برطانوی تحقیقاتی ادارے نے پی سی بی کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر جمشید کیخلاف تحقیقات کی اجازت دیدی

بیک وقت دو ایجنسیوں کی جانب سے تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں،پی سی بی چاہے تو اپنی تحقیقات پاکستان میں کرسکتا ہے ،ہم اپنی تحقیقات برطانیہ میں کریں گے‘ نیشنل کرائم ایجنسی /ناصر جمشید کا موقف سامنے نہیں آسکا

جمعہ 5 مئی 2017 22:53

برطانوی تحقیقاتی ادارے نے پی سی بی کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی ..
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2017ء) برطانوی تحقیقاتی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر جمشید کے خلاف تحقیقات کرنے کی اجازت دیدی۔پی سی بی ذرائع کے مطابق ناصر جمشید نے اپنے وکیل کے ذریعے یہ اعتراض اٹھایا تھا کہ چونکہ ان کے خلاف برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے لہٰذا پی سی بی ان کے خلاف تحقیقات نہ کرے۔

اس اعتراض کی وجہ سے پی سی بی اور کرکٹ کی عالمی تنظیم (آئی سی سی) نے برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی سے اس معاملے پر رابطہ کیا تھا، جس کے بعد برطانوی تحقیقاتی ادارے نے پاکستان کو پیغام پہنچایا ہے کہ انہیں بیک وقت دو ایجنسیوں کی جانب سے تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ادارے کا کہنا تھا کہ پی سی بی چاہے تو اپنی تحقیقات پاکستان میں کرسکتا ہے جبکہ ہم اپنی تحقیقات برطانیہ میں کریں گے۔

تاہم اس معاملے پر اب تک ناصر جمشید کا موقف سامنے نہیں آسکا۔اس سے قبل گزشتہ ماہ 14 اپریل کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ناصر جمشید نے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نہ تو انہوں نے گھر تبدیل کیا اور نہ ہی وہ کسی سے چھپ رہے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی دن اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے والے کھلاڑیوں کو معطل کر دیا گیا تھا، جن میں خالد لطیف، محمد عرفان، شاہ زیب حسن، شرجیل خان اور ناصر جمشید شامل ہیں۔

ناصر جمشید پی ایس ایل کا حصہ نہیں تھے۔قومی ٹیم کے اوپنر ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث ہونے کے شبہ میں برطانیہ میں تفتیشی اداروں نے یوسف نامی بکی کے ہمراہ گرفتار کیا تھا لیکن انہیں بعدازاں انھیں ضمانت پر رہا کرکے ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا تھا۔