پاک افغان بارڈر پر پیش آنے والے واقعہ پر عوامی نیشنل پارٹی کااظہار تشویش

واقعہ میں شہید و زخمی ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا دونوں ممالک کے مسائل کا حل مذاکرات بات چیت اعتماد ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے اور عدم مداخلت کی پالیسی میں پوشیدہ ہے، اصغر خان اچکزئی

جمعہ 5 مئی 2017 23:24

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے پاک افغان سرحد پر پیش آنے والے واقعے پر گہری تشویش اور واقعے میں شہید و زخمی ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مسائل کا حل مذاکرات بات چیت اعتماد ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے اور عدم مداخلت کی پالیسی میں پوشیدہ ہے۔

یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اے این پی کے صوبائی صدر سرحد پر پیش آنے والے واقعے کے دوران مسلسل پاک افغان حکام سے رابطے میں رہے اور پارٹی کی مرکزی قیادت کو بھی وقتاً فوقتاً آگاہ کرتے رہے اور جنگ بندی کے لئے انہوں نے بھرپورکردار ادا کیا جبکہ اس دوران وہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان اور سرحد کے دونوں جانب آباد قبائلی مشران سے بھی مسلسل رابطے میں رہے اور انہیں صورتحال پر اعتماد میں لیتے رہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں صحافیوںسے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واقعے میںشہید اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں سے گہری ہمدردی اور دکھ و افسوس کااظہار کیا اور کہا کہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ایک ناقابل تلافی نقصان ہے مگر ہمیں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان اور ایک پشتون کی حیثیت سے ہم نے اپنافریضہ ادا کیا جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیںکسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے کا سب سے پہلا اثر ہم پر پڑتا ہے اور دونوں اطراف سے ہمارا ہی نقصان ہوتا ہے بحیثیت قوم ہم نے ایک لمبا عرصہ جنگ میں گزارا ہے اب ہم مزید کسی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے اور نہ ہی زمینی حقائق اس بات کی اجازت دیتے ہیں جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں دنیا کا جس قدرپیچیدہ مسئلہ ہو جتنی بڑی جنگ ہو اس کا آخری حل بات چیت اور مذاکرات ہی ہیں اس لئے ہمیں بات چیت کو اولیت دینی چاہئے پاکستان اور افغانستان کے مسائل کا حل مذاکرات بات چیت ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے ایک دوسرے کو اعتماد میں لینے اور عدم مداخلت کی پالیسی میں پوشیدہ ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان جنگ اور کشیدگی کا فائدہ دوسرے لوگ اٹھائیں گے جس کا ادراک دونوں ممالک کو بخوبی ہے انہوں نے کہا کہ سرحد پر دونوں اطراف پشتون قبائل آباد ہیں جن کے آپس میں ناقابل فراموش رشتے ناطے ہیں اور وہ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں حصہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے کے دو اہم اسلامی ممالک کی حیثیت سے پاکستان اور افغانستان کوچاہئے کہ وہ نہ صرف آپس میں دوستانہ تعلقات رکھیں بلکہ دونوں اطراف کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت دینے پر بھی غور کریں دونوں ممالک اس بات کا اعادہ کرتے رہے ہیں کہ ایک دوسری کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنایا جائے گا اس حوالے سے مستقبل میں بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کریں ۔