوانوں کو روزگار کیوں دیتی ہے لیکن ہم نوجوانوں کو روزگار دیتے رہیں گے چاہیے ادارے خسارے میں چلیں لیکن پوری قوم آپ سے پوچھتی ہے آپ نے کیا کیا ہے ۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ میاں نواز شریف نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہماری فیکٹریاں قومی تحویل میں لے لیں ہم کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے لیکن پھر اچانک ملیں چل گئیں قوم آپ سے پوچھتی ہے کہ آپ نے کیا کیا ۔

آپ کی دبئی کی ملیں خسارے میں تھیں جنہیں فروخت کر کے جدہ میں ملیں لگائی گئیں وہاں سے نقصان ہونے پر فروخت کر کے لندن میں اربوں روپے کی جائیدادیں خریدی گئیں اور پھر یہ جائیدادیں بڑھتی ہی چلی گئیں ۔ آپ پکڑے گئے ہیں آپ کی چوری عالمی اداروں نے پکڑی ہے ۔ بھارت کا لوہے کا بہت بڑے صنعتکار آپ سے خفیہ ملاقاتیں کرتا ہے جلدی سے مان جائیںنہیں تو آپ سے منوا لیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آج صوبے میں تعلیم ، صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ، کسان اپنی فصلیںجلا رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ شریف برادران کہتے ہیں کہ اگر ہم پر ایک روپے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دیں گے لیکن دوسری طرف پوری دنیا میں آپ کے چرچے ہیں ۔ عدالتوں میں آپ کے مقدمات چل رہے ہیں ۔ بڑی عدالت کے بڑے جج نے کہا ہے کہ آپ پاکستان کی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ سے جنگلہ بس کا ریکارڈ مانگا تو ایل ڈی اے پلازہ میں آگ لگ گئی اور اٹھائیس بندے اپنی جان سے گئے لیکن کوئی پوچھننا والا نہیں ۔ میٹر و ٹرین، نندی پوری کا ریکارڈ مانگا تو اسے جلا دیا گیا ،جج صاحب آپ اپنا ریکارڈ سنبھال کر رکھیں تحقیقات ہو رہی ہیں کہیں یہ ریکارڈ بھی نہ جل جائے ۔میاں صاحب اللہ نے اب آپ کی رسی کھینچ لی ہے اب آپ کو کوئی نہیں بچا سکتا ۔

اب وقت آ گیا ہے قوم آپ سے حساب مانگ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے میٹنگ کی تو یہ جلسے کی صورت اختیار کر گیا جب ہم نے جلسہ کیا تو تو وہ آپ کا آخری دن ہوگا اور وہ دن اب زیادہ دور نہیں ۔ بلاول بھٹو پورے پنجاب میں جلسے کریں گے اور لاہور سے بڑے جلسے سے اس کا آغاز کیا جائے گا ۔ اب ہم میدان میں آ گئے ہیں ،اب آپ کی لکیریں بھی نکلیں گی اور چیخیں بھی نکلیں گی ۔

انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے جب ہم چل پڑتے ہیں تو تختہ الٹ دیتے ہیں ۔ ہم ضیاء الحق کے خلاف بھی نکلے تھے ، پرویز مشرف ، فاروق لغاری ، اسحاق خان او رآپ کے خلاف بھی نکلے ،اب آپ کے بچنے کا راستہ بند ہو گیا ہے اور قوم آپ سے حساب مانگ رہی ہے ۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نواز شریف اور شہباز شریف کو ان کے وعدے یاد دلانے کے لئے کیمپ لگایا ہے ۔

انہیں یاد کراناچاہتے ہیں کہ انہوں نے عوام سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی بات گھر گھر پہنچ چکی ہے ، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ شریف خاندان نے پاکستان سے اربوں رو پے کی لوٹ مار کرکے بیرون ملک جائیدادیں بنائی ہیں اسی لئے ہر دوسرے دن لندن پہنچ جاتے ہیں۔حکمرانوں نے تجوریں بھی بھر رکھی ہیں اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کا فارمولہ اپنا رکھا ہے ۔

پانامہ لیکس کے معاملے پر دنیا میں کسی وزیر اعظم نے استعفیٰ دیا ، کسی نے اسمبلی تحلیل کی اور کوئی عدالت کے سامنے پیش ہوا لیکن آپ کو قوم کھینچ کھیچ کر کٹہرے میں لا رہی ہے ۔ پہلے آپ کہتے تھے کہ کوئی جائیداد نہیں لیکن آپ کا جھوٹ پکڑا گیا ۔سارا معاملہ مریم نواز شریف کو بچانے کا ہے اسی لئے آپ کے بیٹے نے اقبال جرم کر لیا ہے تاکہ بیٹی پر کوئی حرف نہ آئے ، ڈان لیکس کیسے ہوئی یہ بھی سب کو پتہ ہے ڈان لیکس کا کھرا جہاں جاتا ہے سب آگاہ ہیں، دو لوگوں کو تو قربانی کا بکر ابنا گیا ہے اور اب تو پرویز رشید بھی بول پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کا معاملہ ختم نہیں ہوا اس کے اصل کردار تک پہنچنے کے لئے غیر جانبداری انکوائری ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں کہ ٹوئٹس زہر قاتل ہیں آپ یہ درست کہتے ہیں لیکن اگر آپ واقعی وزیر داخلہ ہیںتو مر یم نواز شریف کو ٹوئٹس کرنے سے روک کر دکھائو ۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے اندر بھی دوریاں پیدا ہو رہی ہیں ، جو نعرہ باہر سڑکوں پر لگ رہا ہے اب وہ آپ کے گھر کے اندر بھی لگنا شروع ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف کو بچانے کے لئے غلط رپورٹ پیش کی گئی ہمارا امطالبہ ہے کہ ڈان لیکس کی اصل رپورٹ کو قوم کے سامنے لایا جائے اور اسے قومی اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے ۔پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور نے کہا کہ اب اگلے مرحلے کے احتجاج کی تیاری کریں گے ۔نواز شریف سے کسی اناڑی ، کھلاڑی نے استعفیٰ نہیںمانگا بلکہ پیپلز پارٹی نے مانگا ہے جو ایک تاریخ رکھتی ہے ۔

ہم نے اس سے پہلے بھی آپ سے جب جب استعفیٰ مانگا آپ ختم ہو گئے ۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کی رہائشگاہ پر پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں سید خورشید شاہ ، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن، چوہدری منظور، نوید چوہدری، عزیز الرحمن چن، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال اور ناصر باغ کے احتجاجی کیمپ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

بعدا زاں رہنمائوں کی قیادت میں قافلہ ناصر باغ کے لئے روانہ ہوا ۔ لاہور کے مختلف علاقوں سمیت دیگر اضلاع سے بھی کارکن قافلوں کی صورت میں ناصر باغ پہنچے ۔ اس موقع پر کارکن مک گیا تو شو نواز گو نواز گونواز ، مک گیا تیر شو شہباز گو شہباز گو شہباز ، شو باز شریف بجلی دو کے نعرے لگاتے رہے ۔ احتجاجی کیمپ میں کارکنوںنے ہاتھوں سے جھلنے والے پنکھے اٹھا کر حکومت کے خلاف احتجاج کیا ۔ اس موقع پر کارکن پارٹی نغموں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے بھی ڈالتے رہے ۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی قافلوں کی صورت میں آمد کے باعث مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح جام رہا اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں۔