سان برنارڈینو حملہ : مرنے والے افراد کے لواحقین کا فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر پر مقدمہ

کمپنیوں نے دہشت گرد تنظیم داعش کو سوشل میڈیا پر پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا، دعویٰ

جمعہ 5 مئی 2017 19:01

کیلی فورنیا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2017ء) دسمبر 2015 میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں معذوروں کے سینٹر پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 3 افراد کے اہلخانہ نے فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کمپنیوں نے دہشت گرد تنظیم داعش کو سوشل میڈیا پر پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا۔

مذکورہ افراد کے اہلخانہ کا اصرار ہے کہ سوشل میڈیا پر داعش کے عسکریت پسندوں کو پروپیگنڈے کی اجازت دے کر، ان تینوں کمپنیوں نے گروپ کو 'مواد کے حوالے سے مدد' فراہم کی اور وہ سان برنارڈینو جیسے حملے کرنے کے قابل ہوگئے۔لاس اینجلس کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں 32 صفحات پر مشتمل شکایت حملے میں ہلاک ہونے والے سیرا کلے بورن، ٹن گوئین اور نکولس تھیلاسینوس نامی افراد کے اہلخانہ کی جانب سے جمع کروائی گئی۔

(جاری ہے)

شکایت میں کہا گیا کہ 'ٹوئٹر، فیس بک اور گوگل (یوٹیوب) کے بغیر دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک دہشت گرد گروپ داعش کی دھماکا خیز پرورش ممکن نہیں ہوسکتی تھی'۔یاد رہے کہ 2 دسمبر 2015 کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں واقع معذوروں کے ایک سینٹر میں ہونے والے حملے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک خاتون سمیت 2 حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی شناخت 28 سالہ سید محمد رضوان فاروق اور 27 سالہ تاشفین ملک کے نام سے ہوئی تھی۔